غزہ (جیوڈیسک) غزہ میں قائم حماس حکومت کا موقف ہے کہ ان مجرموں کی سزا پر سرعام عمل کرنے سے دیگر جرائم پیشہ عناصر کو عبرت ہو گی۔ ایمنسٹی کی رپورٹ کے مطابق اس وقت غزہ میں کم از کم چالیس افراد سزائے کے انتظار میں جیلوں میں بند ہیں۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مشرق وسطی اور شمالی افریقہ کے لئے ڈائریکٹر فلپ لوتھر نے حماس کی طرف سے عید کے بعد عدالتوں سے سزائے موت پانے والے مجرموں کو پھانسی دینے کے اعلان کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے۔
کہ مجرموں کو پھانسی دینا ایک تکلیف دہ اور غیر انسانی اقدام ہے۔ اس لیے حماس کی حکومت فوری طور اپنے مجوزہ اقدامات واپس لینے کا اعلان کرے۔ واضح رہے غزہ میں ایک 23 سالہ نوجوان کو فلسطینی کاز کے خلاف دشمنوں کی مدد کرنے اور ایک اٹھارہ سالہ نوجوان کو چھ برس کے کمسن بچے کے ساتھ زیادتی کے بعد قتل کے جرم میں سزائے موت سنائی گئی تھی۔
عیدالفطر کے بعد ان دونوں کو عدالت سے ملنے والی سزا پر عمل درآمد کیا جانا ہے۔ اس سلسلے میں غزہ میں قائم حماس حکومت کا موقف ہے کہ ان مجرموں کی سزا پر سرعام عمل کرنے سے دیگر جرائم پیشہ عناصر کو عبرت ہو گی، جبکہ ایمنسٹی کا کہنا ہے کہ وہ فراہمی انصاف کے لیے حکومتی ذمہ داریوں کو سمجھتی ہے تاہم سر عام پھانسی دینا احترام آدمیت کے منافی ہے۔ نیز یہ درست نہیں کے جرائم پر قابو پانے کے لیے سزائے دینا بہتر طریقہ ہے۔