تحریر: شاہ بانو میر جنرل راحیل ہمارا سلام زہر آلود فضائیں یہ ہوائیں مسموم خون بہاتے ہوئے یہ وحشی درندوں کے ہجوم جانے کتنوں کے ابھی اور کٹیں گے حلقوم کتنے بارود کے شعلوں میں جلیں گے معصوم پاکستان کا تاریخی دن 29 نومبر 2016 پاکستان کے سپہ سالار اعظم جنرل راحیل شریف نے مدت ملازمت کے مکمل ہونے پر شاندار کارکردگی کے ساتھ ذمہ داریاں نئے سپہ سالار کو بزریعہ روایتی چھڑی کے سونپیں ـ خوفناک دہشت گردی کا مکمل خاتمہ کے اب سافٹ ٹارگٹ دشمن کے بھاگنے کی علامت کے طور پے دکھائی دے رہے ہیں وہ بھی عنقریب نیست و نابود ہو جائیں گے ـ ناممکنات کو اللہ پاک کی خاص عنایت اور اخلاص سے جنرل راحیل شریف نے دیانتداری حب الوطنی سے ممکن کر دکھایا ـ
ماضی میں اسلامی تاریخ کے جنگجو جب پڑھتے ہیں کہ میدان جنگ ہے آُپﷺ کی جانب سے ایک جنگجو جوش و غضب سے بھرا ہوا میدان کی جانب بڑہتا ہے اس حال میں کہ سر فخر سے اٹھا ہوا ہے اور ہر بار پاؤں کی دھمک دشمن کے سینے میں موجود دل کو دہلا رہی ہے ـ سینہ تانے اکڑے ہوئے سر کے ساتھ آگے بڑہتا ہے گویا کہ سامنے موجود طاقتور دشمن کو پیغام دے رہا ہے کہ غازی بنوں تو بھی قابل فخر ہوں اور شہید ہو جاؤں تو حیات ابدی کا حقدار ہوں گویا دونوں طرح سے مجھے تاریخ بننا ہے اس لئے موت سے ڈر نہیں لگتا ـ اس کا مغرور انداز میں چلنا صحابہ کرام کو قدرے تشویش میں مبتلا کر گیا کہ کہیں پکڑ نہ ہو جائے انہوں نے آپﷺ کی توجہ اس طرف دلائی تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ جنگ کے میدان میں یہ انداز یہ مغرورچال یہ طریقہ پسندیدہ ہے کہ جس سے دشمن پر حق کی دھاک بیٹھے ـ جب جب جنرل راحیل کو دور یاد آتا ہے تو نجانے کیسے یہ واقعہ نگاہوں میں گھوم جاتا ہے شائد ایسی ہی شان بے نیازی کا مظہر ہوگا ان کا رویہ ؟ شائد ایسا ہی طاقتور انداز تخاطب ہوگا جس میں زبان کم کم بولتی ہے اور چلتے ہوئے اٹھتے ہوئے ہر ہر قدم کی گفتگو دشمن کو مرعوب اور خوفزدہ کرتی ہو گی؟
جنرل راحیل شریف پاکستان میں پاکستان تک یعنی قیامت تک زندہ و جاوداں نام قائد علامہ اقبال ڈاکٹر قدیر کی طرح کا نام جنرل راحیل شریف نھے افواج پاکستان کو نیا جرآت مندانہ انداز دیا ـ ایسے وقت میں جب پاکستان خصوصا کراچی خاک و خون میں نہلایا جا رہا تھا جب سیاسی سیاہ بادلوں نے پورے ماحول کو کرب و اذیت کے ساتھ ساتھ خوف میں مبتلا کر رکھا تھا ـ حیوانیت و بربریت پر مبنی مظالم کی ایسی ایسی داستانیں سامنے آئیں کہ انسانیت لرز کر رہ گئ لاشیں دھماکے آگ اغواء برائے تاوان ایک دو نہیں بیسیوں لوگوں کا قتل عام معمول بن چکا تھا ـ بلوچستان میں حالات تباہی کی طرف دھکیلے جا رہے تھے وزیرستان گویا افغانستان کا عملی طور پے عسکری قلعہ بنا دیا گیا تھا جہاں پاکستان کا پرچم اتار کر افغانستان کا پرچم لگا دیا گیا تھا ـ ایسے ماحول میں وہی اس ملک کو دوبارہ زندگی دے سکتا تھا جو آہنی عزائم کے ساتھ خطہ کی سیاسی نوعیت کو سمجھتا ہو اور سیاست اور سپہ سالاری جنرل راحیل شریف نے کمال خوبی سے نبھائی ـ
Gen Raheel Sharif
پے درپے دیگر ممالک کے دورے کر کے ہمراہ ثبوتوں کے انبار لے گئے ـ ساکت بین القوامی زبان کو متحرک کیا انہیں اپنے ساتھ تعاون پر آمادہ کیا ـ نتیجہ یہ نکلا کہ تنہا کھڑا پاکستان سیاست دانوں کی چربہ زبانی کی بجائے دلیر مرد آہن کے طاقتور قول کو سچ مانتے ہوئے ساتھ آن کھڑے ہوئے ـ یوں پاکستان کو تقویت ملی فوج کے دیگر ممالک کے ساتھ روابط شروع ہوئے مشقیں کی گئیں دیگر اداروں کے ساتھ عسکری معلومات اور تربیتی کورس شروع کر کے جوانوں کو نیا حوصلہ دیا گیاـ دوسری جانب پاکستان کو اندرونی غداروں سے نجات ایسے دلائی گئی کہ آپریشن کلین اپ سے جرائم کی فیکٹری کے سارے اراکین کو ایک کے بعد ایک پکڑتے ہوئے پولیس کی بجائے رینجرز کے جوانوں سے پکڑ کی ـ ہزاروں مجرموں نے خود کو بچانے کیلئے دوسرے کا نام آسانی سے بتا دیا یوں یہ ملزمان کی زنجیر کڑی کڑی ملتے ملتے ایک طرف تو شہروں کو صاف کرتی رہی اور دوسری جانب اسلحے کے بارود کے انبار نجی گھروں سے برآمد کر کے شہر کو موت کی وادی سے واپس زندگی کی رعنائیوں کی جانب لے آنے میں کامیاب ہو گئے ـ
بہترین عسکری حکمت عملی فوج نے قیام پاکستان کے بعد سے ہمیشہ ہی سیلاب کی صورت زلزلہ کی صورت بہترین کردار نبھایا مگر جنرل راحیل شریف نے جس وسیع پیرائے میں حکمت عملی کو ترتیب دے کر تین سالوں میں شاندار کارکردگی دکھائی ہے اُس سے بالکل ویسے ہی بعد میں آنے والے سپہ سالار پاکستان کی ذمہ داریاں اور توقعات بڑھ گئی ہیں جیسے حضرت عمر حضرت ابوبکر جب خلیفہ تھے تو انکو فجر کے وقت کہیں خاموشی سے جاتے دیکھتے ایک روز خیال آیا کہ جا کر دیکھوں تو کہ کہاں جاتے ہیں ـ (نیکیوں میں سبقت لے جانا اسلام کا حسن ہے ) ان کے پیچھے خاموشی سے گئے اور کیا دیکھتے ہیں کہ ایک نابینا بوڑھی خاتون ہے جس کے گھر جا کر جھاڑو دے رہے ہیں ـ پانی بھر رہے ہیں ـ خلیفہ وقت اور ایسی عاجزی حضرت عمرؓ آبدیدہ ہو کر بول اٹھے اے ابو بکر آپ نے بعد میں آنے والوں (خلیفہ) کو مشکل میں ڈال دیا ـ یہی حساب اس وقت ہمیں دکھائی دے رہا ہے ـ جنرل راحیل شریف نے سانحہ اے پی سی کے بعد جس برق رفتاری سے دشمنوں کا قلع قمع کیا ہے ـ انہیں پاکستان کے علاقوں سے بھگا کر پاکستان کا پرچم پھر سے خوفزدہ فضاؤں میں جرآت سے لہرا کر زندگی کی لہر دوڑائی ہے وہ بے نظیر ہےـ
ملک کا چپہ چپہ جیسے “” را”” کے تسلط میں تھا اور اندر سے انہیں طاقت فراہم کی جا رہی تھی ـ آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ وہ طاقت ختم ہو گئ ہے دشمن کی کمر توڑ دی گئی ہے ـ تمام شیطانی آلہ کار پابند سلاسل ہیں ـ بارود اسلحہ ملزمان کی نشاندہی پر بڑی مقدار میں پکڑا جا چکا ہے ـ ٹارگٹ کِلرز اپنے انجام کے منتظر ہیں ـ کراچی واپس زندگی کی طرف لوٹ رہا ہے اس سے بڑی ناکامی دشمن کی کیا ہوگی؟ اس سے بڑی کامیابی پاکستان کی کیاہوگی؟ جنرل راحیل شریف نے افواج پاکستان کو سیاست سے دور رکھ کر توجہ اپنے فرض کی جانب مرکوز رکھنے کا ایسا نظام دیا کہ جس نے پاک فوج کے مجروح تاثر کو حیات نو عطا کر دی ـ اپنے ایک ایک وطن پر قربان ہونے والے شہید جوان کے خون کو اسکی نماز جنازہ میں شرکت سے خراج تحسین پیش کیاـ پاکستانی سیاست رنگ پے رنگ بدلتی رہی کئی بار لگا کہ بھاری بوٹوں کی دھمک قریب ہے ـ مگر اس بے مثال سپہ سالار نے اپنے عسکری فرائض کی بجاآوری کو مقدم جانا اور سیاست کو سیاسی ہی رہنا دیاـ دبنگ دلیر کامیاب جری بہادری جس کے ہر ہر انداز سے جھلکتی ہے عوام کا داد رسی کا ذریعہ بنا ـ استحکام وہ بھی چاروں جانب سے اس مشکل ملک کیلئے کیا جنرل راحیل کے بغیر ممکن تھا؟
Gen Raheel Sharif
ہرگز نہیں پہلے دن سے جب سول حکومت کو برملا بتا دیا کہ آپ اس وقت اندرونی بیرونی طور پے ختم ہو چکے ہیں اگر سیاسی ریشہ دوانیاں فوج کے ساتھ جاری رکھی گئیں تو آپ اس ملک کو نجانے نقشے سے نکال کر کہاں لے جائیں اس لئے بہتری اسی میں ہے کہ سیاسی ہٹ دھرمی کی بجائے فوجی انٹیلی جینس ذرائع کی معلومات کو بہترین جانتے ہوئے خطرات سے نمٹنے کیلئے سیاست کے بغیر فوج سے تعاون کریں ـ تا کہ قربان ہو کر اس ملک کو بچانے کی روایت درخشاں رہے ـ چائنہ کاریڈور کیلئے ملک کے اندر صفائی ضروری تھی اور وہ پورے ملک میں ہونی ہے کراچی کے بھگوڑے لاہور کو مسکن بنانے لگے انہیں یہاں سے بھی نکالنا ہے بلوچستان کو صاف کرنا ہے جبھی چائنہ کاریڈور کیلئے مقصود فوائد عوام تک پہنچیں گے ـ چائنہ کاریڈور خطہ میں پاکستان کے ساتھ کشیدہ تعلقات والے ممالک کیلئے نرم گوشہ ثابت ہو رہا ہے ـ پاکستان کی رگوں سے نکالا جانا والا خون نئی طاقت کے ساتھ تین سال مسلسل عزم پیہم کی صورت واپس انڈیلا رہا ہے ـ جنرل راحیل شریف شہداء کے وارث پاکستان کے وہ سپوت ہیں جنہوں نے کسی دباؤ کو کسی لالچ کو کسی مراعات کو خاطر جمع نہیں رکھا ـ سامنے مقصد رکھا اور کامیابی کا پرچم اخلاص اور جذبے آج بھی منزل دیتے ہیں ضرورت صرف خالص محنت اور عزم کی پختگی ہے ـ
جنرل راحیل شریف!! زندہ اور زندہ نام ہمارے سامنے ہے جو بہترین خدمات کے بعد پوری شان و شوکت اور اعلیٰ ترین اعزازات کے ساتھ اپنی مدت ملازمت کو توسیع دیے بغیر ہر محاذ پر لازوال یادیں چھوڑتے ہوئے منصب فرائضی سے رخصت ہوئے٬ شہر کراچی کی ہر مقتول ماں٬ ہر نوحہ کناں کرتی بیٹی٬ لاچار بوڑھے والدین٬ کبھی فراموش نہیں کریں گے٬ اس عظیم جرنیل نے اپنے جوانوں کی شھادتیں پیش کر کے ملک کے ہزاروں بیٹے بچا لئے ـ تین سالوں میں ملک کی سلامتی کا نقشہ بدل کے رکھ دیا ـ اجاڑ بیاباں ویراں تنہا ملک کو آج دنیا کی اعلیٰ فوجی قیادتوں کے تعاون سے محفوظ مضبوط کامیاب بنا دیا ـ کراچی کی ماتمی فضاؤں کو بچوں کی بے خوف قلقاریوں سے سجا دیا ـ بے ساختہ ہنسی سے حسین بنا دیا ـ تاریکیوں کو قید کر کے نور سے منور کر دیا ـ خاموشی کو رونقیں واپس لوٹا کر دشمن کو ہراساں کر دیا ـ قتل عام رک گیا تو اب مکار بزدل دشمن جلاؤ کی طرف کمزور تخریب کاری کرنے لگا وہ بھی نیست و نابود ہو
جائے گی انشاءاللہ جنرل راحیل شریف وطن کی ہوائیں سلام کہتی ہیں پاکستان کی عوام سلام کہتی ہے وہ نگاہوں سے اوجھل ہوئے مگر دعاؤں میں زندہ ہیں اور ہمیشہ رہیں گۓ ـ ہمارا قافلہ جب عزم و یقین سے نکلے گا جہاں سے چاہیں گے رستہ وہیں سے نکلے گا وطن کی مٹی مجھے ایڑیاں رگڑ نے دے مجھے یقین ہے کہ چشمہ یہیں سے نکلے گا پاکستان زندہ باد جنرل راحیل شریف پائیندہ باد