لاہور (جیوڈیسک) منی پاکستان کہلائے جانے والے شہر کراچی میں گیس کی بدترین لوڈ شیڈنگ کے باعث مکین لکڑیوں پر کھانا پکانے پر مجبور ہیں۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ سردی کے اس موسم میں بہت مشکل سے کھانا بناتے ہیں جبکہ لکڑیوں کا خرچہ بھی بڑھ گیا۔
دوسری جانب ایل پی جی استعمال کرنے والے صارفین کا کہنا ہے کہ بدترین مہنگائی میں ایک اور اضافی خرچ ان کے بجٹ متاثر کیا ہے۔ گیس کی بدترین لوڈ شیڈنگ سے متاثرہ علاقوں میں کھارادر ،اولڈ سٹی ایریا ، گارڈن ،گرین ٹاؤن ،گولڈن ٹاؤن اور اورنگی ٹاؤن کے مختلف علاقے شامل ہیں۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ گھروں میں گیس تو آ نہیں رہی لیکن بھاری بھاری بل ضرور آ رہے ہیں۔
سوئی ناردرن گیس کمپنی کے حکام کے مطابق اس وقت پنجاب اور خیبر پختونخوا میں مجموعی طور پر دو ہزار پانچ سو ملین کیوبک فٹ گیس روزانہ کی ضرورت ہے تاہم اس وقت نو سو پچاس ایم ایم سی ایف ڈی کی قلت کا سامنا ہے۔ صورتحال کے باعث گھریلو صارفین کے لئے کھانا پکانا تک مشکل ہو گیا ہے خصوصاً صبح کے اوقات میں گیس کی شدید قلت کے باعث متعدد علاقوں میں بچے ناشتے کے بغیر ہی سکول جاتے ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ حکومت کے نئے فیصلے کے تحت ٹیکسٹائل انڈسٹری کو گھریلو صارفین کے حصے سے پچاسی ایم ایم سی ایف ڈی گیس فراہم کر دی گئی ہے۔ اس اقدام کے نتیجے میں گھریلو ضروریات کے لئے قلت بڑھ کر دو سو ایم ایم سی ایف ڈی ہو گئی ہے۔ گیس پائپ لائن پر واقع آخری علاقوں کے گھروں میں کم دباؤ اور بندش کی شکایات بھی بڑھ گئی ہیں۔
حکام کے مطابق عدالتی حکم پر اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں سی این جی اسٹیشنز اور صنعتوں کو گیس کی فراہمی جاری رہنے سے بحران میں مزید اضافہ ہوگا۔ صورتحال میں بہتری بیس جنوری کے بعد ہی متوقع ہے۔