جرمنی (اصل میڈیا ڈیسک) جرمنی نے یوکرائن میں مقیم اپنے شہریوں کو کسی اور مقام پر منتقل ہونے یا واپس ملک لوٹنے کی ہدایت کی ہے۔ یہ ہدایت یوکرائن اور روس کے درمیان پیدا شدہ موجودہ بحران کے سنگین ہونے کے تناظر میں کی گئی ہے۔
جرمن وزارتِ خارجہ کے ایک بیان میں کہا گیا کہ روس اور یوکرائن میں کشیدگی حالیہ چند ایام کے دوران مزید بڑھ گئی ہے اور یوکرائنی سرحدوں پر روسی افواج کی بھاری نقل و حرکت بھی دیکھی جا رہی ہے۔
اس بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ ایسی مخدوش صورت حال میں اگر اب بھی جرمن شہری یوکرائن میں مقیم ہیں اور ان کا رہنا ضروری نہیں تو وہ فوری طور پر اِس ملک کو چھوڑ کر کسی محفوظ جگہ منتقل ہو جائیں۔ اس کے علاوہ جرمنی نے یوکرائنی دارالحکومت کییف میں اپنے سفارتی عملے میں بھی کمی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یوکرائنی بحران شدید ہو سکتا ہے
جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئربوک نے آج 12 فروری کو برلن میں کہا کہ یوکرائن کا بحران اگلے دنوں میں شدید ہو سکتا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ان کا ملک ہر طرح کی صورت حال کے لیے پوری طرح تیار ہے۔ بیئربوک نے یہ بھی کہا کہ جرمنی روس اور یوکرائن میں شدت اختیار کرتے بحران میں کمی لانے کی تمام کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے اور اس کے سفارتی حل کی کوششوں میں ہے۔
دوسری جانب اگلے ہفتے جرمن چانسلر اولاف شولس یوکرائن اور روس کے دورے پر روانہ ہونے والے ہیں۔
ہفتہ بارہ فروری کو اردن کی حکومت نے بھی اپنے شہریوں کو یوکرائن چھوڑ دینے کی ہدیات کی ہے۔ اردنی وزارتِ خارجہ نے اپنے شہریوں کو یوکرائن کا ممکنہ سفر اختیار کرنے سے گریز کرنے کا بھی کہا ہے۔ کئی یورپی ممالک ایسی ہدایات اپنے اپنے شہریوں کو پہلے ہی دے چکے ہیں۔
قبل ازیں جرمنی کے ہمسایہ ملک نیدرلینڈز نے بھی اپنے شہریوں کو یوکرائن سے نکلنے کی ہدایت کی تھی۔ ڈچ وزیر خارجہ نے یوکرائن سے اپنے شہریوں کو نکلنے کا بیان بھی آج ہفتہ 12 فروری کو دیا۔
ادھر امریکا نے بھی یوکرائن کے دارالحکومت کییف میں موجود اپنے شہریوں اور عملے کو ممکنہ روسی حملے سے قبل یوکرائن چھوڑ دینے کا کہا ہے۔ امریکی سفارت خانے سے منسلک قریب 200 شہریوں کو کییف سے نکال کر کسی دوسرے ملک منتقل کیا جائے گا یا پھر ان کو انتہائی مغربی یوکرائن میں منتقل کیا جا سکتا ہے۔ روس حملہ کر سکتا ہے، امریکا
امریکی انٹیلیجینس رپورٹ کے مطابق روس بیجنگ میں منعقدہ سرمائی اولمپکس کے اختتام سے قبل یوکرائن پر حملہ کر سکتا ہے۔ امریکی خفیہ اداروں کی رپورٹ نے یورپی اقوام میں تشویش پیدا کر دی ہے۔ اس امریکی رپورٹ پر کییف حکومت نے حیرانی کا اظہار کیا ہے۔
اس تناظر میں یہ بھی اہم ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن آج ہفتہ 12 فروری کو اپنے روسی ہم منصب سے کسی وقت ٹیلی فون پر گفتگو بھی کریں گے۔ فرانسیسی صدر ایمانویل ماکروں بھی روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے آج یوکرائنی بحران کے حوالے سے بات چیت کی ہے۔ اس گفتگو کی تفصیلات سامنے نہیں آئی ہیں۔
یوکرائنی بحران کے حوالے سے ایک پیش رفت یہ بھی ہے کہ امریکی پینٹاگون کے سربراہ لائیڈ آسٹن اور روسی وزیر دفاع سیرگئی شوئیگو کے درمیان ٹیلیفون پر رابطہ ہوا ہے۔ یہ بات روسی نیوز ایجنسی انٹرفیکس نے ملکی فوج کے حوالے سے رپورٹ کی ہے۔