اسرائیل (اصل میڈیا ڈیسک) اسرائیلی فوج نے جمعے کو علی الصبح اعلان میں بتایا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں فلسطینی تنظیم حماس کے ٹھکانوں پر فضائی حملے کیے ہیں۔ یہ کارروائی غزہ کی پٹی میں سرگرم فلسطینیوں کی جانب سے جنوبی اسرائیل کی سمت راکٹ اور آتشی غبارے چھوڑے جانے کے جواب میں کی گئی۔
اسرائیلی فوج نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ “غزہ کی پٹی کی جانب سے اسرائیل کی سمت سلسلہ وار راکٹ باری کے بعد ہماری فضائیہ نے حماس کے ایک ٹھکانے کو نشانہ بنایا ،،، یہ جگہ راکٹوں کے لیے گولہ بارود تیار کرنے کے لیے استعمال کی جاتی ہے”۔
ٹویٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ “ہم غزہ کی پٹی سے کیا جانے والی تمام دہشت گرد سرگرمیوں کا ذمے دار حماس کو ٹھہراتے ہیں”۔ اسرائیلی فوج نے واضح کیا کہ غزہ کی پٹی سے داغے جانے والے 3 راکٹوں کو فضائی دفاعی نظام “آئرن ڈوم” کے ذریعے مار گرایا گیا۔
فلسطینی سیکورٹی ذرائع کے مطابق اسرائیلی فضائی حملے میں غزہ کی پٹی کے جنوب میں خان یونس میں ایک ٹھکانے کو نشانہ بنایا گیا۔ اس کے نتیجے میں معمولی مادی نقصان واقع ہوا۔
ایک دوسری ٹویٹ میں اسرائیلی فوج نے بتایا کہ اس کے لڑاکا طیاروں نے “حماس تنظیم کے دیگر کئی ٹھکانوں پر حملے کیے۔ اس دوران آتشی غبارے تیار کرنے والے ایک کارخانے اور حماس کے زیر انتظام ایک سرنگ کو نشانہ بنایا گیا”۔ اسرائیلی فوج کے مطابق یہ کارروائی غزہ کی پٹی سے اسرائیلی اراضی کی سمت آتشی غباروں کے مسلسل داغے جانے کے جواب میں کی گئی۔
یاد رہے کہ اسرائیلی ٹینکوں نے جمعرات کو علی الصبح غزہ کی پٹی میں حماس تنظیم کے ٹھکانوں پر گولہ باری کی۔
رواں ماہ چھ اگست سے کوئی رات ایسی نہیں گزری جب اسرائیلی فوج نے آتشی غبارے چھوڑے جانے کے جواب میں غزہ پٹی پر طیاروں یا توپ خانوں سے بم باری اور گولہ باری نہ کی ہو۔ اکثر اوقات ان آتشی غباروں اور دھماکا خیز مواد کے حامل کاغذی جہازوں کے سبب جنوبی اسرائیل کے علاقوں میں آگ بھڑک اٹھتی ہے۔
اس صورت کے سبب جوابی اقدام کرتے ہوئے اسرائیل نے غزہ پٹی پر متعدد پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ ان میں ابو سالم گزر گاہ کی بندش، فلسطینی مچھیروں کے لیے سمندر میں جانے پر پابندی اور ایندھن کی ترسیل منقطع کرنا شامل ہے۔
عالمی بینک کے مطابق غزہ پٹی کی 20 لاکھ فلسطینیوں کی آبادی میں 50% سے زیادہ غربت کا شکار ہین۔
فریقین کے درمیان تقریبا دو ہفتوں سے جاری کشیدگی کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوئے۔ یہ بات اسرائیلی اور فلسطینی ذرائع نے بتائی۔