غزہ (جیوڈیسک) غزہ پر اسرائیل کے حملے جاری ہیں، آج صبح سویرے غزہ پر اسرائیلی حملے میں مزید 20 فلسطینی جاں بحق ہوگئے جبکہ 11 فلسطینیوں کی لاشیں بھی برآمد ہوئی ہیں جس کے جاں بحق فلسطینیوں کی تعداد 469 ہوگئی ہے، صورت حال پر غور کے لیے سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس کچھ دیر بعد ہو گا۔ غزہ میں ایمرجنسی سروسز کے مطابق شہید افراد میں 112 کم سن بچے، 41 خواتین اور 25 بزرگ شہری بھی شامل ہیں۔
اتوار کے روز سب سے بد ترین کارروائی غزہ سٹی اور اسرائیلی سرحد کے درمیان واقع شجاعیہ کے علاقے میں کی گئی جہاں اسرائیلی طیاروں اور ٹینکوں کی بمباری سے خواتین، بچوں اور بزرگ شہریوں سمیت 62 افراد شہید جبکہ سیکڑوں زخمی ہوگئے۔ اتوار کے روز حماس اور اسرائیل نے 2 گھنٹے کے لئے جنگ بندی پر اتفاق کیا تھا تاہم صرف ایک گھنٹے بعد ہی اسرائیلی حکومت نے حماس پر راکٹ حملے کا الزام لگاکر ایک مرتبہ پھر بمباری شروع کردی جس کے نتیجے میں مزید 16 فلسطنی شہید ہوگئے۔
اس کے علاوہ زمینی کارروائی کے دوران اسرائیلی ٹینکوں نے مشرقی علاقے رفاح میں شدید گولہ باری کی جس کے نتیجے میں 6 افراد شہید اور 10 زخمی ہوئے۔ اسرائیلی وزیر دفاع نے شجاعیہ میں زمینی حملے کے دروان حماس کے ساتھ جھڑپوں میں 13 اسرائیلی فوجیوں کے مارے جانے کی بھی تصدیق کی ہے جس کے بعد اب تک ہلاک اسرائیلی فوجیوں کی تعداد 18 ہوگئی ہے۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں غزہ کا انفرااسٹرکچر مکمل طور پر تباہ ہوکر رہ گیا ہے، جبکہ اقوام متحدہ کے مطابق شيلٹرز ميں پناہ لینے والے فلسطينيوں کی تعداد 81 ہزار سے تجاوز کرگئی ہے۔
غزہ کے محکمہ صحت کے مطابق اسپتال اس وقت مریضوں سے بھرے ہوئے ہیں اور ہمیں ادویہ کی سخت کمی کے باعث بحرانی کیفیت کا سامنا ہےجس کے بعد علاقے کے تمام اسپتالوں میں ریڈ الرٹ جاری کردی گئی ہے۔ دوسری جانب اسرائیلی وزیر دفاع موشے یالون نے کہا ہے کہ فلسطین میں بنائی گئی خفیہ سرنگوں کو جلد ہی تباہ کردیا جائے گا جس کے بعد ہمیں امید ہے کہ آپریشن ایک یادو روز میں ختم ہوجائے گا۔ ادھر حماس نے ایک اسرائیلی فوج کو پکڑنے کا دعویٰ کیا ہے۔ حماس ترجمان نے بتایا کہ اسرائیلی فوجی شاول ایرون قسام بریگیڈ کی قید میں ہے۔