فرانس : طولوز ہلاکتیں، عبدالقادر میراہ پر الزامات عائد

france police

france police

پیرس : (جیو ڈیسک)فرانس میں عدالتی ذرائع کے مطابق طولوز میں ہلاک کیے جانے والے اسلامی شدت پسند محمد میراہ کے بھائی عبدالقادر میراہ پر قتل کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ استغاثہ کا کہنا ہے کہ انتیس سالہ عبدالقادر میراہ پر قتل کی سازش اور چوری، دہشت گردی میں ملوث ہونے کا شبہ ہے اور اس کو حراست میں رکھا جائے گا۔

عبدالقادر میراہ نے الزامات کو مسترد کیا ہے تاہم ان کے مطابق جب حملوں کے لیے ان کے بھائی نے سکوٹر چوری کی تھی تو اس وقت وہ وہاں موجود تھے۔اس کے علاوہ انھوں اس بیان کو مسترد کیا ہے جس کے مطابق انھیں اپنے بھائی کے اقدام پر فخر ہے۔ عبدالقادر میراہ کے وکیل کے مطابق عبدالقادر میراہ نے سختی سے اپنے بھائی کے اقدام کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ وہ کسی بھی طور پر اپنے بھائی کے اقدام پر فخر محسوس نہیں کرتے ہیں۔

عبدالقادر میراہ کے وکیل کے مطابق عبدالقادر میراہ امید ہی کر سکتے ہیں کہ اپنے بھائی کے کیے پر قربانی کا بکرا نہیں بننا چاہتے ہیں کیونکہ ابھی تک جو کچھ ہو رہا ہے اس سے ایسے ہی لگ رہا ہے۔ استغاثہ کا کہنا ہے کہ عبدالقادر میراہ کو دہشت گردی کرنے کی منصوبہ بندی، قتل کی سازش اور گروپ کی صورت میں چوری کرنے کے الزام کے تحت پیرس کی ایک عدالت میں جج کے سامنے پیش کیا گیا۔ عبدالقادر میراہ پر عائد کیے گئے ابتدائی الزامات کے تحت وہ قتل کی سازش، چوری اور دہشت گردی کے منصوبہ بندی میں شامل تھے۔

نامہ نگاروں کا کہنا ہے کہ فرانسیسی قوانین کے مطابق کسی مشتبہ شخص پر اس وقت ابتدائی الزامات عائد کیے جاتے ہیں جب اس پر یقین ہو جائے کہ اس نے جرم کیا ہے تاہم اس ضمن میں تحقیقات کے لیے مزید وقت درکار ہے۔اس سے پہلے اتوار کو عبدالقادر میراہ کے ساتھ حراست میں لی گئی خاتون کو بغیر کوئی الزام عائد کیے رہا کر دیا گیا ہے۔

ہفتے کو پولیس ذرائع کا کہنا تھا کہ محمد میراہ کے بھائی عبدالقادر میراہ کے مطابق انھوں نے سات افراد کے قتل میں اپنے بھائی کی مدد نہیں کی۔ عبدالقادر میراہ کو ان کی ساتھی سمیت داخلہ امور کی انٹیلی جنس ایجنسی ڈی سی آر آئی کے پیرس میں واقع ہیڈکواٹر میں تفتیش کے لیے لایا گیا۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق عبدالقادر میراہ کو ان کی خاتون دوست یا بیوی کے ساتھ رواں ہفتے کے آغاز پر گرفتار کیا گیا تھا۔ پولیس اور پراسیکیوٹرز کا کہنا ہے کہ عبدالقادر میراہ اسلامی شدت پسند ہے اور اس کی گاڑی سے دھماکہ خیز مواد کے نشانات ملے ہیں۔ عبدالقادر سے کئی سال پہلے طولوز کے علاقے سے نوجوانوں کو عراق بھیجنے والے ایک گروہ سے تعلق کی بنا پر تفتیش کی گئی تھی تاہم اس وقت ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی تھی۔ پولیس یونین کے ترجمان کرسٹوفر کرپن نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ تفتیشی اہلکاروں نے عبدالقادر کے خلاف اتنے شواہد اکٹھے کر لیے ہیں کہ جن سے پتہ چلتا ہے کہ انھوں نے فائرنگ کے واقعے میں اپنے بھائی محمد میراہ کی مدد کی تھی۔

دوسری جانب ابھی تک ان سوالوں کے جواب تلاش کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ محمد میراہ جن کی آمدن کا کوئی ذریعہ نہیں تھا، کس طرح سے بڑی تعداد میں ہتھیار اور کرائے پر گاڑی حاصل کی۔ محاصرے کے دوران مبینہ طور پر محمد میراہ نے پولیس کو بتایا تھا کہ انھوں نے سولہ ہزار سات سو ڈالر کے ہتھیار خریدے تھے۔ اس سے پہلے فرانسیسی شہر تولوز میں سات افراد کی ہلاکت میں مطلوب شخص کو پولیس کے سنائپر نے بتیس گھنٹے کے محاصرے کے بعد گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔