غزہ (اصل میڈیا ڈیسک) غزہ کی حکمراں اسلامی تحریکِ مزاحمت (حماس) نے کہا ہے کہ محصور زدہ فلسطینی علاقے سے مختلف گروپوں نے سوموار کی نصف شب تک اسرائیل کی جانب ایک سو سے زیادہ راکٹ فائر کیے ہیں۔
قبل ازیں اسرائیلی فوج نے غزہ سے 45 راکٹ داغے جانے کی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ ان میں سے بیشترغزہ کی سرحد کے ساتھ واقع علاقوں میں گرے ہیں لیکن سات یروشلیم شہر کے مختلف حصوں میں گرے ہیں۔
بعد میں اسرائیلی فوج نے ایک اوربیان میں کہا ہے کہ رات کو بھی غزہ سے راکٹ باری کا سلسلہ جاری رہا ہے لیکن اس سے اسرائیل میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
حماس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس نے مسجداقصیٰ میں فلسطینیوں پر اسرائیلی فورسز کی تشددآمیز کارروائیوں کے ردعمل میں راکٹ فائر کیے ہیں۔حماس نے اسرائیل کو مسجد اقصیٰ سے سکیورٹی فورسز کا ہٹانے کے لیے سوموار کی شام چھے بجے تک کا الٹی میٹم دیا تھا اور مطالبہ تسلیم نہ ہونے کی صورت میں راکٹ حملوں کی دھمکی دی تھی۔اس الٹی میٹم کا وقت گزرجانے کے بعد غزہ کے نواحی علاقوں اور یروشلیم میں انتباہی سائرن بجائے گئے تھے۔
اسرائیلی پولیس اور خصوصی فورسز نے 10 مئی کو’’یوم یروشلیم‘‘کے موقع پر مسجداقصیٰ میں فلسطینیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔ منایا ہے۔یہ دن اسرائیل کے اس مقدس شہر پر 1967ء کی چھے روزہ جنگ میں قبضے کی یاد میں منایا جاتا ہے۔
فلسطینی انجمن ہلال احمر کے مطابق اسرائیلی سکیورٹی فورسز نے ایک مرتبہ پھر مسجد اقصیٰ پر دھاوا بولا تھا،وہاں موجود فلسطینیوں پر ربر کی گولیاں چلائی ہیں اور اشک آور گیس کے گولے پھینکے ہیں جس سے 305 فلسطینی زخمی ہوگئے ہیں۔ان میں سے 228 کو اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔فلسطینی حکام کے مطابق ان میں سے بیسیوں کی حالت تشویش ناک ہے۔
فلسطینی مزاحمت کاروں کے یروشلیم اور اسرائیل کے جنوبی علاقے کی جانب راکٹ حملوں کے ردعمل میں اسرائیلی فوج نے غزہ شہرپر فضائی حملہ کیا ہے جس کے نتیجے میں نو بچّوں سمیت بیس فلسطینی شہید ہوگئے ہیں۔
حماس کے الٹی میٹم کے بعد اسرائیلی فوج نے ایک بڑی مشق ایک دن کے لیے معطل کرنے کا اعلان کردیا تھا اور کہا تھا کہ فوجی کشیدگی میں اضافے کے پیش نظر یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔