حضرت سیدنا امام حسن المجتبی بہت سخی تھے آپ کی سخاوت کے پورے عرب میں ڈنکے بج رہے تھے آپ کی خلافت کے زمانے میں جب امام حسن نے مسلمانوں کے درمیان اختلافات کی صلح کروائی تو ایران کے بادشاہوں اور وزیروں نے حضرت امام حسن کو خصوصی دعوت پر بلایا۔
آپ نے ان کی دعوت قبول کرلی۔ لہٰذا ایران میں اعلان کر دیا گیا نواسہ رسول ۖ حضرت امام حسن مجتبیٰ تشریف لارہے ہیں۔ اس زمانے میں بھی ایران میں حضرت مولا علی مشکل کشا کے لاکھوں عقیدت مند تھے جب انہوں نے سنا کہ ہمارے مولا ئے کائنات کے فرزند امام حسن تشریف لا رہے ہیں تو وہ سب دوڑے کوئی کہتا میں یہ تحفہ پیش کروںگا کوئی کہتا میں سب سے زیادہ قیمتی طائف پیش کروگا۔ ان سب میں ایک موچی تھا بہت ہی زیادہ غریب تھا موچی آسمان کی طرف دیکھ کر رونے لگا۔
لوگوں نے پوچھا ارے بھائی سب خوشی منارہے ہیں تم کیوں رورہے ہو۔ موچی کہنے لگا میں بہت زیادہ غریب ہوں یہ سب امیر ہیں میرے پاس کچھ نہیں جو میں اپنے مولا ئے کائنات کے فرزند کو تحفہ پیش کرسکو۔ موچی سارا دن روتا رہا ادھر سب لوگ جشنِ آمد حسن منا رہے ہیں میں کیا تحفہ پیش کروں۔
موچی گھر آگیا اور زور زور سے رونے لگا۔ اس کی بیوی نے پوچھا کیا ہوا؟
جب موچی نے ساری بات بتائی تو وہ پہلے بہت خوش ہوئی کہ امیرالمومنین کے فرزند کی آمد آمدہے اور پھر وہ بھی رونے لگ گئی پھر سوچتے توچتے ا بیوی نے اپنے خاوند سے کہا تم ایک موچی ہو۔ تم امام حسن کیلئے ایک نعلین مبارک بناو اور وہ تحفہ پیش کرنا۔ لہذا موچی اسی وقت نعلین مبارک بنانے لگ گیا ساری رات لگا کر نعلین مبارک بنالی۔ صبح سویرے جب نعلین مبارک بناکر آپ کو تحفہ دینے کیلیے نکلا تو بیوی نے پیچھے سے آواز دی رکو۔ موچی رک گیا۔ بیوی نے موچی سے حضرت امام حسن کو جو نعلین مبارک تحفے میں دینے تھے موچی سے لیکر پہلے ان کو چوما اور پھر رونے لگی اور نعلین مبارک پکڑ کر مدینہ کی طرف منہ کرکے کہنے لگی یا سید زہرا سلام اللہ علیہا ہم بہت غریب ہیں ہمارے پاس اس کے سوا کچھ نہیں یہ کہہ کر بیوی نے موچی سے کہا ان نعلین مبارک کو ایسے عام پکڑ کے نہ لے جانا۔
موچی کی بیوی نے اپنادوپٹہ اتارا اور نعلین مبارک اس میں لپیٹ کر کہنے لگی موچی سے ان نعلین مبارک کو اپنے سینے سے لگا کر لے جاؤ. موچی نے نعلین مبارک اٹھا کر سینے سے لگائے ہوئے مجمع میں پہنچ گیا۔ جب امام حسن تشریف لے آئے۔تو سارے لوگ وہاں چلے گئے جہاں پر آپ علیہ السلام تشریف فرما تھے۔ موچی شرمندگی کی وجہ سے روتے ہوئے کبھی آسمان کی طرف دیکھتا کبھی اس طرف دیکھتا جہاں امام حسن تشریف فرما تھے سب لوگ امام حسن علیہ السلام کو دیکھ رہے تھے ایران کے بادشاہ نے 5 ہزار سکے آپ کو تحفہ میں دیئے۔
آپ کے سامنے بیشمار تحفہ پڑے تھے۔ موچی بھی اس مجمع میں شام ہوکر تحفے دینے کیلئے بڑھا مگر لوگوں نے موچی کی ابتر حالت دیکھ کر پیچھے دھکیل دیا جہاں جوتے پڑے تھے۔ موچی وہاں بیٹھ گیا اور حسرت بھری نگاہوں سے امام صاحب کو دیکھنے لگا مجمع میں ان کے قریب مغززین ِ علاقہ ،افسر اور امیر ترین لوگ تھے۔ موچی نعلین مبارک کو چومنے لگا کبھی رو کر آسمان کی طرف دیکھتا تو کبھی امام حسن کے چہرے انور کو دیکھتا۔ ادھر غم زدوں کے حال جاننے والوں کو خبر ہوگئی۔
zامام حسن نے اچانک مجمع پر ایک نظرڈا لنے لگ گئے ایک ایک چہرہ تکنے لگے شاید انہیں کسی خاص فرد کی تلاش تھی پھر ان کی نظر ایک جگہ ٹھہرگئی۔ آپ کھڑے ہوگئے اور اشارے سے اسی غریب موچی کو پاس آنے کو کہا موچی نے دیکھا دوڑتا ہوا امام حسن کے قدموں میں گر پڑا عرض کرنے لگا حضور میں بہت غریب ہوں یہ سب امیر لوگ ہیں میرے پاس اس نعلین مبارک کے سوا آپ کو تحفہ دینے کیلئے کچھ نہیں ہے یہ سن کر امام حسن رونے لگے مجمع پر ایک رقت طاری ہوگئی آپ نے اپنا دست ِ شفقت اس کے کندھے پررکھ کر فرمایا ہمارے آل بیت میں سیرت نہیں بلکہ نیت دیکھی جاتی ہے موچی نے دیکھا کہ آپ کی نعلین مبارک سے اس کی بنائی ہوئی نعلین مبارک بہت چھوٹی ہے موچی رو کر عرض کرنے لگا اے نواسہ رسولۖ میری بنائی ہوئی نعلین تو بہت چھوٹی ہے اور آپ نے جو پہن رکھی ہے وہ بہت بڑی ہے اگر آپ میری نعلین مبارک استعمال کریں گئے تو آپ کے پاؤں پر زخم آ سکتے ہیں۔امام حسن نے فرمایا تمہارا دل دیکھوں یا اپنے زخم دیکھو۔۔سبحان اللہ موچی بولا آپ کی لجپالی پر میں صدقے جاؤ۔ جب موچی نعلین مبارک دے کر جانے لگا تو امام حسن نے آواز دی وہ رک گیا آپ نے فرمایایہ پانچ ہزار سکے تحفہ لیتے جاؤ۔
موچی کہنے لگا حضور میری ساری زندگی کے لئے 2 سکے ہی کافی ہیں یہ تو پانچ ہزار ہیں امام حسن کے دوبارہ کہنے پر موچی نے پانچ ہزار سکے اٹھائے اور خوشی سے چلنے لگا۔ پھر امام حسن نے فرمایا اے شخص رک جاؤ تمہیں جانے کی اتنی کیوں جلدی ہے ؟ موچی پھر واپس پلٹا امام حسن نے فرمایا وہ سکے مجھے بادشاہ نے تحفے میں دیئے تھے اور میں نے تجھے دے دیئے میں نے ابھی تک تمہیں کچھ نہیں دیا۔ امام حسن نے فرمایا جاؤ تمہیں جنت کی بشارت دیتا ہوں. موچی خوشی سے اور زیادہ جھومنے لگا سارا مجمع حیران ہوگیا۔ موچی جب واپس جانے لگا تو امام حسن نے تیسری بار پھر فرمایا اے بزرگ رک جاؤ موچی پھر واپس پلٹا تو امام حسن نے فرمایا اہلِ بیت کو چاہنے والی اپنی بیوی کو بھی بتا دینا وہ بھی جنتی ہے اب تو موچی کی خوشی کی انتہا نہ رہی۔پھر جب گھر کے لئے واپس چلنے لگا چوتھی بار پھر امام نے فرمایا ادھر آؤ اور سارے مجمع کے سامنے امام حسننے اپنے عقیدت مند موچی کو سینے سے لگایا۔ ادھر سارے مجمع والے جو پہلے اس موچی کو پیچھے دھکیل رہے تھے موچی اس قسمت پر عش عش کرنے لگے۔