اسلام آباد (جیوڈیسک) عام انتخابات 2013 میں شکایات کے ازالے کے لئے الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ملک بھر میں 14 الیکشن ٹریبونل تشکیل دیئے۔ لاہور میں انتخابی عذرداری کی مجموعی طور پر 41 آئینی پٹیشنز دائر کی گئیں۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے قائم کردہ الیکشن ٹربیونلز پر لاہور ہائی کورٹ کے اعتراض کے بعد نوٹی فکیشن واپس لے لیاگیا تھا۔ بعد میں ہائی کورٹ کی مشاورت سے الیکشن ٹریبونلز کے نئے سربراہ تعینات کیا گیا۔ ہر الیکشن ٹربیونل کا سربراہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج عہدے کا ریٹائرڈ جج مقرر کیا گیا۔
تمام ٹربیونلز کو ٹارگٹ دیا گیا کہ وہ 120 روز کے اندر کیسز کے فیصلے کرنے کے پابند ہوں گے۔ اگر کوئی وکیل لمبی تاریخ مانگے تو اسے 10 ہزار روپے جرمانہ کیا جائے گا۔ پنجاب میں مجموعی طور پر 5 الیکشن ٹربیونلز قائم کئے گئے جبکہ دیگر صوبوں میں 3، 3 ٹربیونلز بنائے گئے۔
لاہور کا الیکشن ٹربیونل 10 اضلاع کے انتخابی حلقوں کو کور کرتا ہے۔ 2013 کے انتخابات میں انتخابی عذرداریوں کی 41 آئینی پٹیشنز دائر کی گئیں، سب سے بڑے کیسز این اے 125 اور این اے 122 میں مبینہ دھاندلی کے سامنی آئے۔
ان حلقوں میں مسلم لیگ ن کے خواجہ سعد رفیق اور سردار ایاز صادق کامیاب قرار پائے تھے۔ضمنی انتخابات میں لاہور کے حلقہ پی پی 150 میں تحریک انصاف کی درخواست پر ووٹوں کی دوبارہ گنتی کرائی گئی۔ جس میں مسلم لیگ ن کے میاں مرغوب دوبارہ کامیاب قرار پائے۔ ابھی دیگر انتخابی عذرداریوں کا فیصلہ آنا باقی تھا کہ الیکشن ٹربیونل کے سربراہ سیف الرحمان خان نے چارج چھوڑ دیا۔ یہ سیٹ چار اکتوبر کو خالی ہوئی جہاں ابھی تک کوئی تعیناتی نہیں کی گئی۔