غزہ (جیوڈیسک) آنسو لہو بن کر غزہ کے مظلوم عوام کی آنکھوں سے بہنے لگے لیکن صیہونی حیوانیت کو چین نہیں آیا، بچے، بوڑھے، خواتین، کوئی بھی اسرائیلی بربریت سے محفوظ نہیں، 18 روز میں ہلاکتیں 804 ہو گئیں، عید الفطر سے قبل جنگ بندی کی عالمی کوششوں نے زور پکڑ لیا ہے۔
اسرائیل کے ظلم و ستم کو دیکھ کر نہ زمین پھٹی ، نہ آسمان گرا، لیکن زندگی سے ناطہ توڑنے والے فلسطینیوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔
سکول ، ہسپتال، اقوام متحدہ کے اہلکار اور معذور افراد بھی محفوظ نہیں۔ گذشتہ روز سو سے زائد فلسطینی شہید کر دئیے گئے۔ بیت حینن میں اقوام متحدہ کے زیر انتظام سکول اور خان یونس میں گولہ باری سے 32 فلسطینی شہید ہوگئے۔
کئی سو فلسطینیوں کی ہلاکت پر بان کی مون کے کان پر جوں بھی نہ رینگی۔ مگر اقوام متحدہ کے اہلکار کی موت پر انہوں نے بھی واویلا شروع کر دیا، اسرائیل نے جمعتہ الوداع کے موقع پر قبلہ اول مسجد اقصیٰ کو مکمل طور پر بند کردیا ہے ادھر عید الفطر سے قبل سیز فائر کرانے کی عالمی کوششوں نے زور پکڑ لیا ہے۔
حماس اور اسرائیل کے درمیان مذاکرات کےلئے مصر، امریکہ، برطانیہ اور ترکی اہم کردار نبھا رہے ہیں لیکن حماس کی جانب سے غزہ کی اقتصادی حد بندی کے خاتمے کے بغیر جنگ بندی کے کسی بھی امکان کو مسترد کر دیا ہے۔