ٹیکساس (اصل میڈیا ڈیسک) پولیس کے ایک پُرتشدد آپریشن میں ہلاک ہونے والے افریقی نژاد امریکی شہری جارج فلوئڈ کو ریاست ٹیکساس میں ان کے آبائی شہر کے قریب ایک قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔
نسل پرستی کے خلاف مظاہروں کی لہر کے بعد امریکی انتظامیہ نے جارج فلوئڈ کی آخری رسومات پر توجہ دی۔ ہیوسٹن کا شہر تقریباﹰ ایک زیارت گاہ بن گیا اور ڈیموکریٹ صدارتی امیدوار جو بائیڈن نے اس موقع پر فلوئڈ کے اہل خانہ سے ملاقات کی۔
پولیس کے ایک پُرتشدد آپریشن میں ہلاک ہونے والے افریقی نژاد امریکی شہری جارج فلوئڈ کو ریاست ٹیکساس میں ان کے آبائی شہر کے قریب ایک قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔ وہ اپنے خاندان کے کفیل تھے۔ وہ ہیوسٹن میں ہی پلے بڑھے تھے اور اپنی زندگی کا بیشتر وقت انہوں نے اسی امریکی شہر میں گزارا تھا۔ ان کی والدہ لارنسیا کو 2018ء میں انتقال کے بعد ہیوسٹن کے قریبی شہر پرل لینڈ کے اسی قبرستان میں دفن کیا گیا تھا، جہاں اب جارج کو بھی دفنا دیا گیا۔ پولیس کے پہرے میں سنسنی خیز انداز میں جارج فلوئڈ کی میت والا تابوت سفید گھوڑوں والی ایک بگھی پر اس قبرستان تک لایا گیا۔
قبل ازیں ‘فاؤنٹین آف پریز‘ نامی ایک چرچ میں انتہائی جذباتی تعزیتی تقریب میں 500 مدعو مہمانوں نے شرکت کی، جن میں جارج فلوئڈ کے رشتہ دار، دوست، سیاست دان اور کئی مشہور شخصیات شامل تھیں۔ ان میں ریپر پال وال اور باکسر فلوڈ میویدر بھی شامل تھے۔ بیشتر سوگواروں نے سفید لباس پہن رکھا تھا۔ پادری ریمس رائٹ نے دعائیہ تقریب میں جارج فلوئڈ کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا، ”ہم ان کی زندگی منا رہے ہیں۔‘‘ شریک پادری میا رائٹ نے کہا، ’’ہم رو سکتے ہیں ، ہم ماتم کر سکتے ہیں، ہمیں سکون ملے گا اور ہمیں امید کا احساس ہو گا۔‘‘
ڈیموکریٹک پارٹی کے نامزد کردہ صدارتی امیدوار اور سابق نائب صدر جو بائیڈن نے جارج فلوئڈ کی آخری رسومات میں ایک ویڈیو پیغام کے ذریعے شرکت کی۔ انہوں نے اپنی بہت جذباتی تقریر میں کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ امریکا میں ‘نسلی ناانصافی کو ختم کیا جائے‘۔ انہوں نے کہا، ”امریکا میں بہت سے سیاہ فام بیدار ہو چکے ہیں اور جانتے ہیں کہ وہ محض اپنی زندگی کا نذرانہ دے کر ہی جی سکتے ہیں۔‘‘ سوگواروں نے جارج فلوئڈ کا غم منانے والوں کی تالیوں کی گونج میں جو بائیڈن کا یہ ویڈیو پیغام سنا۔ بائیڈن نے پیر کو ہیوسٹن میں فلوئڈ کے رشتہ داروں سے بھی ملاقات کی تھی۔ ادھر واشنگٹن میں کانگریس میں حزب اختلاف کے ڈیموکریٹس نے فلوئڈ کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے اس سوگوار تقریب میں علامتی طور چند لمحوں تک اپنے گھٹنے زمین پر ٹیکے رکھے۔
پیر کے روز سے ہی ہزاروں افراد جارج فلوئڈ کی آخری رسومات میں ان کے لیے اپنی طرف سے اظہار عقیدت کے لیے اس چرچ میں جمع ہوئے تھے، جہاں ان کا تابوت رکھا ہوا تھا۔ چرچ کے سامنے بھی چھ ہزار سے زائد سوگواران کھڑے تھے۔ کچھ سر نگوں تھے، دیگر نے زمین پر اپنے گھٹنے ٹیک کر جارج فلوئڈ کے ساتھ ہونے والے بہیمانہ سلوک کے خلاف اپنا احتجاج ظاہر کیا۔ باقی حاضرین خاموشی سے دعا میں شریک ہوئے۔
فلوئڈ نے 25 مئی کو ایک پولیس آپریشن کے بعد دم توڑ دیا تھا۔ ایک سفید فام پولیس افسر نے قریب قریب نو منٹ تک جارج فلوئڈ کی گردن کے پچھلے حصے کو اپنے گھٹنے سے دبائے رکھا تھا۔ حالانکہ فلوئڈ نے بار بار شکایت کی تھی کہ وہ سانس نہیں لے پا رہے تھے۔ یہ پولیس اہلکار، جس پر سیکنڈ ڈگری قتل کا الزام عائد کیا گیا ہے، پیر کے روز پہلی بار عدالت میں سماعت کے لیے پیش ہوا۔ جج نے اس 44 سالہ افسر کی مشروط رہائی کے لیے 44 ملین ڈالر کی ضمانت منظور کر لی تھی۔ اگر اسے مجرم پایا گیا، تو ملزم چاوین کو 40 سال تک کی سزائے قید سنائی جا سکتی ہے۔