دو جرمن شہروں میں راہگیروں پر گاڑی چڑھانے سے پانچ افراد زخمی

Germany Police

Germany Police

جرمنی (جیوڈیسک) جرمنی کے دو ہمسایہ شہروں بوٹروپ اور ایسن میں راہگیروں پر موٹر کار چڑھانے سے کم از کم پانچ افراد زخمی ہوئے ہیں۔ مشتبہ ملزم کے مطابق وہ دانستہ طور پر غیر ملکیوں کو نشانہ بنانا چاہتا تھا۔

ایسن اور بوٹروپ میں نئے سال کی اولین شب کے دوران ایک ہی شخص نے پیدل چلنے والوں پر گاڑی چڑھا کر پانچ افراد کو معمولی زخمی کر دیا تھا۔ مشتبہ ملزم کے مطابق وہ دانستہ طور پر غیر ملکیوں کو نشانہ بنانا چاہتا تھا۔ زخمیوں میں شامی اور افغان شہری شامل ہیں۔ بوٹروپ شہر کے مرکزی حصے میں ڈرائیور نے راہ گیروں پر گاڑی چڑھائی۔

اس حملہ آور نے ایسن کے ایک بس اسٹاپ پر کھڑے افراد کو بھی نشانہ بنانے کی کوشش کی لیکن وہ کامیاب نہ ہو سکا۔ اس حملے میں ایک شخص معمولی زخمی ہوا۔ پچاس سالہ شخص مرسیڈیز کار چلا رہا تھا۔ ایسن میں حملے کے بعد پولیس نے اُس کو روک کر اپنی حراست میں لیا۔

پولیس کے مطابق حملہ آور روہر علاقے کے شہر ایسن کا رہائشی ہے اور اس نے گرفتاری کے بعد نسل پرستانہ جملے بھی ادا کیے۔ ابتدائی چھان بین کے بعد پولیس نے ایسے خدشات کا اظہار کیا ہے کہ حملہ آور ایک نفسیاتی مریض ہو سکتا ہے۔

اس واقعے کے بعد معتبر جرمن سیاسی حلقوں نے اس واقعے کی مکمل چھان بین کا مطالبہ کیا ہے۔ بوٹروپ اور ایسن میں کیے گئے حملوں کو اجانب دشمنی کا شاخسانہ قرار دیا گیا ہے۔ تفتیشی پولیس کے مطابق حملہ آور خاص طور پر غیرملکی شہریوں کو نشانہ بنانے کی کوشش میں تھا۔ اس حوالے سے تفتیشی عمل جاری ہے۔

ملکی حکومت میں شامل میرکل کی پارٹی کی اتحادی قدامت پسند جماعت کرسچین سوشل یونین (سی ایس یو) اور ماحول پسندوں کی اپوزیشن جماعت گرین پارٹی نے کہا ہے کہ یہ ’نسل پرستانہ سوچ کی وجہ سے کیا گیا ایک قابل مذمت‘ حملہ تھا، جس کی تمام پہلوؤں سے بھرپور تفتیش کی جانا چاہیے۔

سی ایس یو کے ایک رہنما اور ملکی وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر نے روزنامہ ’بِلڈ‘ کو بتایا کہ انہیں اس حملے سے گہرا دکھ ہوا ہے۔ بوٹروپ شہر کے میئر برینڈ ٹیشلر نے اس واقعے کو خوفناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ اس باعث شدید ذہنی کوفت محسوس کرتے ہیں۔ ٹیشلر نے زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے نیک تماناؤں کا اظہار بھی کیا۔