نیو یارک (جیوڈیسک) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے دوران ایک سکول پر بمباری کے واقعہ کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کر دیا۔ بان کی مون نے غزہ کے دورے کے دوران تباہی و بربادی کے مناظر دیکھے اور شدید حیرت کا اظہار کیا۔
بان کی مون چند روز قبل غزہ کی تعمیر نو کیلئے منعقدہ عالمی ڈونرز کانفرنس میں شرکت کیلئے مصر آئے تھے ۔ کانفرنس میں تقریباً پانچ ارب ڈالرز کی امداد دینے کے وعدے کئے گئے ۔بان کی مون نے غزہ میں اسرائیلی حملوں سے سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور متاثرین سے بھی ملاقات کی۔ غزہ میں شجاعیہ کے علاقے کا دورہ کرنے کے بعد انہوں نے کہا کہ جو تباہی اور بربادی انہوں نے اپنی آنکھوں سے دیکھی ہے اس کا اندازہ انہیں سلامتی کونسل کے اجلاسوں اور بریفنگز سے نہیں ہوسکتا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ جو تباہی اس دورے کے دوران دیکھی اس سے قبل غزہ پر ہونے والے اسرائیلی حملوں میں اس قسم کی تباہی دیکھنے میں نہیں آئی۔یاد رہے کہ شجاعیہ کا علاقہ اسرائیل کے حملوں میں سب سے زیادہ متاثر ہوا تھا اور اس علاقے کو دیکھنے والوں کا کہنا ہے کہ لگتا ہے جیسے یہ علاقہ کسی خوفناک زلزلے میں تباہ ہوا ہے ۔سیکرٹری جنرل بان کی مون نے جبالیہ کے علاقے میں اس سکول کا دورہ کیا جس پر اسرائیلی ٹینکوں کے گولے گرے تھے اور 14 افراد شہید ہو گئے تھے ۔ بان کی مون کے دورے پر شہدا کے ورثا ہاتھوں میں اپنے پیاروں کی تصویریں اٹھائے کھڑے تھے ۔بان کی مون نے حماس پر بھی زور دیا کہ وہ اسرائیل پر راکٹ داغنا بند کر دے ۔بان کی مون کے دورے کے موقع پر اسرائیل نے تعمیراتی سازوسامان کی پہلی کھیپ غزہ میں جانے کی اجازت دے دی۔
اسرائیل نے کئی برسوں سے غزہ کی اقتصادی ناکہ بندی کر رکھی ہے جس کے باعث وہاں اشیائے خوردونوش، ادویات اور تعمیراتی سامان کی شدید قلت ہے ۔دریں اثنا اسرائیلی حکومت نے فلسطینیوں کو نماز کی ادائیگی کیلئے مسجد اقصیٰ میں داخل ہونے سے روک دیا، جس کے بعد فلسطینیوں نے اسرائیل کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔