کراچی (اصل میڈیا ڈیسک) رہنما ایم کیو ایم بحالی کمیٹی فاروق ستار نے کہا ہے کہ نسلہ ٹاور کے این او سی کو نہیں مانا گیا تو کل نکاح نامے پر بھی سوال اٹھ جائے گا۔
فاروق ستار نے نسلہ ٹاور پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ این او سیز سرکاری اداروں کی دستاویزات ہوتے ہیں، تمام اداروں کے اجازت نامے لے کر یہ عمارت بنائی گئی، شہر 70 فیصد ریونیو دیتا ہے، پہلے گجر نالے اور محمودآباد نالوں کے اطراف بنے گھر مسمار کرکے لوگوں کو بے گھر کیا گیا، اب لوگوں کو بے روزگار کیا جا رہا ہے۔
فاروق ستار نے کہا کہ ملک کی معیشت کے ساتھ کھلواڑ کیا جا رہا ہے، کچھ لوگوں کی عمارتوں کو ریگولرائز کر دیا جاتا ہے جبکہ کچھ کے خلاف کارروائی کی جاتی ہے، ملک میں دو آئین اور دو قانون نہیں ہو سکتے۔
سربراہ ایم کیو ایم بحالی کمیٹی نے کہا کہ لوگ سوال کر رہے ہیں کہ کیا آئندہ این او سی عدلیہ سے لینی ہے، نسلہ ٹاور کے این او سی کو نہیں مانا گیا تو کل نکاح نامے پر بھی سوال اٹھ جائے گا۔
ایم کیو ایم کے سینیٹر فیصل سبزواری نے کہا کہ نسلہ ٹاور کو گرانا زیادتی ہے، سپریم کورٹ سے عدل کی درخواست ہے، اس واقعے کے بعد بلڈنگ کے این او سی پر کون یقین کرے گا؟
دوسری جانب نسلہ ٹاور پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے خرم شیر زمان کا کہنا تھا ہم پہلے دن سے نسلہ ٹاور متاثرین کے ساتھ ہیں۔
انھوں نے گزشتہ روز مظاہرین پر پولیس کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسمبلی کے اجلاس کے بعد کچھ اراکین نے بات کی کہ اسمبلی میں جیمرز کے باعث ہمیں پتا نہیں چلا، سندھ اسمبلی میں فون چل رہے تھے، ہمیں میسجز مل رہے تھے، ایسا لگ رہا تھا کہ احکامات سندھ اسمبلی سے آرہے ہیں۔
خرم شیر زمان نے مطالبہ کیا کراچی کے حالات بہت خراب ہیں یہاں گورنر راج لگنا چاہیے، وزیر اعظم عمران خان کم سے کم 6 ماہ کیلئے یہاں گورنر راج نافذ کریں کیونکہ سندھ اور بالخصوص کراچی تباہ ہوگئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے ایم پی اے ہاسٹلز نسلہ ٹاور کے متاثرین کو دے دیں، سندھ حکومت کے ہاسٹلز ہمیں نہیں چاہئیں۔
اس حوالے سے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ جب بلڈنگ کی این او سی مل جائے تو اس کے بعد بلڈنگ نہیں گرانی چاہیے، اگر کارروائی ہو تو این او سی جاری کرنے والے افسر کے خلاف ہو۔
انہوں نے پروگرام نیا پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ اٹارنی جنرل سے بات کریں گے کہ حکومت متاثرین کی اپیل پر کیا کر سکتی ہے۔