آدم کی پیدائش کے ساتھ ہی فرشتوں پے اسکی فضیلت ظاہر کرنے کیلیۓ آدم کو علم دیا گیا کچھ چیزوں کے نام سکھائے گئے جن کے نام فرشتے نہیں جانتے تھے ـ اور وہ مرعوب ہوئے ـ یوں علم نے انسان کو پہلی کامیابی عرش پے عطا کر کے زمین کے لئے فیصلہ صادر کر دیا کہ علم کامیابی کا زینہ رب العزت نے نافذ کر دیا ـ
انسان کی پیدائش کا مقصد اس کو بناتے ہی واضح کردیا گیا کہ اگر برتری چاہتے ہو اور فضیلت مانگتے ہو تو علم حاصل کرنا ہوگا بد نصیبی سے ہم ابتدائی اہم سبق فراموش کر کے اپنے رب کا فرمان بھول گئے اور آج باعثِ ندامت بنے ہیں ـ
قرآن پاک کا نزول ہوتا ہے دوسری بار جھنجھوڑا جاتا ہے “”اقراء”” کے آغاز سے ہم اس بار کہالے کے گھپ اندھیروں سے تنگ تھے لہٰذا اس حکم پے فورا لبیک کہتے ہیں ـ خود کو سنوار کر اللہ کے دیے گئے علم سے کل کے ناتواں طاقتور بن کر اس دنیا کے فاتح بن جاتے ہیں ـ فتوحات کا سلسلہ دماغ می غرور لے آتا ہے اور ہم علم کا دامن چھوڑ کر لغویات میں الجھ جاتے ہیں ـ تعلیم کی اہمیت کو ایک بار پھر بھول جاتے ہیں ـ مسلسل ذلت مسلسل تذلیل ایک بار پھر ہمیں جھنجھوڑکر یاد دلاتی ہے
کہ آج پھر تعلیم کی ضرورت ہے ہمارے ملک کو لوگوں کو کیونکہ تعلیم “” سیکھنے کا عمل ہے””یہ عمل انسان کو بتاتا ہے کہ اپنی ذات کی اہمیت کو کیسے بڑہانا ہے ـ معاشرے میں خود کو کیسے منفی رحجانات سے الگ تھلگ رہ کر اپنی خوبیوں کو منوانا ہے ـ تعلیم انسان کے اندر سے غصہ حسد رقابت جلد بازی بڑے دھیمے انداز میں کھرچ کر ذہن اور دل کو ملائم اور نرم کرتی ہے ـ دوسروں کے لئے گنجائش پیدا کرتی ہے ـ
ایک نگاہ ذرا اپنے ملک میں دوڑا لیں تو دل کٹ کے رہ جاتا ہے ـ جہالت کا شاخسانہ ہے ایک دن میں کئی کئی ریپ ـ اس کے علاوہ کئی کئی قتل کہیں زمینوں کی وجہ سے کہیں معمولی چپقلش کی وجہ سے اور کہیں معصوم بچوں کی لڑائی کشت و خون کے بازار گرم کر دیتی ہے ـ کبھی غیرت کے نام پے جاہلانہ درندگی کا مظاہرہ کیا جاتا ہے ـ کہیں کاروباری رنجشوں کی وجہ سے گھروں کے چراغ گُل ہوتے ہیں تو کہیں رشتے کے تنازعے پے پورا خاندان ختم کر دیا جاتا ہے ـ کہیں کاروکاری ہے تو کہیں پسند کی شادی کے بعد سر عام حاملہ خاتون کو اینٹیں مار مار کر قتل کیا جاتا ہے ـ
Love
کہیں مذہب کے لئے گلیاں لہو سے لال کی جا رہی ہیں تو کہیں اس مذہب کو بچانے والے فرقہ پرستی کے جھانسے میں آکر ایک دوسرے کے گلے کاٹتے دکھائی دیتے ہیں ـ کہیں خواتین کے چہروں کو تیزاب سے محض اس لئے جھلسا کر تمام عمر کے لئے نشانِ عبرت بنا دیا جاتا ہے ـ کہ سفاک محبوب سے محبت میں ناکامی برداشت نہیں ہوئی ـ لہٰذا اس نے اپنے غضب کی آگ کو یوں ٹھنڈا کیا کہ ایک عورت کو زندہ درگور دیا ـ
کہیں جہیز کم لانے یا نہ لانے پے ظالم ساس بیٹے کو دوسری شادی کا لالچ دے کر معصوم بچی کو مٹی کا تیل چھڑک کر ابدی نیند سُلا دیتی ہے ـ یہ سب ہمارے ملک کے طول وارض می پھیلی ہوئی جہالت کے کارنامے ہیں ـ ہر ملک میں پڑھے لکھے اعلیٰ تعلیم یافتہ اشخاص پے مبنی ایک خاص گروہ بنایا جاتا ہے جو کسی بھی ملک کےکامیاب مستقبل کے لئے پالیسی بناتا ہے ـ ان کے دماغ کیونکہ تعلیم کی روشنی سے منور ہوتے ہیں لہٰذا یہ گروہ دنیا میں کسی بھی ملک میں کہیں بھی رہتے ہوں ان کے سوچنے کا بنیادی طریقہ کار ایک ہوتا ہے ـ پُرامن ماحول کا قیام اور سوچ میں توازن برابری اور اعلیٰ ظرفی ـ
لہٰذا ان سب نے سب سے پہلے تو آپس کے اختلافات کو اپنے خطے کے لئے زہر قاتل قرار دیا ـ اور تمام کے تمام اختلافات کو ختم کر کے اپنی شاہراہیں کاروبار کے لئے سیر و تفریح کے لئے ایک دوسرے پے کھولدیں ـ آپس کے رابطے بڑھے تو تناؤ کم ہوا میل جول بڑھا کاروباری روابط مضبوط ہوئے ـ ایک دوسرے کی تہذیب سے واقفیت بڑہی اور مختلف فنون میں ایک دوسرے کی مدد لے کر منفی سوچوں کا قلع قمع کیا اور مثبت رویے پروان چڑہے ـ جس کا نتیجہ آج کا متحدہ یورپ ہے جو ہر گزرتے دن کے ساتھ کامیابی کی منازل کو عبور کرتے ہوئے اپنے ایک ایک پل کو اپنے لوگوں کی بہتری پے صرف کر رہا ہے ـ
جہاں معیشت مضبوط ہورہی ہے عوام کو صحت کی بنیادی سہولیات میسر ہیں ـ جہاں بچوں کو تعلیمی مدارج کے لئے مشکلات کا سامنا نہیں کرنا پڑتا اور بڑہاپے میں دو وقت کی روٹی کا خوف ان کے دل میں نہی ہے جہاں حقوق کا تحفظ یقینی ہے ـ ہر فرد کو اپنی حکومت پے یقین ہے اس کا ذہن ُپرسکون ہے اور وہ دل لگا کر پوری دل جمعی سے اپنے خاندان اپنے ملک کے لئے قابل قدر خدمات سرانجام دے کر اپنے من پسند شعبے میں نام کماتا ہے
جب ایک فرد اپنے گھر کو احسن انداز میں چلائے گا رشتوں میں مضبوطی ہوگی اور کام میں استحکام ہوگا ـ تب اسکے کام کا فائدہ اسکی حکومت کو بھی ہوگا اور وہ بھی خوشحال ہوگی ـ روزگار کے مناسب مواقع حکومتِ وقت کی ذمہ داری ہے کہ وہ مہیا کرے ـ جب عوام مصروف ہوگی خوشحال ہوگی تو ذہن مثبت طرف کام کریں گے ان کو زندگی خوبصورت لگے گی اور وہ اسکی خوبصورتی سے بھرپور انداز میں فائدہ اٹھائیں گے زندگی کی قدر وقیمت پُرسکون اور آرام دہ ماحول میں اجاگر ہوتی ہے ـ
اس لئے یہ کہا جا سکتا ہے تعلیم ہی وہ واحد حل ہے جس کو حاصل کر کے ایک فرد خود کو سنوارتا ہے نکھارتا ہے اور پھر اجتماعی سوچ جو سامنے آتی ہے وہ ہے زندگی سے محبت اپنے وجود کی قدرو قیمت اور یہ احساس انسان کو صلح جوئی کی طرف لے جاتا ہے اور یوں معاشرے میں اور پوری دنیا میں امن قائم ہوتا ہے بشرطیکہ تعلیم پوری دنیا میں پھیلائی جائے بغیر کسی معاوضے کے ـ تمام پڑھنے والے اتفاق کریں گے کہ تعلیم ہی اصل کامیابی ہے ـ