جنرل راحیل شریف کا عزم پختہ ہے: ناہید حسین

Karachi

Karachi

کراچی: اربن ڈیموکریٹک فرنٹ (UDF)کے بانی چیرمین ناہید حسین نے کہا ہے کہ وفاقی و صوبائی حکومتوں نے اب تک قومی ایکشن پلان پر مکمل طور پر عمل درآمد شروع ہی نہیں کیا ہے جس سے ملک میں آمن و استحکام کا قیام مشکوک ہوتا جارہا ہے۔

حکومت کی نااہلی کی سبب قانون نافذ کرنے والے اداروں پر بھی عوام کی جانب سے انگلیاں اُٹھائی جا رہی ہے۔ مصلحتوں کی شکار حکومت کی وجہ سے رینجرز اور فوج کی صلاحیتوں کوبھی کمزور سمجھا جانے لگا ہے۔ حکومت کی جانب سے ناکامیوں مصلحت پسندی ، سیاسی مفادات اور قومی ایکشن پلان پر سنجیدگی سے عمل درآمد نہ کرنے کی وجہ سے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف نے موثر اور مثبت اقدام اُٹھاتے ہوئے دہشت گردوں کے خلاف بھر پور کاروائی نہ صرف شروع کی بلکہ انہیں ان کے انجام تک بھی پہنچایا ضرب عضب کی کامیابی نے عالمی سطح پر فوج کی صلاحیتوں کو منوالیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا جنرل راحیل شریف کا عزم پختہ ہے ان کے ارادے نیک ہے کیونکہ وہ ایک پروفیشنل سولجر ہے ان کے گھر میں دو نشان حیدر ہے۔انہوں نے قوم سے وعدہ کیا ہے کہ وہ دہشت گردی کے خاتمے تک روکھیں گے نہیں۔ دہشت گردوں کو ان کے انجام تک پہنچایا جائے گا اور دہشت گردوں کے سہولت کاروںاور ان کے کے معاونین انہیں فنڈز فراہم کرنے والوں اور ان کوپناہ دینے والوں کے خلاف بھی کاروائی کی جائیگی۔ خواہ اس کا تعلق کسی بھی جماعت، کسی بھی شخصیت اور کسی بھی علاقے سے ہوں انہیں نہیں بخشاء جائیگا۔ پاکستان کو دہشت گردی کے ناسور سے پاک کیا جائیگا اور کسی مصلحت کا شکار ہوئے بغیر دہشت گردوں کے خلام منظم کاروائیاں جاری رہیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ وار اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

ناہید حسین نے مزید کہا کرپشن زدہ ملک میں جرائم پیشہ بااثر افراد کے ہاتھ اتنے لمبے ہوچکے ہیں کہ وہ ریاست کو چلینج کرتے ہوئے اپنی دھمکی پوری کرلینے کی صلاحیت رکھتے ہیں کیونکہ جمہوریت کی بوسیدہ ، بدبودار، کفن میں لپٹی ہوئی ممیاں اپنی قوم پر خودکش حملے کرتی پھررہی ہیں خواہ ان کا تعلق لوڈ شیڈنگ کے ذریعے ہوں یا پھر پانی چوری سے ۔ ٹارگٹ کلنگ اور بھتہ خوری کے علاوہ مالی اور معاشی دہشت گردی سے ہی کیوں نہ ہو۔ گزرے 8برسوں سے پورے ملک کو لوٹ کر چاٹ لیا گیا ہے۔ تحقیقات کرنے والے ادارے خصوصاً نیب اور FIAکو اپنے تابعے کراکے حکومت اور اپوزیشن نے اپنے جرائم کی پردہ پوشی کی ، ریاست کی محافظوں کو وارننگ پر انہیں بلیک میل کرنے کی کوششیں کی جاتی رہی۔

ماضی میں کچھ کو اپنے رنگ میں رنگ لیا گیا اور جو ان کے قابو میں نہیں آیا ان کے خلاف محاز آرائیں جاری رہی۔ اب جب کے یہ محکمہ ایکٹوی ہوئے ہیں تو اس جعلی جمہوریت کو خطرہ ہوگیا ہے ۔ ناہید حسین نے کہا حکمرنوں کی مفاد پرستی ، معاشی دہشت گردی ، بجلی کے لوڈشیڈنگ ، ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری اور سینکڑوں کی تعداد میں مر جانے والے شہریوں کی موت کی ذمہ داری کس پر ڈالی جائیں۔ اس سوال کا جواب حساس ادارے حاصل کریں جن کے کیمپوں میں گرمی کی شدد میں متاثرین کا علاج ہورہا تھا۔ ایک سوال کے جواب میں ناہید حسین نے کہا دوسری طرف رینجرز اور آرمی چیف کے بقول سندھ میں آپریشن اپنے منطقی انجام تک جاری رہیگا لیکن حیرت انگیز طور پر معاشی دہشت گرد جن کی بدولت ملک اور قوم کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا جاچکا ہے وہ فردا ً فرداً حیلے بہانے سے مادرِ وطن سے فرار ہو رہے ہیں کہی نامی گرامی سیاسی شخصیات ملک سے باہر جاچکی ہیں اب کون بچا ہے صرف وہی جو رقم جمع کراکے اعلیٰ شخصیات کے حوالے کرتے تھے انہوں نے کہا مندرجہ بالا حقائق کی روشنی میں قوم کی قوت اور برداشت کا کتنا امتحان لیا جائیگا۔

وہ خاموشی اور بے بسی سے ان اداروں کی طرف دیکھ رہے ہیں جس پر شک و شبہ کرناخود پر شک کرنے کی مترادف ہے کیا اسے انصاف سمجھا جائے؟ کیا اسے احتساب کہا جائیگا کہ ایک ایک کرکے قوم کی مجرم راہ فرار اختیار کرتے جارہے ہیں اور قوم منہ تکتی رہ جائے جب فیصلہ کن گھڑیوں کو یوں ضائع کردیا جائے گا تو پھر ملک و قوم کو منجھدار سے کون نکالے گا، پاکستان کی20کروڑ عوام کیڑے مکوڑے نہیں ہیں کہ ان پر ان لوگوں کی ترجیح دی جائیں جو ملک و قوم کیلئے باعث ذلت ہو اس کیلئے معافی کی گنجائش نہیں ہے۔ اس پر بھی غور کر لیا جائے۔

سیکرٹری انفارمیشن ناصر علی