غزہ پر اسرائیلی بربریت جاری، 26 روز میں 1600 فلسطینی جاں بحق

Gaza

Gaza

غزہ (جیوڈیسک) اسرائیل کی غزہ میں 26 روز سے درندگی جاری ہے، رفاح پر تازہ اسرائیلی حملوں میں5 معصوم بچوں سمیت 19 فلسطینی شہید کر دئے گئے، جس کے بعد جاں بحق فلسطینیوں کی تعداد 1600 کے قریب پہنچ گئی، دوسری جانب حماس کی جوابی کارروائیوں میں اب تک 63 اسرائیلی فوجی ہلاک ہوئے ہیں جبکہ 1 اسرائیلی فوجی لاپتا ہے۔

اسرائیلی مظالم تھمنے کا نام نہیں لے رہے۔ عالمی برادری، انسانی حقوق کی تنظیمیں، تمام عالمی رہنما اسرائیل کے آگے بے بس دکھائی دے رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون اور امریکی وزیر خارجہ جان کیری کی جانب سے اعلان کے بعد جمعے کے روزغزہ کے مقامی وقت کے مطابق صبح 8 بجے جنگ بندی کا نفاذ عمل میں آیا، مگر یہ جنگ بندی محض کچھ دیر برقرار رہی اور اسرائیل نے ایک مرتبہ پھر غزہ پر آگ برسانا شروع کردی۔

جمعے کے روز اسرائیلی حملوں میں 50 فلسطینی شہید اور 220 زخمی ہوئے۔ مغربی کنارے میں اسرائیلی فورسز اور فلسطینیوں کے دوران جھڑپیں بھی ہوئیں جن میں 2 فلسطینی جاں بحق ہوئے۔ اسرائیل نے معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام پھر حماس پر عائد کیا ہے۔ اسرائیلی فوجی ترجمان کے مطابق جنگ بندی کے 90 منٹ بعد اسرائیلی فوج غزہ کی پٹی کے جنوبی علاقوں میں زیر زمین سرنگوں کی تلاش کر رہی تھی کہ حماس نے حملہ کرکے 2 اسرائیلی فوجیوں کو ہلاک اور ایک فوجی کواغوا کر لیا۔ دوسری جانب امریکی صدرنے اسرائیلی فوجی کو حراست میں لیے جانے کی مذمت کی ہے۔

وائٹ ہائوس میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے صدر اوباما نے کہا کہ اگر حماس اس کشیدگی کو ختم کرنے کے بارے میں سنجیدہ ہے تو وہ فوراً اسرائیلی فوجی کو غیر مشروط طور پر رہا کرے۔ دوسری جانب حماس نے ایک بیان میں اسرائیلی فوجی کی گمشدگی سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے۔

حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ جس علاقے میں اسرائیلی فوجی لا پتا ہوا ہے وہاں لڑنے والے گروپ سے رابطہ منقطع ہو گیا ہے اورخدشہ ہے کہ لڑائی میں اس گروپ کے لوگ اورکئی اسرائیلی فوجی مارے گئے ہیں۔

ادھر امریکی سینیٹ نے متفقہ طور پر اسرائیل کے “آئرن ڈوم” میزائل دفاعی نظام کو مزید فعال بنانے کے لیے ہنگامی امداد کے طور پر 225 ملین ڈالر کی منظوری دے دی ہے۔ اس قانون پر ایوان نمائندگان کی منظوری کے بعد امریکی صدر دستخط کریں گے۔