بدین (عمران عباس) سئی گیس والوں نے رکوری کے بہانے لوگوں کو لوٹنا شروع کر دیا، بل دیکھے بغیر میٹر وں کو تالے لگادیئے جاتے ہیں اور بل دکھانے کے بعد دو سو سے پانچ سو خرچی کے طور پر لیکر تالے کھولے جارہے ہیں ، نئے کنیکشن کی قیمیت سے دوگنی قیمت وصول کرکے صارفین کو مہینوں اور سالوں تک کنیکشن نہیں لگاکر دیا جاتا۔
کھڈے لگانے، مین پائپ لائن سے گھر تک کنیکشن کے بھی الگ سے پیسے لیئے جاتے ہیں ، شہریوں کی جانب سے کاروائی کی اپیل، تفصیلات کے مطابق ضلع بدین کے مختلف شہروں میں سئی گیس کے دفاتر میں آنے والے نئے افسرجو دیگر شہروں سے اپنے تبادلے کرواکر ضلع بدین کے مختلف شہروں تلہار، گولاڑچی، ماتلی، ٹنڈوباگو اور بدین میں تعینات ہوئے ہیں انہوں نے اپنے عملے سے ملکر گیس صارفین کو مختلف بہانوں نے تنگ کرنا اور لوٹنا شروع کردیا ہے۔
صبح ہوتے ہی عملہ مختلف علاقوں میں پھیل جاتا ہے اور تقسیم کیئے گئے علاقوں میں لوگوں سے پیسے بٹورنے شروع کردیتا ہے، گھر میں موجود صارفین سے کوئی رابطہ کیئے بغیر باہر میٹر کو تالا لگادیا جاتا ہے یا میٹر اپنے ساتھ لے جاتے ہیں اور گھر میں موجود خواتین لوڈ شیڈنگ سمجھ کر پہلے توخاموش ہوجاتی ہیں لیکن جب انہیں یہ پتہ چلتا ہے کہ برابر والے گھر میں تو گیس کی سپلائی ہورہی ہے اور ہمارے گھر پر تالا لگادیا گیا ہے تو پھروہ خواتین جن کے شوہر، بھائی یا ابو کاروباریا ملازمت پر گئے ہوئے ہوتے ہیں ان سے رابطہ کرتی ہیں اور اور پھر وہ مرد سئی گیس آفیس والوں سے رابطہ کرکے ادا کیا گیا بل دکھاتے ہیں جس کے بعد سئی گیس کے عملے کی جانب سے دو سو سے پانچ سوتک تالا کھولنے والے کی خرچی کی مد میں حاصل کرکے پھر تالے کھولے جاتے ہیںیا اتارے گئے میٹر واپس لگائے جاتے ہیں،۔
جبکہ کہ بل کی قسط کروانے والے صارفین کو کسی بھی قسم کی کوئی رعایت نہیں دی جاتی اور منت سماج کے بعد انہیں بل کی کل رقم میں سے 70فیصد کی رقم کی قسط کرکے دی جاتی ہے جس کو ادا کرنے میں غریب صارفین کو سخت پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے، شہر میں کچھ بااثر لوگوں پر ایک لاکھ سے زائد کے بل ہونے کے باوجود ان سے ہزاروں روپے رشوت لیکر انہیں کچھ نہیں کہا جاتا لیکن اگر کسی غریب پر پانچ سے دس ہزار تک کی بقایا ہوتی ہے تو اس کے کنیکشن پر تالا لگادیا جاتا ہے اور ان ساری رقم ادا کرنے کے بعد کنیکشن کھولا جاتا ہے، اکثر لوگ میٹر کی ریڈنگ کو چیک نہیں کرپاتے اس لیئے میٹر ریڈر بنا میٹر دیکھے لوگوں کے یونٹ چارج کرتا ہے اور ہر ماہ صارفین کو توقع سے زیادہ کا بل ادا کرنا پڑتا ہے، شہر میں لگنے والے نئے کنیکشن پر مقرر کردہ رقوم سے دوگنی رقم لیکر صارفین کو کئی ماہ تک خوار کیا جاتا ہے اور پھر پریشان اور مجبور صارف زیادہ رقم دیگر اپنا کنیکنش لگواتا ہے جب کنیکشن لگانے کا ٹائم آتا ہے تو کھڈا لگانے اور مین لائن سے گھر تک کنیکشن پہنچانے کے الگ سے پیسے لیئے جائے ہیں حالانکہ یہ ان پیسوں میں شامل ہوتا ہے جو وہ نئے کنیکشن کے لیئے جاتے ہیں۔
سئی گیس آفیس میں موجود عملہ شہریوں سے کسی بھی قسم کا کوئی تعاون کرنے کے لیئے تیار نہیں ہے،اکثر قسط کرنے والے صاحبان آفیس میں موجود نہیں ہوتے، اگر صاحب آفیس میں موجود ہیں تو قسط کرنے والے بل پر لگنے والا ٹھپہ گھر میں یا صاحب کی گاڑی میں موجود ہوتا ہے جس کے باعث پریشان صارف اور بھی زیادہ پریشان ہوجاتا ہے، اور پھر مجبوراََ صاحب کے ملازم کو خرچی دیکر وہ ٹھپہ لگوانا پڑتا ہے، بدین شہر سے تعلق رکھنے والے کئی ایسے افراد ہیں جنہوں نے پریس کلب کے صحافیوں سے رابطہ کیا اور شکایات کے انبار لگا دیئے اکثر گیس صارفین کا یہی کہنا تھا کہ اس سے پہلے کبھی بھی لوگوں کو اتنا تنگ نہیں کیا گیا ہے، شہریوں نے سئی گیس بالا حکام سے اپیل کی کہ بدین میں موجود افسران کے خلاف جلد سے جلد کاروائی کرکے گیس صارفین کو فوری رلیف دیا جائے۔