جرمن (اصل میڈیا ڈیسک) جرمنی کے جنوب مغربی شہر شٹٹ گارٹ کو گزشتہ رات بدامنی اور لوٹ مار کے واقعات کا سامنا رہا، جس دوران ایک درجن سے زائد پولیس اہلکار زخمی بھی ہو گئے۔ پولیس کے مطابق ’صورت حال بالکل قابو سے باہر‘ ہو گئی تھی۔
شٹٹ گارٹ جنوبی جرمن صوبے باڈن ورٹمبرگ کا دارالحکومت بھی ہے، جہاں ہفتہ اکیس جون اور اتوار بائیس جون کی درمیانی رات سینکڑوں افراد شہر کے وسطی علاقے میں جمع ہو گئے تھے۔ پولیس نے بتایا کہ آج اتوار کی صبح تک شہر کے مرکزی علاقے میں جاری رہنے والی اس بدامنی، لوٹ مار اور توڑ پھوڑ کے دوران جو پولیس اہلکار زخمی ہوئے، ان میں سے کسی کی بھی زندگی خطرے میں نہیں ہے۔
اس دوران مشتعل افراد کے درجنوں چھوٹے چھوٹے گروپوں نے شہر کے وسط میں قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں پر پتھراؤ کیا اور بہت سی دکانوں کے شیشے توڑ کر لوٹ مار بھی کی۔ اس بارے میں نصف شب کے بعد مقامی پولیس کے ترجمان نے بتایا تھا، ”صورت حال پوری طرح قابو سے باہر ہو چکی ہے اور حالات حقیقی فسادات کی طرف جا رہے ہیں۔‘‘
اس بیان کے چند گھنٹے بعد شہر میں کشیدہ صورت حال میں کچھ بہتری دیکھنے میں آئی۔ حکام کے مطابق بدامنی پھیلانے والے سینکڑوں افراد شہر کے مرکزی کاروباری علاقے میں کئی گھنٹوں تک پتھراؤ اور توڑ پھوڑ کرتے رہے، جس دوران کئی دکانوں اور کاروباری مراکز کے علاوہ بہت سی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچایا گیا۔
شٹٹ گارٹ پولیس نے اتوار کو قبل از دوپہر بتایا کہ اس بدامنی میں ایک درجن سے زائد پولیس اہلکار زخمی ہوئے جبکہ دنگا فساد کرنے والے بیس افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔ حکام کے مطابق اس ناخوش گوار صورت حال کا آغاز اس وقت ہوا جب پولیس نے شہر کے مرکزی کاروباری علاقے میں منشیات کی خرید و فروخت کے شبے میں وہاں موجود افراد کی چیکنگ شروع کی، تو وہ بدامنی پر اتر آئے۔
اس کے بعد ان افراد نے پولیس کی گاڑیوں پر پتھراؤ بھی شروع کر دیا اور بعد میں حالات مزید ابتر ہونے پر یہ فسادی مقامی دکانوں کو نقصان پہنچانے لگے۔ انہوں نے چند دکانوں کے شیشے توڑ کر ان میں رکھا ہوا سامان بھی لوٹ لیا۔
تازہ ترین رپورٹوں کے مطابق اتوار کے روز قبل از دوپہر تک شہر میں صورت حال کافی حد تک پرسکون ہو چکی تھی۔ یہ کام ان سینکڑوں پولیس اہلکاروں نے کیا، جو فوری طور پر وہاں فسادیوں پر قابو پانے کے لیے پہنچ گئے تھے۔ اس بدامنی کے دوران شہر کے وسطی علاقے کی فضا میں پولیس کے ہیلی کاپٹر بھی حفاظتی پروازیں کرتے رہے۔