غزہ سٹی (اصل میڈیا ڈیسک) دو روز سے جاری شدید جھڑپوں کے بعد اسرائیل اور فلسطینی مزاحمتی تنظیم جہاد اسلامی کے درمیان جنگ بندی پر اتفاق ہو گیا ہے تاہم اب بھی کچھ علاقوں میں کشیدگی پائی جاتی ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق فلسطینی مزاحمتی تنظیم ‘ جہاد اسلامی‘ کے ترجمان مصعب البریم نے اسرائیل اور تنظیم کے درمیان سیز فائر پر اتفاق کا اعلان کرنے ہوئے کہا کہ جنگ بندی کے لیے مصر نے کلیدی اور ثالثی کردار ادا کیا جس کے نتیجے میں امن معاہدہ طے پا گیا ہے جس میں اسرائیل نے جہاد اسلامی کی کئی شرائط کو مان لیا ہے۔
مصعب البریم کا مزید کہنا تھا کہ جنگ بندی معاہدے کا طلاق جمعرات کی صبح 5 بج کر 30 منٹ سے ہو چکا ہے۔ جہاد اسلامی کے راکٹ حملوں کے جواب میں اسرائیلی فوج کے میزائل حملوں کے باعث جنگ زدہ غزہ میں 3 روز سے معمولات زندگی معطل تھے اور معصوم جانوں کا نقصان ہو رہا تھا۔ ادھر اسرائیل کی جانب سے فائر بندی کی تصدیق نہیں کی گئی۔
جنگ بندی کے مطالبے نے اس وقت زور پکڑا جب اسرئیلی فوج کے میزائل حملے میں ایک گھر مکمل طور پر تباہ ہوگیا اور بچوں سمیت 6 افراد لقمہ اجل بن گئے، اسرائیلی فوج نے موقف اختیار کیا تھا کہ یہ گھر خالی تھا اور عسکریت پسندوں کے زیر استعمال تھا تاہم جاں بحق ہونے والے عام شہری تھے جس پر انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔
قبل ازیں اسرائیلی فوج نے منگل کے روز غزہ میں جہاد اسلامی کے کمانڈر کے گھر پر میزائل حملہ کیا تھا جس میں کمانڈر اپنی اہلیہ سمیت شہید ہوگئے تھے، جہاد اسلامی نے جواباً 250 سے زائد راکٹ اسرائیل کی جانب داغے جس پر اسرائیلی فوج نے فضائی حملے کیے جن میں مجموعی طور پر 25 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔
واضح رہے کہ قابض اسرائیل حکومت نے اس سے قبل بھی جہادی تنظیموں کے آگے گھٹنے ٹیکتے اور کڑی شرائط مانتے ہوئے جنگ بندی کے معاہدے کیے ہیں تاہم سبکی سے بچنے کے لیے شازونادر ہی ان معاہدوں کو عوامی سطح پر تسلیم کیا ہے۔