غزہ (جیوڈیسک) اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ غزہ میں اس کے ایک اہلکار نے فلسطینی اتھارٹی کی ہدایت پر ٹنوں وزنی ملبہ ہٹایا تھا عالمی ادارے نے یہ بیان اسرائیل کی اس فرد الزام کے بعد جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کے ایک اہلکار نے غزہ کی حکمراں حماس مدد کی تھی۔
اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام ( یو این ڈی پی) کے لیے کام کرنے والے انجنیئر وحید بورش کو 16 جولائی کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔اسرائیل نے ان پر الزام عاید کیا تھا کہ انھیں حماس نے بھرتی کیا تھا اور انھوں نے یو این ڈی پی کے وسائل کو حماس کے فوجی مفادات کے لیے استعمال کیا تھا۔
اسرائیلی عدالت میں ان پر عاید کردہ فرد الزام میں عاید کہا گیا ہے کہ انھوں نے یو این ڈی پی کے منصوبے کے تحت 300 ٹن ملبے کو سمندر کنارے پھینکا تھا تاکہ اس کو حماس کی بحریہ کے لیے جیٹی بنانے میں استعمال کیا جاسکے فلسطینی ورکروں نے غزہ پر اسرائیل کی مسلط کردہ پچاس روزہ جنگ کے دوران تباہ شدہ عمارتوں کا ملبہ ہٹایا تھا۔حماس نے ملبہ ہٹانے کی اس تمام کارروائی میں ملوّث ہونے کی تردید کی ہے۔
یو این ڈی پی نے کہا ہے کہ بورش کے خلاف چارج شیٹ کے جائزے کے بعد یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ تباہ شدہ ملبے کو فلسطینی اتھارٹی کے تحت پبلک ورکس اور مکانات کی وزارت کی تحریری ہدایات کی روشنی میں طے شدہ جگہ پر منتقل کیا گیا تھا۔
اس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ”یو این ڈی پی کے پاس اس تمام عمل کی دستاویزات ،ہدایات اور ملبے کو اٹھانے اور مقررہ جگہ پر منتقل کرنے کے ثبوت موجود ہیں”۔ادارے نے منگل کے روز کہا تھا کہ اس کو اسرائیل کے الزام پر شدید تشویش لاحق ہے۔اس نے الزام کی مکمل تحقیقات کا وعدہ کیا تھا۔
یو این ڈی پی کے ملازم کے خلاف اس چارج شیٹ سے چند روز قبل ہی امریکا میں قائم ایک این جی او ورلڈ ویژن کے غزہ میں سربراہ پر حماس کو بین الاقوامی امدادی رقم میں سے لاکھوں ڈالرز دینے کا الزام عاید کیا گیا تھا لیکن حماس اور این جی او نے اس الزام کی تردید کی تھی۔