کراچی (جیوڈیسک) آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (اپٹما)نے وفاقی بجٹ میں گیس انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس (جی آئی ڈی سی) کی فی ایم ایم بی ٹی یو کی شرح میں 200 فیصداضافے کو غیرمنطقی اور ناقابل عمل قرار دیتے ہوئے اس اقدام کو مسترد دیا ہے۔
اپٹما کی ایگزیکٹو کمیٹی نے حکومت کے اس فیصلے کو غیر منصفانہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے اس فیصلے پر عمل درآمد کی صورت میں ملک بھر میں پاور جنریشن اور پروسیسنگ کے لیے قدرتی گیس کے استعمال کنندہ پورے ٹیکسٹائل سیکٹر کو بری طرح متاثر کرے گا۔
اپٹما کے سینٹرل چیئرمین آپٹما یاسین صدیق نے کہا ہے کہ جی آئی ڈی سی کی شرح کو 100 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو سے بڑھا کر 300 روپے کرنے کے فیصلے سے نہ صرف وفاقی بجٹ میں ٹیکسٹائل سیکٹر کے لیے اعلان کردہ مراعات بے سود ہو جائیں گی بلکہ ٹیکسٹائل انڈسٹری خسارے کا شکار ہوکربندش کی جانب گامزن ہوجائے گی۔
ملک میں بجلی کے بدترین بحران کی وجہ سے ٹیکسٹائل انڈسٹری نے اپنے برآمدی آرڈرز کی بروقت ترسیل اور ملکی جی ڈی پی میں اپنا حصہ ادا کرنے کے لیے اضافی سرمایہ کاری کر کے کیپٹو پاور پلانٹ لگا رکھے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹیکسٹائل انڈسٹری کو کیپٹو پاور پلانٹ لگانے کے لیے اضافی سرمایہ کاری تو کرنا پڑی لیکن اس کے بہت مثبت نتائج سامنے آئے اور گزشتہ چند برسوں سے ٹیکسٹائل سیکٹر کی برآمدات میں اضافہ ریکارڈ کیاجارہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یورپی یونین میں جی ایس پی پلس درجہ ملنے کے بعد خطے میں بلند ترین پیداواری لاگت کے باوجود ٹیکسٹائل سیکٹر ملکی برآمدات میں کئی گنا اضافہ کرنے کی پوزیشن میں آگیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ٹیکسٹائل سیکٹر پہلے ہی سے کئی چیلنجز اور مشکلات کا سامنا کررہا تھا اور ایسے وقت میں اس سیکٹر کے لیے جی آئی ڈی سی کی شرح میں 200 فیصد فی ایم ایم بی ٹی یو کا اضافہ اس سیکٹر کی کمر توڑ دے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ حالیہ وفاقی بجٹ میں وزیر خزانہ کی جانب سے ٹیکسٹائل سیکٹر کے لیے کچھ مثبت اعلانات کیے گئے جن میں مارک اپ ریٹ میں کمی اور مشینری کی ڈیوٹی فری درآمد شامل ہے لیکن ہمیں خدشہ ہے کہ ان تمام مثبت اعلانات کے تمام تر فوائد پاور ریٹ خصوصا جی آئی ڈی سی میں اضافے کی وجہ سے نہ صرف ضائع ہوجائیں گے بلکہ ٹیکسٹائل سیکٹر کے لیے مزید مشکلات کا سبب بنتے ہوئے اس سیکٹر کو مزیدبھاری نقصانات کی جانب دھکیل دیں گے۔
یاسین صدیق نے حکومت سے درخواست کی کہ خام کاٹن کی درآمد پر ایک فی صد امپورٹ ڈیوٹی اور 5 فی صد سیلز ٹیکس عائد کرنے کے فیصلے پر نظرثانی کی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسپننگ سیکٹر لانگ اسٹیبل اور آلودگی فری کاٹن بڑے پیمانے پر درآمد کرتا ہے جو ملک میں دستیاب نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سیلز ٹیکس ریفنڈ کا فیصلہ درآمد کنندگان کے لیے گھمبیر لیکیوڈیٹی مسائل پیداکردے گا۔ انہوں نے حکومت سے درخواست کی کہ وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف اور مسلم لیگ حکومت کی فری ٹریڈ اکنامک پالیسیوں کے مطابق خام کاٹن کی درآمد ڈیوٹی اور سیلز ٹیکس فر ی ہونی چاہیے۔