نیویارک میں اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی کا 73 واں اجلاس ہوا جس میں پاکستان اور بھارت سمیت دنیا بھر کے قائدین شریک ہوئے۔اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میںپاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پہلی بار اردو زبان میں خطاب کر کے نئی تاریخ رقم کرتے ہوئے پاکستانی قوم کے دل جیت لئے ۔ جنرل اسمبلی کا ہرسال اجلاس ہونے کے باوجود اس اجلاس کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔ پاکستان پچھلے کئی سالوں سے اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم پر کشمیر سمیت مسلم ممالک کو درپیش مسائل پیش کررہا ہے مگر آج تک اقوام متحدہ نے کوئی قدم نہیں اٹھایا۔ کشمیر کے ایشو پر اقوام متحدہ نے خود فیصلہ دیا مگر آج تک وہ اپنے فیصلے پر عملدرآمد نہیں کراسکا۔ ہر سال پاکستان کے وزیراعظم سے لیکر وزیر خارجہ ان اجلاس میں بذات خود شرکت کرچکے ہیں اور مسلمانوں کو درپیش مسائل اور ان کا حل تک واضح کرچکے ہیں مگر سانپ سونگھنے کے مترادف یہ سب سوئے ہوئے ہیں۔
کل جنرل اسمبلی کے اجلا س میں وزیر خارجہ پاکستان شاہ محمود قریشی نے اپنی اردو زبان میں خطاب کرتے ہوئے ایک بار پھر اپنا دوٹوک موقف پیش کیا ۔ انہوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا ” گستاخانہ خاکوں سے دل آزادی ہوئی۔ مسلم دشمنی کا مقابلہ کریں گے۔ بھارت صبر کا امتحان نہ لے، سرحد پر کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔ مقبوضہ کشمیر میں قتل عام کیا جارہا ہے، مودی حکومت نے تیسری بار مذاکرات کا موقع گنوا دیا، مسئلہ کشمیر حل کیے بغیر امن قائم نہیں ہو سکتا۔
شاہ محمود قریشی نے اپنے خطاب میں کہا کہ 2 ماہ قبل عوام نے تبدیلی کو ووٹ دیا، پاکستان قومی مفادات اور ملکی سلامتی کے تحفظ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔ پاکستان ہرگز اپنے ریاستی مفادات پر کسی قسم کی سودے بازی کا متحمل نہیں ہے۔آج دنیا ایک درواہے پر کھڑی ہے، تجارتی جنگ کے بادل افق پر نمودار ہے، سامراجیت کی نئی جہتیں پروان چڑھتی نظر آتی ہیں۔ مشرق وسطی کے حالات باعث تشویش ہے، مسئلہ فلسطین آج بھی اپنی جگہ موجود ہے۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد بین الاقوامی اتفاق رائے کی جگہ ایک عسکری سوچ نے لی ہے۔ مہذب اقوام میں متعصبانہ سوچ پروان چڑھ رہی ہے، گستاخانہ خاکوں کیوجہ سے مسلم ممالک کو ٹھیس پہنچی، بڑھتی اسلام دشمنی کا بھرپور مقابلہ کریں گے۔ سلامتی کونسل کو مزید جمہوری اور موثر دیکھنا چاہتے ہیں۔
شاہ محمود قریشی اقوام عالم پر واضح کیا کہ پاکستان آزادی سے لیکر اقوام متحدہ کا فعال رکن رہا ہے اور اقوام متحدہ کے امن مشن میں سرفہرست ہے۔ پاکستان بھارت کیساتھ برابری اور احترام کے رشتے کا خواہاں رہا ہے، اقوام متحدہ میں بات چیت کا اچھا رویہ تھا، منفی رویے کیوجہ سے مودی حکومت نے یہ موقع گنوا دیا، ٹکٹوں کے معاملے کو بہانہ بنایا گیا۔ مقبوضہ کشمیر کا مسئلہ 70 سال سے اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر موجود ہے۔ 70 سالوں سے کشمیرکی عوام مظالم برداشت کررہی ہے۔ جب تک مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد نہیں ہوتا، جنوبی ایشیا میں امن نہیں آسکتا۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ میں بھارت کا مکروہ چہرہ فاش ہوا ہے۔ بھارت کو ہمارے صبر کا امتحان نہیں لینا چاہیے۔ بھارت نے اگر کوئی حرکت کی تو بھرپور جواب دیا جائے گا، اگر بھارت کسی محدود جنگ کی پالیسی پر عمل پیرا ہونے کی کوشش کی تو بھرپور جواب کا سامنا کرنا ہوگا۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ جنوبی ایشیا میں ایک ملک کی وجہ سے سارک کے پلیٹ فارم کو غیر فعال بنایا گیا ہے۔ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں مظالم سے توجہ ہٹانے کے لیے کئی بار سرحدی خلاف ورزیاں کیں، پاکستان سانحہ اے پی ایس، مستونگ کو کبھی نہیں بھولے گا۔ بھارتی بحریہ کے حاضر سروس کلبھوشن یادیو نے بھارت کی ایما پر پاکستان میں دہشتگردی کی منصوبہ بندی کی، پاکستان کو ہر دم ریاستی دہشت گردی کا سامنا ہے، کلبھوشن یادیو نے پاکستان میں دہشت گردی کا اعتراف کیا۔ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشت گردی کو فروغ دیا۔ یہ انسانی حقوق کی پامالی کی زندہ مثال ہے اور اقوام عالم کے لیے باعث تشویش ہے۔ سب کی نگاہیں اقوام متحدہ پرلگی ہے۔ بھارت تمام ہمسایہ ملکوں کیخلاف دہشت گردی کی پشت پناہی کررہا ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں بے شمارقربانیاں دیں، دہشت گردی کیخلاف کامیاب آپریشن کیا۔ آج ہمارے شہروں میں رونقیں لوٹ آئی ہے جبکہ آج بھی ہمارا مشرقی ہمسایہ دہشت گردوں کی مالی معاونت کررہا ہے۔افغان مہاجرین کے حوالے سے بات کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان طویل عرصے سے غیر ملکی پناہ گزینوں کا آماجگاہ بنا ہوا ہے، پناہ گزینوں کے لمبے قیام کی وجہ سے افغان صورتحال کا اثر پاکستان کی سیکیورٹی پر ہوتا ہے۔ افغان پناہ گزینوں کی جلد وطن واپسی کے خواہاں ہیں۔
وزیرخارجہ نے جس طرح سے پاکستان کا موقف پوری دنیا کے سامنے پیش کیا وہ قابل ستائش ہے۔ اگر کمی تھی تو وہ برما کے مسلمانوں کے ذکر کی تھی جو آج بھی بے آسرا نظر آرہے ہیں۔وقت کی آواز ہے کہ جس طرح یہ غیر مسلم قوتیں اپنے مفاد کے لیے ایک ہورہی ہیں اسی طرح مسلمانوں کو بھی ایک پلیٹ فارم پر ہونا چاہیے۔ اگر مسلمان متحد ہوجائیں تو پھر دنیا کی کوئی طاقت ہمیں ڈرا نہیں سکتی مگر افسوس تویہ ہی ہے کہ ہم ایک دوسرے کی ٹانگیںتو کھینچتے ہیں مگر ساتھ نہیں دیتے۔
ہمارے ملک میں سیاسی حکومت کسی بھی پارٹی کی ہو مگر پاکستان کی بقا کے لیے ہم سب ایک ہیں اگر یہی جذبہ لیکر ہم اور ہمارے مسلمان بھائی یہ سوچ لیںکہ دنیا میں کہیں بھی مسلمانوں پر ظلم ہو ہم ان کا ساتھ دیں گے تو میرا ایمان ہے کہ اگر ہماری نیت صاف ہوئی تو کوئی بھی طاقت مسلمان کو زیر نہیں کرسکتی۔ پچھلے ستر سال سے ہم اقوام متحدہ کے مردہ گھوڑے میں جان ڈالنے کی بیکار کوشش کررہے ہیں اگر ہم سب ایک ہوجائیں تو یہی اقوام متحدہ سے مضبوط پلیٹ فارم ہوگا اور پھر غیر مسلم طاقتیں ہماری محتاج ہونگی۔ دعا ہے اللہ تعالیٰ ہمارے مسلم ممالک کے حکمرانوں کو کچھ اس طرح سوچنے اور عمل کرنے کی توفیق دے۔آمین