جنرل راحیل شریف کو ترقی دیکر ان کی سلاحیتوں کو خراج تحسین پیش کیا جائے۔ ناہید حسین

Karachi

Karachi

کراچی: اربن ڈیموکریٹک فرنٹ (UDF) کے بانی چیرمین ناہید حسین نے کہا ہے کہ جنرل راحیل شریف کو ملازمت میں توسیع نہیں بلکہ انہیں ترقی دیکر اُن کی سلاحیتوں کو خراج تحسین پیش کیا جائے۔ گزشتہ چند عشروں میں آنے والے فوجی سربراہوں میں جنرل راحیل شریف پاکستانی عوام کے مقبول ترین آرمی چیف بن چکے ہیں ۔ جنہوں نے اندرونی ملک دہشت گردی کے خلاف اپریشن ضرب عضب کی دلیر انہ قیادت کی اور کراچی میں بے امنی کے خاتمے کیلئے رینجرز کو فوج کی بھرپور معاونیت فراہم کی۔ ان کی ایسی کاروائیوں نے ان کی ذاتی اور اخلاقی پوزیشن کو بہت مضبوط کیا۔ یہی وجہ ہے کہ وہ اپنی مدت ِ ملازمت کے آخری روز تک ایک طاقتور آرمی چیف کی حیثیت سے کام کرتے رہیں گے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ وار اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں مزید کہا ،کیونکہ گزشتہ دنوں اچانک یہ اعلان کرکے میں ملازمت میں توسیع نہیں لوں گا اور مقررہ وقت پر ریٹائر ہوجائوں گا نے نا صرف اہل وطن بلکہ دنیا کے اُن ممالک کی قیادت کو چونکا دیا جن کے پاکستا ن میں مفادات ہیں۔ ناہید حسین نے مزید کہا جنرل راحیل شریف کے اس بیان کے بعد یہ بات واضح ہوگئی کہ وہ ملک کو جمہوریت کی پٹری پر دیکھنے والوں میں سے ہیں اور ان کے اس بیان سے ایسی تمام قیاسِ آرئیاں دم توڑ گئی اور ظاہر ہوگیا کہ جنرل راحیل شریف ایکشن پر یقین رکھتے ہیں۔ انہیں ادارے کا مفاد ذاتی مفاد سے زیادہ عزیز ہے ۔ ان کا یہ اعلان اس لئے اہل نظر کیلئے غیر اہم تھا کہ جنرل راحیل شریف کے بارے میں جانتے تھے کہ یہ شخص اپنے شروع کیئے ہوئے کام کو ہر صورت مکمل کریں گے ۔ جس کے بعد اکثر کے منہ بند ہوگئے ۔ انہوں نے کہا ایسے میں ایک سوچ جنم لیتی ہے کہ کہیں جنرل راحیل شریف کی تبدیلی کیا دہشت گردوں کے خلاف جنگ پر اثر انداز ہوگی؟ ہم مانتے ہیں کہ آرمی چیف کی مدت ِملازمت میں توسیع نہ لینے کا فیصلہ درست ہے لیکن انہیں ترقی تو دی جاسکتی ہے کیونکہ جنرل راحیل شریف ایک ایسے سپہ سالار ہیں جن کی مقبولیت سیاستدانوں سے زیادہ ہوچکی ہے۔

ملک کے اندر بھی اور ملک کے باہر بھی۔ ناہید حسین نے حکمرانوں سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملکی آئین میں ترمیم کرتے ہوئے چیف آف اسٹاف کا عہدہ جو اس وقت سب سے بڑا فوجی عہدہ ہے ۔ اُسے حقیقت میں بڑا عہدہ بنا دیاجائے جس میں تینوں مسلح افواج ان کے ماتحت ہوتے ہیں اور اس کو حقیقت میں بڑا بناتے ہوئے اسے بااختیار بھی بنایا جائے اور اسے اہمیت ملنی چاہیے اور اس عہدے کی مدت کو 4سال کیا جائے۔ اس طرح جنرل راحیل شریف کو نومبر میں ملازمت میں توسیع دینے کی بجائے اس عہدہ پر ترقی دیدی جائے کیونکہ یہ حالات اور زمینی حقائق کا تقاضہ بھی ہے ۔ کیونکہ اس وقت ملک میں چائنہ کی تعاون سے ایک عظیم منصوبہ economic corridor Pak China پر کام شروع ہوچکا ہے ۔ اس منصوبے کی کامیابی کا دارومدار جنرل راحیل شریف کی موجودگی پر ہی ہے ۔ لہٰذا اسے قانونی بنانے کیلئے ضروری ہے کہ ان کو چیف آف اسٹاف کے عہدہ پر ترقی دیدی جائے۔ جس کے بعد وہ اطمنان کے ساتھ اپنی صلاحیتوں کو زیادہ بہتر طور پر بروے کار لا سکیں گے۔

انہوں نے آخر میں کہا دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان ایک عجیب آزمائش سے دو چار ہیں ۔ ایک طرف افواج امن کی بحالی کیلئے جانوں کے نذ رانے پیش کررہی ہے تو دوسری جانب ایسے سیاسی لیڈروں کی جانب سے مزہمتی دبائوں کا سامنا ہے ۔ جن کے بڑے لیڈروں پر ملک کو دونوں ہاتوں سے لوٹنے کی سنگین الزامات ہیں۔ یہ سیاسی گروہ جمہوریت کے نام پر سیاسی و جمہوری نظام میں نقب لگانے میں مصروف دکھائے دیتے ہیں اور جو کاروائی دہشت گردوں کے خلاف کراچی میں جاری ہے ان پر کچھ اثرات مرتب ہوں گے کیونکہ لوگوں میں ایک ڈر موجود ہے کہ کہیں کوئی ایسا آرمی چیف نہ آجائے جو دیہی طالبان اور شہری طالبان کے خلاف کوئی بھی موثر کاروائی کرنے کی صلاحیت سے محروم ہواور قوم دوبارہ دہشت گردوں کے ہھتے چڑ جائے۔