ایران (اصل میڈیا ڈیسک) امریکی فضائی حملے میں ہلاک ہونے والے ایرانی جنرل سلیمانی کے جنازے میں بھگدڑ مچ جانے سے کم از کم پینتیس افراد ہلاک اور تقریباﹰ پچاس زخمی ہو گئے ہیں۔ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔
ایران کے سرکاری ٹیلی وژن کے مطابق مقتول جنرل سلیمانی کے آبائی شہر کرمان میں بھگدڑ مچ جانے سے جو پینتیس افراد ہلاک ہوئے، وہ سبھی ان کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے آئے تھے۔ پریس ٹی وی نامی نشریاتی ادارے نے ان اعداد و شمار کے حوالے سے یہ نہیں بتایا کہ اس نے یہ کس تفصیلات ادارے یا ذریعے سے حاصل کیں۔ دوسری جانب ایران کے ینگ جرنلسٹس کلب کی ویب سائٹ نے بھی یہی اعداد و شمار جاری کیے ہیں ۔ یہ ویب سائٹ بھی ملک کے سرکاری ٹیلی وژن سے منسلک ہے۔
جنرل سلیمانی کے جنازے میں شرکت کے لیے ایران بھر سے افراد جوق در جوق کرمان پہنچے تھے۔ پریس ٹی وی کے مطابق گزشتہ روز تہران میں بھی انہیں خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے دس لاکھ سے زائد افراد جمع ہوئے تھے۔ عراق میں ایک امریکی فضائی حملے میں ہلاک ہونے والے جنرل سلیمانی کو ایران میں ایک قومی ہیرو کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ اس کے جنازے میں شریک لاکھوں افراد سیاہ لباس پہنے ہوئے آئے اور وہ امریکا کے ساتھ ساتھ اسرائیل مخالف نعرے بازی بھی جاری رکھے ہوئے تھے۔
کرمان میں موجود عینی شاہدین کے مطابق ہزارہا افراد ایرانی پرچم میں لپٹے جنرل سلیمانی کے تابوت کے ارد گرد جمع تھے کہ وہاں اچانک بھگدڑ مچ گئی۔ شرکاء کی تعداد انتہائی زیادہ ہونے کی وجہ سے تابوت کو جس گاڑی پر رکھا گیا ہے، وہ انتہائی سست رفتاری سے ان کی تدفین کے مقام کی جانب رواں دواں تھی۔
قبل ازیں ایرانی ایمرجنسی میڈیکل سروس کے سربراہ نے کہا تھا، ”بدقسمتی سے جنازے میں شریک ہمارے کچھ ہم وطن ہلاک اور کچھ زخمی ہو گئے ہیں۔‘‘