غزہ (جیوڈیسک) اسرائیل کا معصوم فلسطینیوں پر وحشیانہ کارروائیوں کا سلسلہ 3 روز سے جاری ہے۔ تازہ فضائی حملے میں خواتین اور معصوم بچوں سمیت 14 فلسطینی جاں بحق ہوگئے ہیں۔ اسرائیلی بمباری میں 3 روز کے دوران مرنے والوں کی تعداد 64 ہوگئی ہے۔
اسرائیل نے آج صبح غزہ کی پٹی پر پھر دراندازی کی اور مختلف شہری علاقوں پر بمباری کی۔ پہلا حملہ خان یونس میں ایک کافی شاپ پر کیا گیا جس میں 6 افراد ہلاک اور 15 سے زائد شدید زخمی ہوگئے۔ دوسرا حملہ وسطی غزہ میں واقعے نصیرت کے پناہ گزیں کیمپ میں واقع ایک گھر پر کیا گیا جس میں ایک شخص جاں بحق اور کئی زخمی ہوئے۔
خان یونس میں مزید دو گھروں کو نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں 3 خواتین اور 4 معصوم بچے مارے گئے۔ 3 روز سے جاری اسرائیلی بمباری سے ہلاک ہونے والے فلسطینیوں میں 10 عورتیں اور 18 بچے شامل ہیں جبکہ 500 سے زائد افراد شدید زخمی ہوئے ہیں۔ دوسری جانب اسرائیلی جارحیت پر عرب سفیروں اور اقوام متحدہ کے سربراہ بان کی مون کی درخواست پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کر لیا گیا ہے۔
اجلاس پاکستانی وقت کے مطابق آج شام 7 بجے منعقد کیا جائے گا۔اسرائیل کی جانب سے فلسطین میں مسلسل فضائی حملوں سے غزہ میں سخت خوف وحراس پایا جاتا ہے۔ فضائی حملوں میں جاں بحق ہونے والے فلسطینیوں میں 12 بچے بھی شامل ہیں جبکہ 300 سے زائد افراد شدید زخمی ہیں۔ اسرائیلی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ حماس کے اسرائیل پر راکٹ حملے جاری ہیں تاہم ان سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
اسرائیلی فوج کے مطابق اب تک 550 علاقوں پر بمباری کی گئی ہے جن میں حماس کے سینئر رہنماؤں کے 11 گھر بھی شامل ہیں۔ جبکہ فلسطینی حکام نے کہا ہےکہ اسرائیلی حملوں میں 25 سے زائد مکانات تباہ ہوئے ہیں۔ جن میں سے کوئی بھی حماس کے کسی رہنما کا نہیں تھا۔
دوسری جانب امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان جین ساکی نے میڈیا بریفنگ میں بتایا کہ وزیر خارجہ جان کیری نے اسرائیلی وزیر اعظم سے بات کی ہے۔ امریکا دونوں جانب شہریوں کی ہلاکتیں نہیں دیکھنا چاہتے اسی لیے آگے بڑھ کر کشیدگی کو کم کرنے کی ضرورت ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ پچھلی جنگوں میں حماس کو بھاری قیمت چکانی پڑی ہے اور اس بار بھی ایسا ہی ہوگا۔