غزہ (اصل میڈیا ڈیسک) فلسطین کے محاصرہ زدہ گنجان آباد علاقے غزہ کی پٹی میں دو افراد کے کرونا وائرس کا شکار ہونے کی تصدیق کی گئی ہے۔ یہ دونوں افراد چند ہفتے قبل پاکستان میں ایک مذہبی اجتماع میں شرکت کے بعد واپس لوٹے تھے۔ اس اجتماع میں گذشتہ ماہ ہزاروں افراد نے شرکت کی تھی۔
اتوار کے روز فلسطینی وزارت صحت کے حکام نے بتایا کہ غزہ میں کرونا وائرس کا شکار دو مریضوں کی تصدیق کی گئی ہے۔ دونوں بیرون ملک سے یہ وباء لے کر آئے ہیں۔
جمعرات کے روز یہ دونوں افراد مصر کے ساتھ رفح سرحدی گزرگاہ کے راستے پاکستان سے غزہ واپس آئے تھے۔ اتوار کے دن انھیں کراسنگ کے اندر کرونا کے لیے مختص ایک فیلڈ اسپتال میں الگ کر دیا گیا تھا۔ یہ واضح نہیں ہوسکا کہ ان دونوں افراد کو یہ وائرس کہاں سے لاحق تھا۔
غزہ میں واپس آنے والے کرونا سے متاثرہ ایک شخص کے پوتے عمر نے بتایا کہ اس کے دادا 79 سالہ محمد الطباطیبی اپنے ایک دوست 63 سالہ عامر دغمش کے ہمراہ چار ماہ قبل پاکستان کے سفر کے دوران مذہبی اجتماعات میں شرکت کی تھی۔ دونوں ‘جماعت دعوت وتبلیغ’ نامی ایک تنظیم کے رکن ہیں۔
رفح کراسنگ پر پہنچنے پر انھیں تل الھویٰ کے مقام پر قائم “بلقیس” اسپتال منتقل کیا گیا۔ اسپتال میں بیرون ملک سے آنے والے 2000 دیگر افراد کو بھی 14 دن کے قرنطینہ میں رکھا گیا ہے۔
مقامی میڈیا کے ذریعہ ایک پریس بیان میں پاکستان میں فلسطینی سفیر کا کہنا تھا کہ دونوں متاثرہ افراد 11 سے 15 مارچ تک لاہور کے قریب واقع رائیونڈ میں تبلیغی جماعت کے مرکز میں اجتماعات میں شریک ہوئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ رائیونڈ میں ہونے والے اجتماع میں مختلف ممالک کے دسیوں ہزار افراد نے شرکت کی تھی حالانکہ حکومت کی طرف سے اس طرح کے اجتماع پر پابندی عاید کی گئی تھی۔
عمر نے بتایا کہ اس کے دادا ہر سال تبلیغی جماعت کے ساتھ چار ماہ کے لیے بیرون ملک سفر کرتے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ الطباطیبی تعمیراتی ٹھیکیدار ہیں۔ وہ غزہ میں تبلیغی جماعت کے زیرانتظام قائم ایک مسجد کے رضا کار موذن بھی ہیں۔
عمر نے ان کے دادا اور دغمش جب رفح پہنچے تو وہ مسلسل تین دن کے سفر کی وجہ سے تھکے ہوئے تھے۔
اس نے بتایا کہ کل (اتوار) شام کو میں نے اپنے دادا سے فون پر بات کی تھی اور انہوں نے مجھے بتایا کہ وہ صحتیاب ہو رہے ہیں۔ عمر کا کہنا ہے کہ اس کے دادا ہائی بلڈ پریشر اور ذیابیطس کا شکار ہے۔
غزہ میں حماس کی انتظامیہ نے بتایا ہے کہ دونوں مریضوں کی حالت بہتر ہے۔ توقع ہے کہ وہ جلد دونوں صحت یاب ہوجائیں گے اور ان سے وباء دوسرے لوگوں تک نہیں پھیلے گی۔