غزہ (جیوڈیسک) اسرائیل کی جانب سے غزہ پر حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔ تازہ حملے میں مزید 3 فلسطینی شہید ہوگئے ہیں۔ 8 روز سے جاری اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں 31 بچوں سمیت شہید ہونے والوں کی تعداد 197 ہوگئی ہے۔ ایمرجنسی سروسز کے مطابق منگل کو اسرائیل نے پہلا فضائی حملہ جنوبی رفاح کے علاقے میں ایک گاڑی پر کیا ، جس کے نتیجے میں 2 افراد جاں بحق ہوئے۔
دوسرا حملہ جوہرالدیک کے علاقے میں کیا گیا جس میں ایک شخص جاں بحق ہوا۔مصر کی جانب سے پیش کی گئی جنگ بندی کی تجویز کو اسرائیل نے قبول کرنے کے بعد منگل کے روز 6 گھنٹے تک حملوں کا سلسلہ روکے رکھا تاہم اسرائیلی حکام کے مطابق اس دوران حماس کی جانب سے راکٹ حملوں کا سلسلہ جاری رہا۔ جسے جواز بناتے ہوئے اسرائیل نے ایک بار اپنی کارروائیوں کا آغاز کیا۔حماس کا موقف تھا کہ کسی ٹھوس سیاسی معاہدے کے بغیر جنگ بندی کی کوئی تجویز قابل قبول نہیں، پہلے اسرائیل محاصرہ ختم کرے اور وحشیانہ حملے روکے ورنہ یہ جنگ بندی تو ہتھیار ڈالنے کے مترادف ہوگی۔غزہ باڈر پر راکٹ حملے میں ایک اسرائیلی ہلاک ہوا ہے۔8 روز کے دوران اسرائیل میں یہ پہلی ہلاکت ہے۔
حماس نے راکٹ حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ادھر اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے جنگ جاری رکھنے اور حملوں میں تیزی لانے کا ارادہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ مصر کی جانب سے جنگ بندی کی تجویز کو حماس نے مسترد کر دیا ہے۔ حماس نے جنگ کا انتخاب کیا ہے اور اسے اس کی بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔اسرائیلی وزیر دفاع موشے یالون نے کہا ہے کہ حماس اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کے خلاف سخت فضائی کاروائیوں کا سلسلہ جاری رہے گا۔
دوسری جانب امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان جین ساکی نے میڈیا بریفنگ میں کہا کہ جان کیری دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کم کرانے کی کوشش کر رہے ہیں تاہم انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اسرائیل اپنے شہریوں کے دفاع کا حق رکھتا ہے۔ محکمہ خارجہ کی ترجمان کا کہنا تھا کہ امریکا حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دے چکا ہے اور اس سے کوئی بات نہیں کرےگا تاہم دونوں ممالک سے مسئلے کے حل کے لیے بات چیت جاری رہے گی۔اطالوی وزیر خارجہ نے رملہ میں فلسطینی صدر محمود عباس سے ملاقات کی اور غزہ کے لیے چوبیس لاکھ ڈالر امداد کا اعلان کیا۔