غزہ (اصل میڈیا ڈیسک) فلسطینی تنظیم حماس اور اسرائیلی فورسیز کے درمیان پیر کے روزسے جاری حملوں میں کم از کم 109فلسطینی ہلاک ہوچکے ہیں جن میں 28 بچے اور 15خواتین شامل ہیں جبکہ سات اسرائیلی بھی ہلاک ہوئے ہیں۔
اسرائیل نے غزہ پر جمعرات کے روز فضائی حملوں کا سلسلہ تیز کرتے ہوئے کہا کہ اس کی فوج زمینی کارروائی کرسکتی ہے۔ وہ اپنی فوج غزہ کے سرحد پر جمع کر رہا ہے۔ حماس کے زیر کنٹرول علاقے پر زمینی حملہ کرنے سے قبل اسرئیل اپنے نو ہزار ریزرو فورسز کی وہاں تعیناتی کی ہدایت دی ہے۔ اس دوران جنگ بندی کرانے کی کوششیں بھی جاری ہیں حالانکہ اس میں کسی پیش رفت کے آثار دکھائی نہیں دے رہے ہیں۔
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے جمعے کے روز ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ حماس کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑے گی۔ “ابھی ہم نے اپنے آخری الفاظ ادا نہیں کیے ہیں اور یہ کارروائی حتی الامکان بہت دور تک جائے گی۔”
اسرائیل کے ایک فوجی ترجمان نے بتایا کہ اسرائیل نے غزہ کی سرحد کے ساتھ زمینی فوج متحرک کرلی ہے جو زمینی کارروائیوں کی تیاری کے مختلف مراحل میں ہے۔ اگر اسرائیل زمینی کارروائی کرتا ہے تو اس کا یہ اقدم سن 2014 اور 2008-09 میں اسرائیل غزہ کی جنگوں کے دوران کیے گئے آپریشن کی طرز پر ہوگا۔
دوسری طرف حماس کے ایک فوجی ترجمان نے کہا کہ اسرائیل کی زمینی کارروائی ”ہمارے لیے مزید اسرائیلی فوجیوں کو ہلاک کرنے اور انہیں قید کرنے کا ایک موقع ہوگا۔”
اس سے قبل اسرائیلی فوج نے ایک ٹوئٹ کرکے کہا کہ غزہ پٹی میں فضائی اور زمینی فوج حملے کر رہی ہیں۔ حالانکہ فوجی ترجمان نے اس بیان کی مزید وضاحت نہیں کی۔
اس دور ان حماس اور اسرائیل کے مابین جنگ بندی کرانے کی کوششیں بھی جاری ہیں۔ مصری حکام نے اس حوالے سے فریقین سے بات کی ہے۔
مصری انٹیلی جنس کے دو عہدیداروں نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ انہوں نے غزہ میں حماس کے رہنماوں سے بات چیت کرنے کے بعد تل ابیب میں اسرائیلی حکام سے بات کی ہے۔ انہوں نے حماس کے جلا وطن رہنما اسماعیل ہانیہ سے بھی بات چیت کی ہے۔
جنگ بندی کرانے کی ان کوششوں کے باوجود حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔ اسرائیل نے جمعرات کی صبح، جب فلسطینی عید کی نماز کی تیاریاں کر رہے تھے، غزہ پر فضائی بمباری شروع کردی جس میں شہر کے درمیان میں واقع ایک چھ منزلہ عمارت تباہ ہوگئی۔
حماس کے مطابق غزہ پر ہونے والی بمباری کے نتیجے میں کم از کم 109فلسطینی ہلاک ہوچکے ہیں جن میں 27 بچے اور پندرہ خواتین شامل ہیں۔ دوسری طرف سات اسرائیلی بھی ان حملوں میں مارے گئے ہیں جن میں ایک بچہ شامل ہے۔ غزہ پر ہونے والی بمباری کے نتیجے میں سینکڑوں افراد زخمی اور ہزاروں بے گھر ہوچکے ہیں جبکہ درجنوں عمارتیں زمیں بوس ہوگئی ہیں۔
اس دوران اسرائیل کے اندر یہودی اسرائیلیوں اور عرب اسرائیلیوں ک درمیان بھی تشدد کی اطلاعات ہیں۔ دونوں کے درمیان ایک دوسرے پر حملے کرنے کی خبریں موصول ہوئی ہیں۔
اسرائیل کے وزیر دفاع بینی گنٹز نے سکیورٹی فورسز داخلی بدامنی کو کنٹرول کرنے کے لیے فورس کی بڑی تعداد کو استعمال کرنے کا حکم دیا گیاہے۔ اب تک وہاں 400 سے زیادہ گرفتاریاں ہو چکی ہیں۔
امریکا نے اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جاری کشیدگی کے حوالے سے جمعے کے روز اقوام متحدہ سلامتی کونسل کے ہونے والے اہم اجلاس کو روک دیا ہے۔
یہ اجلاس چین، تیونس اور ناروے کی درخواست پر ہونے والا تھا۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایک سفارت کار نے کہا ”امریکا جمعے کو ہونے والی ویڈیو کانفرنس پر رضامند نہیں تھا۔ امریکا اس اجلاس کو اگلے ہفتے بلانا چاہتا ہے لیکن اس سے اجلاس کی نوعیت فوری اور اہم نہیں رہ جائے گی۔”
دوسری طرف امریکا کا کہنا تھا کہ وہ سفارت کاری کے لیے مزید وقت دینا چاہتا ہے۔ امریکا پہلے ہی کہہ چکا ہے کہ اسرائیل کو حماس کی جانب سے داغے جانے والے راکٹوں کے خلاف دفاع کرنے کا مکمل حق حاصل ہے۔