سابق (جیوڈیسک) ایڈیشنل سیکریٹری الیکشن کمیشن افضل خان نے عام انتخابات 2013 میں دھاندلی کی تصدیق کرتے ہوئے اہم انکشافات کیے ہیں جبکہ ان کا کہنا تھا کہ اس دھاندلی میں سابق چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری سمیت سابق چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی بھی ملوث تھے جب کہ چیف الیکشن کمشنر فخرالدین جی ابراہیم کام کرنے سے خوف زدہ تھے۔
سابق ایڈیشنل سیکریٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ الیکشن کمیشن اور عام انتخابات 2013 کو جسٹس (ر)ریاض کیانی نے تباہ کیا، انتخابات میں انتہائی منظم طریقے سے دھاندلی کی گئی، پہلے دن سے الیکشن میں دھاندلی کا شک تھا لیکن اب یقین ہے۔
انہوں نے کہا کہ ریٹرننگ افسران کو سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے الیکشن کمیشن میں تعینات کیا جبکہ یہ کام الیکشن کمیشن کا تھا اور فخرالدین جی ابراہیم نے سپریم کورٹ کو ریٹرننگ افسران کی تعیناتی کے لئے درخواست بھیج کر افتخار محمد چوہدری کو بچایا۔
افضل خان کا کہنا تھا کہ الیکشن میں 35 نہیں بلکہ سیکڑوں پنکچر لگائے گئے، پنجاب میں بہت بڑے پیمانے پر دھاندلی کی گئی کیونکہ فخر الدین جی ابراہیم کام کرنے میں خوف زدہ تھے اور انہوں نے آنکھیں بند کرلیں تھیں جبکہ انہیں اس تمام صورتحال کا نوٹس لینا چاہئے تھا۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن میں عوام کا مینڈیٹ چوری کیا گیا،جس کو جہاں موقع ملا اس نے دھاندلی کرائی جس میں سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری، سابق چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی سمیت جسٹس (ر) خلیل الرحمان رمدے بھی ملوث تھے۔
جبکہ جہاں جہاں کیمرے لگائے گئے تھے وہاں دھاندلی نہیں ہوئی۔ ان کہنا تھا کہ چوہدری نثار علی کو کس طرح پتا چلا کہ ہزاروں ووٹ ناقابل تصدیق ہیں جبکہ سارے ووٹ سیل ہوتے ہیں، عمران خان انتخابی دھاندلی سے متعلق سچ بول رہے ہیں۔
سابق ایڈیشنل سیکریٹری نے کہا کہ الیکشن ٹریبونلز بھی سمجھوتے کررہے ہیں، ووٹوں کی تصدیق زیادہ سے زیادہ 7 دن میں ہو سکتی ہے لیکن 60 دنوں میں نمٹائے جانے والے کیسوں کو 365 دن میں بھی حل نہیں کیا گیا اور دھاندلی کی شکایت کے کیسز کو جان بوجھ کر لمبا کیا گیا۔
الیکشن کو 14 ماہ گزر چکے ہیں اگر یہ لوگ ملوث نہ ہوتے تو اب تک حلقے کھولے جاسکتے تھے۔ افضل خان نے کہا کہ میں بھی کسی حد تک قوم کا مجرم ہوں جبکہ دھاندلی میں جو بھی ملوث ہے اس پر آرٹیکل 6 کا مقدمہ چلاکر پھانسی دی جائے۔