تحریر : انجینئر افتخار چودھری یار لوگوں کا خیال تھا جنرل راحیل سعودی عرب پہنچنے کے بعد عربوں کی کھنڈی تلوار ہیوی انڈسٹریز ٹیکسلا کو کورئیر کر دیں گے اور پہلی ہی فلائیٹ سے واپس منگوا کر حوثیوں کی گردنیں کاٹنا شروع کر دیں گے۔لیکن ان سریع السان لوگوں کو اس وقت شرمندگی اٹھانی پڑی جب سپہ سالار نے سعودی عرب کی گوشمالی کرتے ہوئے اسے عرب عرب کھیلنے سے منع کیا اور کہا کہ اسلامی کانفرنس کو فعال کیا جائے کسی کو یہ بھی یاد نہیں کہ ایک بار اسلامی کانفرنس سے ایران باہر تھا شہید ضیاء الحق نے اس موقع پر زبردست تقریر کی اور عربوں کو احساس دلایا کہ خدا را زمانہ قبل از اسلام کی عرب عجم کی لڑائی سے باہر نکلا جائے وہ کیا ہی دن تھے جب اسلام بھائی چارے اور امت مسلمہ کے درد کی بات کی جاتی تھی۔
ضیاء شہید کو کل گالیاں دینے کا عالمی دن ہے ذوالفقار علی بھٹو کی برسی کے موقع پر کاش اتنے سیپارے پڑھے جاتے تو ان کی یقینی بخشش ہو جاتی مگر سیمینار مذاکروں اور جلسیوں میں ذوالفقار علی بھٹو شہید کے قاتل کی حیثیت سے ضیاء شہید پر تبرے بھیجے جائیں گے۔اور کسی کو یہ بھی یاد نہیں کہ پہلی اسلامی کانفرنس رباط میں ہوئی تھی اس میں ہندوستان نے اپنا ایک وفد مصر کی حیثیت سے بھیجا تھا یہ وہ فوجی سربراہ ہی تھا جسے تاریخ میں جنرل رانی اور بلیک بیوٹی کا عاشق بنا کر پیش کیا گیا یحی خان نے اس تقریب میں شرکت سے انکار کر دیا اور کہا جب تک سفاک بھارت کے نمائینے کو یہاں سے باہر نہ نکالا گیا پاکستان اس میں شرکت نہیں کرے گا۔اور کامیابی کے بعد جنرل یحی خان نے تما مسلمانوں کو لاہور کی کانفرنس میں آنے کی دعوت دی جو انہوں نے قبول کی۔جس کے ثمرات پیپلز پارٹی آج تک سمیٹنے کی بات کرتی ہے۔تحریک انصاف کے ہاتھوں بری طرح شکست کھانے کے بعد ایک بار پھر مک مکا والوں نے نورا کشتی شروع کی ہے جسے سب جانتے ہیں۔ایک اور بات بھی کسی کو یاد نہیں کہ شہید بھٹو کی بیٹی کے قاتلوں کے چہروں پر نقاب اور ہاتھوں پر دستانے ہیں لیکن تمام شہر یہ جانتا ہے کہ اصل قاتل کون ہیں لیاقت باغ کی سڑک کے ذرات بھی گواہی دیتے ہیں کہ مجھ سے کیا پوچھتے ہو اس کالی مرسیڈیز گاڑی کے مسافروں کو پکڑو جو ہسپتال جانے کی بجائے اسلام آباد پہنچ گئے۔
جنرل راحیل نے کیا خوب بات کی سعودی عرب اپنے آپ کو تنہائی سے بچائے یہ در اصل جنرل ضیاء الحق کا ہی پیغام ہے کہ امت مسلمہ اکٹھی ہو۔میں نے پہلے بھی کہا ہے کہ آج اگر اقبال بھی زندہ ہوتے تو انہیں دہشت گرد قرار دیا جاتا ۔کاشغر سے نیل کے ساحلوں کے اتحاد کی بات کرتے تو انہیں حسن نثار جیسے اور کئی قلمی تاجر غدار قرار دیتے ان کے بینک اکائونٹ سیز کر لئے جاتے اور ان سے کہا جاتا تم کس باغ کی مولی ہو چین و عرب ہمارے کی بات کرتے ہو اور پورے ہندوستان پر قبضے کے خواب دیکھتے ہو۔چودھری رحمت علی دوسرے دہشت گرد ہوتے جو بانگستان فاروقستان اور اسی طرح کی اسلامی ریاستوں کی بات کرتے۔ جنرل راحیل نے اس موسم میں بات کی ہے جس موسم میں تجھ کو پرائی کیا پڑی اپنی ہی نبیڑ تو کا راگ الاپا جتا ہے۔
پاکستان سے محبت کرنے والے لوگ ١٩٧١ میں مارے گئے انہوں نے پاک فوج کا ساتھ دیا وہ تو بنگالی بولتے تھے فوج کو تو پنجابی فوج کہا گیا پھر کس جذبے کے تحت وہ فوج کو راستہ دکھاتے رہے اور مکتی اور قادر باہنی جو در اصل انڈین تھے ان کے ہاتھوں بے دردی سے مارے جاتے رہے کیا بنیاد تھی شائد ان کے پیٹوں میں تکلیف ہو اگر میں کہہ دوں ایک کلمہ ہی تھا جو مشترک تھا ورنہ نہ زبان نہ آلو گوشت نہ دھوتی بنیان کچھ بھی سانجھا نہ تھا اندھیری سرد راتوں میں کومیلا کے بارڈر پر کئی ایوب گجر شہید ہوئے ان جوانوں نے فوج کا ساتھ دیا فوج ہار گئی پاکستان کو شکست ہو گئی لیکن کیا وجہ ہے کہ ان مدد کرنے والوں کو آج بھی پھانسیاں دی جا رہی ہیں۔میرپور اور محمد پور کے کیمپوں میں پاکستان کے جھنڈے لہرانے والوں کو پاکستان کا پاسپورٹ کیوں نہیں دیا جا رہا۔وہ سندھی قوم پرست جنہیں انہیں مریل سے بہاریوں سے ڈر تھا ان کے ساتھ افغانی ہٹے کٹوں نے جو سلوک کیا ہے اس سے انہیں آرام تو آ گیا ہو گا۔شائد ٹرکوں پر اسی لئے لکھا گیا ہے ہن آرام ای۔ جنرل صاحب پوری دنیا کو متحد کیجئے ساری دنیا کے مسلمانوں کو اتحاد اتفاق کی لری میں پروئیے لیکن ان غازیوں کو پھانسیوں سے بچائیے وہ صرف جماعت کے لوگ نہ تھے اس میں الشمس کے بھی جو چودھری عبدالقادر خواجہ خیرالدین کے ساتھی بھی تھے۔
جنرل راحیل نے آج سعودی عرب کو سمجھایا ہے کہ وہ تنہائی کا شکار نہ ہو انہوں نے ایران کو ساتھ لے کر چلنے کا مطالبہ کیا ہے یہ عرب لیگ کے پلیٹ فارم سے نہیںکیا جا سکتا ۔ایران کی اگر نیت صاف ہے تو اسے جنرل راحیل کی بات مان لینی چاہئے آخر ایران چاہتا کیا ہے ۔اس کی کیا خواہش ہے ایک ایسی لڑائی جس کا کوئی فائدہ نہیں اس نے عراق کے ساتھ لڑی تو دس سال ضائی کئے بعد میں وہ سعودی عرب کے کان کھینچنے میں لگ گیا۔ایران کو چاہئے کہ وہ اسلامی کانفرنس کے پلیٹ فارم پر آئے ۔تحریک انصاف بھی تو یہی کچھ چاہتی ہے کہ اس موضوع پر اسمبلی میں بحث کی جائے اور پاکستان کے اس ادارے سے ایک ایسی قراردار پاس کرائی جائے جس سے پاکستان کا وقار بلند ہو۔جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ جنرل راحیل کی اس ممکنہ اتحادکی سربراہی سے پاکستان کو نقصان ہو گا انہیں شائد آج کے بیان سے کچھ سبق مل جائے۔ایران سعودی عرب پاکستان کے دوست ہیں لیکن سچ پوچھئے دوستوں میں نمبر ون اور نمبر ٹو بھی ہوا کرتے ہیں یہ فیصلہ آپ پر چھوڑتا ہوں۔لیکن اتنا ضرور پتہ ہے کہ امت مسلمہ کو جب ایک جسد کی صورت بتایا گیا تو اس کے درد چاہے ایرانی مسلمان ہوں یا چینی کشمیری یا افغانی دکھ تو سانجھے ہیں جنرل صاحب جیو ہزاروں سال۔