نیویارک (جیوڈیسک) ایک بیان میں امل علم الدین نے کہا کہ “عالمی ادارے کی پیشکش ان کے لئے اعزاز کی بات ہے تاہم موجودہ مصروفیات کی وجہ سے میں بدقسمتی نے یو این کی آفر قبول نہیں کر سکتی۔
یاد رہے انہیں اقوام متحدہ نے غزہ میں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کی تحقیقات کرنے والے کمیشن کی رکن نامزد کیا تھا۔ اس تین رکنی کمیشن کے سربراہ کینیڈا سے تعلق رکھنے والے بین الاقوامی قانون کے پروفیسر ولیم شباس ہیں اور تیسرے رکن سینی گال سے تعلق رکھنے والے انسانی حقوق کے ماہر دُودُو ودِینے ہیں۔ دُودُو ودِینے ایک طویل عرصے سے اقوام متحدہ میں بطور ماہر خدمات انجام دے رہے ہیں اور ان کا تعلق افریقی ملک سینیگال سے ہے۔
اقوام متحدہ کے ذرائع نے بتایا ہے کہ یہ ٹیم خود مختار ہے جو رواں برس غزہ پٹی میں اسرائیلی کارروائی کے بعد پیش آنے والے اُن تمام واقعات کے اصل حقائق جاننے کی کوشش کرے گی جن میں مبینہ طور پر انسانی حقوق سے متعلق عالمی قوانین کو پامال کیا گیا ہے۔ یہ کمیشن اقوام متحدہ کے 47 رکنی انسانی حقوق کے ادارے کو اگلے برس مارچ تک اپنی رپورٹ پیش کرے گا۔
واضع رہے کہ گزشتہ ماہ اسرائیل کی جانب سے شروع کئے جانے والے غزہ آپریشن میں تقریباً 2000 افراد شہید ہوئے جن میں پانچ سو بچے بھی شامل ہیں جبکہ زخمی ہونے والی فلسطینیوں کی تعداد دس ہزار کے قریب ہے۔ 1.8 ملین آبادی والی غزہ پٹی کے تقریباً ایک چوتھائی شہری کیمپوں یا اپنے رشتہ داروں کے پاس پناہ لئے ہوئے ہیں۔ اس دوران اسرائیل کے 64 فوجی اور تین شہری ہلاک ہوئے۔