دمشق (جیوڈیسک) ایران کو خطے میں اپنا کلیدی اتحادی قرار دیتے ہوئے شامی وزیر خارجہ ولید معلم نے کہا ہے کہ شام ایران کو جنیوا ٹو کا حصہ بنانے کا پختہ عزم رکھتا ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ غیر منطقی ہو گا کہ امریکا یا نام نہاد اپوزیشن ایران کو سیاسی بنیادوں پر بیس سے بائیس جنوری تک ہونے والی سہ روزہ دوسری امن کانفرنس سے باہر رکھنے کی بات کریں۔
واضح رہے کہ ایران کو شامی اپوزیشن کی مخالفت کی وجہ سے ابھی تک جنیوا امن کانفرنس میں شرکت کی دعوت نہیں دی گئی ہے۔ شام کیلئے اقوام متحدہ اور عرب لیگ کے مشترکہ نمائندے الاخضر براہیمی کا کہنا ہے کہ ہم ایران کی جنیوا ٹو میں شرکت پر ابھی تک متفق نہیں ہوئے ہیں۔ الاخضر براہیمی نے یہ بات امریکی اور روسی حکام سے ملاقات کے بعد اخبار نویسوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی ہے۔
اقوام متحدہ کے نمائندے کا کہنا تھا کہ اس میں شبہ نہیں کہ ہم نے اقوام متحدہ میں ایرانی شرکت کا خیر مقدم کرتے ہیں لیکن ہمارے امریکی شراکت دار ابھی تک اس بات پر متفق نہیں ہوئے کہ ایران کی شرکت درست ہو گی۔ دوسری جانب اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے 23 دسمبر کو اس بارے میں کہا تھا کہ شام کے معاملے پر دوسری امن کانفرنس کی دعوت دسمبر کے اواخر میں دی جائے گی اور ایران کی شرکت کے لئے ایک نئی کوشش شروع کی جائے گی۔
بان کی مون کا یہ بھی کہنا تھا کہ جنیوا ٹو کے متوقع شرکاء کی فہرست مکمل ہونے کے قریب ہے اس لیے امید ہے کہ ایران کی شرکت کا معاملہ جلد طے ہو جائَے گا لیکن اب شام کے بعد بیروت میں خوفناک بم دھماکوں کے باعث ایران کیلئے خطے میں سیاسی مزاحمت مزید بڑھنے کا خطرہ ہے تاہم شامی رجیم ایران کو جنیوا ٹو میں شریک کرانے پر یکسو ہے۔