برلن (اصل میڈیا ڈیسک) جرمن الیکشن سے چند روز قبل تحفظ ماحول کے کارکنان چانسلر امیدواروں سے ملاقات پر زور دے رہے ہیں۔ برلن میں جاری احتجاجی مظاہرے کے دوران ماحولیاتی تحفظ کے کارکنوں نے بھوک ہڑتال میں شدت کی دھمکی دی ہے۔
جرمن حکومت نے کلائمیٹ چینج سے وابستہ گروپ کے لوگوں سے گزارش کی ہے کہ وہ اپنی صحت کو خطرے میں نہ ڈالیں۔ جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے ترجمان نے پیر کے روز یہ بات اس وقت کہی جب بھوک ہڑتال کرنے والے مظاہرین نے کھانے کے ساتھ ساتھ پینے کی اشیا کا استعمال بند کرنے کی دھمکی دی تھی۔
جرمن دارالحکومت برلن میں تحفظ ماحول کے لیے سرگرم کارکنان گزشتہ کئی ہفتوں سے بھوک ہڑتال پر ہیں۔ کلائمیٹ چینج کے کارکنوں نے کہا ہے کہ ہڑتال اس وقت تک جاری رہے گی، جب تک تمام سیاسی پارٹیوں کے چانسلر امیدوار رواں ہفتے جمعرات کی شام تک ماحولیات کے بحران پر ان کے ساتھ بات چیت کرنے پر راضی نہیں ہو جاتے۔
جرمن عوام چھبیس ستمبر بروز اتوار کو عام انتخابات میں اپنے حق رائے دہی کا استعمال کریں گے۔ جرمنی کی تین سیاسی جماعتوں کے چانسلر امیدوار، گرین پارٹی کی انالینا بیئربوک، قدامت پسند کرسچن ڈیموکریٹک یونین کے آرمین لاشیٹ اور سوشل ڈیموکریٹس کے اولاف شولز ہیں۔ رائے عامہ کے تازہ نتائج کے مطابق ایس پی ڈی کے اولاف شولز چانسلر کے عہدے کے لیے مقبول ترین شخصیت خیال کیے جارہے ہیں۔
اب تک جرمنی کی انتخابی مہم کے دوران ماحولیاتی تبدیلی ایک مرکزی موضوع رہا ہے۔ اس کی ایک اہم وجہ رواں برس موسم گرما میں جرمنی کے شمالی مغربی ریاستوں میں آنے والے سیلاب کے سبب تباہ کاریاں بھی ہیں۔
جرمنی کے سرکاری نشریاتی ادارے زیڈ ڈی ایف کی جانب سے پچھلے مہینے کرائے گئے ایک پول کے نتائج کے مطابق 43 فیصد افراد کے خیال میں کلائمیٹ چینج اور ماحول اہم ترین مسئلہ ہے۔ اس کے بعد دیگر مسائل میں کورونا وائرس کی عالمی وبا اور مہاجرت شامل ہے۔
میرکل حکومت کے ترجمان اشٹیفان زائبرٹ نے کہا ہے کہ اگرچہ ماحولیاتی تبدیلی ایک ’انتہائی اہم‘ مسئلہ ہے، لیکن بات چیت ایسے حالات میں ہونی چاہیے، جہاں ’ایک فریق اپنے لیے خطرہ پیدا نہ کرے۔‘
زائبرٹ کے بقول، ”اس احتجاجی بھوک ہڑتال میں نوجوان افراد شرکت کر رہے ہیں، اس لیے کھانا پینا ترک کرنے سے صحت کو خطرات لاحق ہونے کا خدشہ ہے۔“
جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی اطلاعات کے مطابق حکومتی ترجمان نے اس پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا کہ آیا موجودہ جرمن چانسلر انگیلا میرکل اس معاملے میں مداخلت کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں یا نہیں۔
علاوہ ازیں جرمنی کی نئی پارلیمنٹ کے انتخاب سے دو دن پہلے جمعہ چوبیس ستمبر کو برلن میں ہونے والے احتجاجی مظاہرے میں ماحولیاتی تبدیلی کے ہزاروں کارکن، بشمول ممتاز سویڈش ایکٹویسٹ گریٹا تھنبرگ، حصہ لیں گے۔ دارالحکومت میں 30 اگست سے شروع ہونے والی بھوک ہڑتال کے دوران کئی کارکن پہلے ہی طبی علاج حاصل کر چکے ہیں۔
چانسلر شپ کے لیے تینوں امیدواروں نے اس سے قبل بھوک ہڑتال ختم کرنے کا مطالبہ کیا تھا اور انتخابات کے بعد کارکنوں سے ملنے کی پیشکش بھی کی تھی۔ تاہم مظاہرین ان سے الیکشن سے پہلے ملنا چاہتے ہیں۔