کراچی: جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا ہے کہ ہماری حکومت بھارت کے مقابلے میں امریکہ سے دب جاتی ہے، خارجہ پالیسی کا توازن صحیح بنیادوں پر نہیں ہے، ہمیں امریکی احسانات کے ملبے سے نکلنے کے لئے سخت گیر رویئے کی ضرورت ہے، دس سال تک قوم بیوقوف بنتی رہی ہے، کیری لوگر بل کے نام پر پاکستان کی سالمیت پر ضرب بھی لگائی گئی ، ہماری اخلافی اقداروں کو حدود بل اور شراب کے لائنسس میں ڈبودیا گیا اور اب معلوم ہوا ہے کہجو معاوضہ طے ہوا تھا وہ بھی نہیں ملا، 7.5ارب امریکی امدار کے وعدے کے نتیجے میں ہمیں اب تک صرف 1.5 ارب ڈالر کی امداد ملی اور اس نام نہاد امداد کے نام پر ہماری خارجہ پالیسی اور داخلی امورمیں امریکہ کو سیاہ سپید کا مالک بنایا گیا، ماضی کے غلط فیصلوں کی بنیاد پر ہم آج بھی کمزور خارجہ پالیسی کے مرض میں ملوث ہیں،بھارت کو منہ توڑ جواب دینے کے لئے فوج کو اگلے مورچوں پر بھیجا جائے، کشمیر میں لائن آف ایکشن کی حیثیت کو ختم کر کے فوج کو حملے کا حکم دیا جائے، قومی ذہنی اور نفسیاتی طور پر جنگ کے لئے تیار ہو چکی ہے۔
بھارتی مظالم کی رات ختم کرنے کے اس سے بہتر موقع کوئی نہیں آئے گا، اگر ہم نے اس وقت تاریخی موقع کو گنواہ دیا تھا پھر ہمیں کشمیر شہیدوں کا خون کبھی معاف نہیں کرے گا، غزوہ ہند اگر ہونی ہے تو یہ اس کا بہترین وقت ہے،بھارت نے کشمیر میں سو سالہ انسانی تاریخ کے سب سے گھنائونے جرم کئے ہیں، قوم کا مسیحا اور رہنما وہی شخص ہوگا جو کشمیر جہاد کی صدا بلند کرے گا اور فوج کو اگلے مورچوں پر بھیجے گا، بھارت دنیا کے نقشے پر زبردستی فٹ کیا گیا ہے، ایک ہی ضرب اسے کئی حصوں میں تقسیم کردے گی، کراچی سے لاہور روانگی کے موقع پر ملک بھر سے آئے ہوئے مہمانوں سے ملاقاتوں میں جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا کہ جنرل اسمبلی کے اجلاس میں کشمیر کے مسئلے پر حتمی بات نہیں ہو سکی۔
طیب اردگان آو آئی سی کی کمان سنبھالیں اور مسلم دنیا کو بھونچال کی کیفیت سے نکالیں، او آئی سی کشمیر میں وفد بھیجے گی تو وہاں کے حالات کا بہتر طور پر ادراک ہوگا، امریکہ و اسرائیل بھارت کا ساتھ دے رہے ہیں، انسانیت دیوار سے لگادی گئی ہے،پاکستان کو جنگ کے میدان دھکیلا گیا تو پاک فوج بھرپور جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہے، ترک صدر جراتمندانہ بیان پر مبارک باد کے مستحق ہیں، شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا کہ مائنس الطاف جیسی کوئی چیز نظر نہیں آرہی ہے، لندن میں چار اراکین کی معطلی ڈرامہ ہے، وفاقی حکومت بھی دہشت گرد جماعت کے لئے نرمی کا مظاہرہ کر رہی ہے، کراچی میں جرم کے مافیا کسی صورت اپنے سرغنہ سے منہ نہیں موڑ سکتا ہے، دہشت گرد جماعت اپنے بانی کے سوا کچھ نہیں ہے۔
نجاست پر ململ ڈالنے سے وہ نرم و ملائم اور پاکیزہ نہیں ہو جائے گی، دہشت گردی جماعت ملک کی نجاست اور گندگی ہے جو ملک کے نظام میں جم گئی تھی، اس نجاست کو ہمیشہ کے لئے ختم کرنا اس دور کی سب سے بڑی ضرور ت ہے، لیکن یہ بات نا قابل فہم ہے کہ وفاقی حکومت کس بناء پر دہشت گرد جماعت کے لئے ہمدردی کا اطہار کر ہی ہے، اس موقع پر سیالکوٹ اور اندرون سندھ سے مہمانوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔