کراچی: جامعہ بنوریہ عالمیہ کے رئیس وشیخ الحدیث مفتی محمد نعیم نے کہاکہ رمضان ٹرانسمیشن کے نام پراسلامی تعلیمات کامذاق نہ بنایا جائے ،روشن خیال دانشوروں کے اسلامی تعلیمات پرتبصرے لمحہ فکریہ ہیں، بے پردگی کواسلام کے نام پرپیش کرکے قرارداد مقاصد کی روح کومجروح کیاجارہاہے، پیمراچینل مالکان کو بامقصد تفریحی واصلاحی پروگرام پیش کرنے کا پابند بنائے۔
ان خیالات کا اظہارجامعہ بنوریہ عالمیہ میں رمضان ٹرانسمشن کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ میڈیا کا معاشرے کو درست سمت چلانے میں اہم کردار ہے اس کردار سے انکار نہیں کیا جاسکتا ہے، موجودہ زمانے میں کسی بھی ملک کا میڈیا ریڑکی ہڈی کی حیثیت رکھتاہے، اسلئے ضروری ہے کہ میڈیا میں موجود افراد اپنی ذمہ داریوں کے احسن طریقے سے دین اسلام کے دائرے میں رہ کر ادا کریں۔
رمضان ٹرانسمشنز کے نام پر اسلامی تعلیمات کا مذاق نہ بنایا جائے ،انہوںنے کہاکہ ٹی وی چینلز مالکان اشتہارات وریٹنگ بڑھانے کی جنگ کو اس کی حدود تک محدود رکھیں، اسلام اور شعائر اسلام کا مذاق اڑانے ، اس کی توہین کرنے اور کھلے عام فحاشی پھیلانے والوں کو مذہبی پروگراموں کی میزبانی دے کر بالواسطہ مذہب کی توہین ہے، دنیا کے عارضی فوائد کی خاطر نظریات کا سودا کرنے والے سراسر گھاٹے کا سودا کررہے ہیں ،پیمراچینل مالکان کوبامقصدتفریحی واصلاحی پروگرام پیش کرنے کاپابندبنائے۔
انہوں نے کہاکہ انہوںنے کہاکہ ٹی وی مالکان اشتہارات وریٹنگ بڑھانے کی جنگ کو اپنی حدود تک محدود رکھیں اسلام اور شعائر اسلام کا مذاق اڑانے ، اس کی توہین کرنے اور کھلے عام فحاشی پھیلانے والوں کو مذہبی پروگراموں کی میزبانی دینا بالواسطہ مذہب کی توہین ہے،انہوں نے کہاکہ مذہب کی تبلیغ کیلئے بے داغ کردارکے حامل لوگوں کو مختص کرنا چاہیے جو اللہ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت طیبہ پر عمل کرنے والے ہوں نہ کہ ایسے لوگوں کو جن کا شب وروز اسلام کے خلاف گزرتاہو۔
یہی وجہ ہے کہ اسلام کی تبلیغ کرنے سے پہلے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قریش کے سامنے خود پیش کیا اور کہاکہ اے قریش والو !میں چالیس سال تمہارے درمیان رہا تم نے مجھے کیسا پایا ، جب قریش نے آپ کی امانت دیانت اور صداقت کا اقرار کیا تو تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مذہب کی بات کی اور کہاکہ کلمہ توحید کے دائرے میں داخل ہوکر مسلمان بن جاؤ، انہوں نے کہاکہ اگر ٹی وی چینل ملک اور اسلام کے ساتھ مخلص ہیں تو وہ اپنے مذہبی پروگرامات کی باعث معصیت نہ بنائیں۔