غزہ میں اسرائیلی جارحیت جاری، فضائی کمپنیوں کی اسرائیل سروس معطل

Israeli Aggression

Israeli Aggression

غزہ شہر (جیوڈیسک) غزہ کی جانب سے تل ابیب کے مرکزی انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر راکٹ حملے کے بعد کئی غیر ملکی ایئرلائن کمپنیوں نے اسرائیل کے لیے اپنی فضائی سروس معطل کردی ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق تل ابیب کے جنوب میں چند کلو میٹر کے فاصلے پر بین گوریون انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر حماس کی جانب سے فائر کیے گئے ایک راکٹ کے بعد امریکی فیڈریشن ایوی ایشن اتھارٹی نے اسرائیل کے لیے اپنی کمرشل پروازیں چوبیس گھنٹے کے لیے بند کردی ہیں۔

جبکہ یورپین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی نے بھی دوبارہ نوٹس جاری ہونے تک اپنے جہازوں کے تل ابیب کے سفر پر پابندی لگا دی ہے۔ یہ پابندی یوکرین میں ملائیشین ایئرلائن کے طیارے پر میزائل حملے کے بعد لگائی گئی ہے، جس کا مقصد خانہ جنگی کے شکار ملکوں میں ایوی ایشن سیفٹی ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم بییجمن نیتن یاہو نے امریکی سیکرٹری آف اسٹیٹ سے اس پابندی کوختم کرنے کی اپیل کی ہے۔

اے ایف پی نے اسرائیلی وزیراعظم کے ترجمان کے حوالے سے لکھا ہے کہ نیتن یاہو نے منگل کی شام جان کیری سے رابطہ کیا اور اپیل کی کہ وہ اسرائیل کے لیے امریکی ایئرلائن کمپینوں کی سروس کو بحال کریں۔ جان کیری نے کہا کہ اس حکم پر ایک روز میں نظر ثانی کی جائے گی۔

اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی ترجمان جین ساکی کے مطابق جان کیری نے اسرائیلی وزیراعظم کو بتایا کہ یہ پابندی سیفٹی کے پیش نظر لگائی گئی ہے۔ دوسری جانب اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری بان کی مون نے اسرائیل اور حماس پر زور دیا ہے کہ وہ اس تنازعے کو ختم کردیں، جس کے نتیجے میں اب تک 639 فلسطینی اور 31 اسرائیلی ہلاک ہو چکے ہیں۔

منگل کو تل ابیب کے دورے کے موقع پر اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری بان کی مون نے جنگ کو ختم کر کے مذاکرات کی اپیل کی فلسطینی ایمرجنسی سروسز کا کہنا ہے کہ بدھ کی صبح خان یونس کے علاقے میں اسرائیلی فوج کی شیلنگ کے نتیجے میں کم از کم 6افراد ہلاک جبکہ 20 سے زائد زخمی ہوئے۔

زخمیوں میں سے زیادہ تر کی حالت نازک ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بدھ کو اسرائیلی فوج کے آپریشن پروٹیکٹو ایج کے سولہویں دن تک اسرائیل اور حماس دونوں میں سے کسی نے بھی جنگ بندی کے خاتمے پر آمادگی ظاہر نہیں کی ہے۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ اُس وقت تک اپنی زمینی اور فضائی کارروائی جاری رکھے گا، جب تک حماس کے شدت پسندوں کی جانب سے بچھائی گئی سرنگوں کا خاتمہ نہیں ہو جاتا۔ دوسری جانب حماس کی جانب سے بھی راکٹ حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔