مقبوضہ یروشلم (جیوڈیسک) غزہ پربمباری سے اسرائیل کوہزیمت کے ساتھ سخت مالی نقصان کا سامناکرنا پڑاجب کہ جنگی کارروائی پر اربوں ڈالر خرچ ہوئے۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق مالیاتی کانفرنس سے خطاب کے دوران اسرائیلی وزیر دفاع موشے یعلون نے کہا۔
کہ غزہ پر مسلط کردہ 50 روزہ حالیہ جنگ پر مجموعی طورپر ڈھائی ارب ڈالر خرچ ہوئے ہیں تاہم اس ان اخراجات میں اسرائیل کا صنعتی و تجارتی نقصان شامل نہیں۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق معیشت سے متعلق کانفرنس سے خطاب کے دوران اسرائیلی وزیر دفاع کا کہنا تھا۔
کہ حفاظتی کنارے کے نام سے شروع کی گئی اس جنگ میں براہ راست اخراجات کا تخمینہ 9 ارب اسرائیلی شیکل ہے۔ وزیر دفاع نے بتایا کہ 50 دنوں کی جنگ میں اسرائیل نے6 ہزار حملے کیے۔ 5 ہزار حملے جنگی طیاروں نے جب کہ ایک ہزار حملے دیگر فورسز نے کیے۔
وزیر دفاع نے اسرائیل کی طرف سے کیے جانے والے ان بھاری جنگی اخراجات کے باوجود اعتراف کیا کہ غزہ کے مسلح گروپوں کے پاس اب بھی ہتھیاروں کی معقول مقدار باقی ہے، جسے اسرائیلی فورسز تباہ نہیں کر سکیں۔ اسرائیلی وزیر دفاع موشے یعلون نے اسرائیل پر فائر کیے گئے راکٹوں کوآئرن ڈوم کے ذریعے روکنے کی لاگت کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ ایک راکٹ کو روکنے کی لاگت ایک لاکھ ڈالر اٹھانی پڑی ہے۔
اسرائیلی حکومت کو جنگ کے اخراجات برداشت کرنے کے لیے بجٹ میں سخت ترین کٹوتیاں کرنی پڑی ہیں۔ واضح رہے جنگ کے دوران اسرائیلی فورسز نے 2100 سے زائد فلسطینیوں کو شہید کیا جن میں بڑی تعداد عام شہریوں کی تھی، شہدا میں400 سے زائد بچے بھی شامل ہیں جبکہ66 اسرائیلی فوجی اور 6 سویلین مارے گئے۔