جرمنی (اصل میڈیا ڈیسک) اولاف شولس جرمنی کی سوشل ڈیموکریٹ پارٹی کی طرف سے چانسلر کے عہدے کے امیدوار ہیں۔ شولس بلاشبہ ایک تجربہ کار سیاستدان ہیں اور وہ بحران سے نمٹنے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔ لیکن ناقدین کے خیال میں ان میں کچھ کمیاں بھی ہیں۔
جرمن الیکشن سے ایک سال قبل ہی سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (ایس پی ڈی) نے حیران کن طور پر اولاف شولس کو بطور چانسلر امیدوار نامزد کر دیا تھا۔ حالانکہ چند ماہ قبل ہی شولس کو پارٹی کی سربراہی کی دوڑ میں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
اس دوران اولاف شولس نے خود اعتمادی اور ثابت قدمی کا مظاہرہ کیا۔ وہ اپنے سیاسی کیرئر کے دوران کئی بار سیاسی اتار چڑھاؤ کا مقابلہ کرچکے ہیں۔
کورونا وائرس کی عالمی وبا کے سبب پیدا ہونے والے بحران کے دوران شولس کو ایک بہترین موقع مل گیا، اپنی صلاحیت کو ایک مرتبہ پھر ثابت کرنے کا۔ شولس بطور وزیر خزانہ ملکی معیشت اور عوامی بہبود کے لیے اربوں یورو کے ہنگامی امدادی پیکج دے رہے تھے۔
شولس نے کہا تھا کہ معاشی چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے وہ تمام تر طریقوں کا استعمال کر رہے ہیں۔
اس طرح بحرانی صورتحال میں 62 سالہ اولاف شولس کی شخصیت پر ان کی عملیت پسند سوچ نے سبقت حاصل کرلی۔
جرمن ہفتہ وار اخبار ‘دی سائٹ‘ نے سن 2003 میں ایس پی ڈی کے جنرل سیکرٹری اولاف شولس کو ‘شولسوماٹ‘ کا لقب دیا تھا۔ جرمن زبان میں مشین کے لیے استعمال ہونے والے لفظ ‘اوٹوماٹ‘ اور شولس کے نام کو ایک ساتھ جوڑ دیا گیا تھا۔ اس لقب کا مقصد شولس کی ٹیکنوکریٹک صلاحیت کی جانب اشارہ کرنا تھا۔
شولس کی مشین نما صلاحیت کا سلسہ کافی عرصے تک جاری رہا۔ مثال کے طور پر سن 2010 میں لیبر مارکیٹ کے اصلاحات کا متنازعہ پروگرام، جس میں فلاح و بہبود کے وصول کنندگان میں نمایاں کٹوتی کی گئی تھی۔ اولاف شولس نے اس پروگرام کا نہ صرف عوامی سطح پر بلکہ اپنی جماعت کے اندر بھی بخوبی دفاع کیا تھا۔ اس بارے میں شولس نے کچھ عرصے کے بعد کہا، ”مجھے ایک ذمہ داری سونپی گئی تھی اور میں خود کو ایک ورکر کی طرح محسوس کر رہا تھا۔‘‘
اولاف شولس ایس پی ڈی کے سربراہ گیرہارڈ شرؤڈر اور پارٹی کے ساتھ ‘مکمل وفاداری‘ ثابت کرنا چاہتے تھے۔ ان کے بقول، ”میں اپنے بجائے اپنی پارٹی کو بچانے کی کوشش کر رہا تھا۔‘‘ لیکن اس ریسکیو کا عملی طور پر کوئی فائدہ نہ ہوسکا۔
جرمنی کے شمالی شہر ہیمبرگ سے تعلق رکھنے والے اولاف شولس کی ‘انٹروورٹ اور پریگمیٹک‘ شخصیت کے ساتھ کام کرنا، پارٹی کے کئی لوگوں کے لیے کافی مشکل بھی تھا۔
شولس ثابت قدمی کے ساتھ دھیرے دھیرے اپنے سیاسی کیریئر میں کامیابی کی سیڑھیاں چڑھتے رہے۔ وہ پہلے ایس پی ڈی کے جنرل سیکرٹری، پھر صوبائی وزیر داخلہ اور بعد میں ہیمبرگ کے میئر بن گئے۔ اب وہ جرمنی کے وزیر خانہ اور نائب چانسلر کے عہدے پر فائض ہیں۔
اولاف شولس کو سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے قدامت پسند دھڑے کا رکن تصور کیا جاتا ہے۔ لیکن ان کو کسی مخصوص سیاسی نظریے، جیسا کہ دائیں بازو یا بائیں بازو کے ساتھ منسلک کرنا کافی مشکل ہے۔
شولس نے اپنے سیاسی سفر کا آغاز سن 1975 میں بطور طالب علم ایس پی ڈی میں شمولیت اختیار کرکے کیا تھا۔ انہوں نے پھر سن 1988 میں پہلی مرتبہ وفاقی پارلیمان کے انتخابات میں حصہ لیا تھا۔ ان تمام سالوں کے دوران پیشہ سے وکیل شولس نے اپنی وکالت کی پریکٹس بھی جاری رکھی ہوئی تھی۔ شولس کی کمپنی بزنس لا یعنی کاروبار سے منسلک قوانین میں خاص طور پر مہارت رکھتی ہے۔
شولس کو یہ بات تسلیم کرنے میں کافی وقت لگ گیا کہ سیاست میں اپنا مؤقف نہ صرف لوگوں تک پہنچانا ہوتا ہے بلکہ اپنی پالیسیوں پر عملدرآمد بھی کرانا ہوتا ہے۔ شولس نے سن 2019 کے اواخر میں ایس پی ڈی کی سربراہی کرنے کی خواہش کا بھی کھل کر اظہار کیا تھا۔ لیکن ان کو پارٹی کے سخت گیر نظریاتی امیدواروں کی جوڑی سسکیا ایسکن اور نوربرٹ والٹر بوریانس کے مقابلے میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
جرمنی کے بندرگاہی شہر ہیمبرگ میں فروری 1962ء میں بحیرہ شمال کے تباہ کن سیلاب میں 300 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ اس وقت شہری ریاست ہیمبرگ کے وزیر داخلہ ہیلمٹ شِمٹ تھے، جو بعدازاں وفاقی چانسلر بن گئے۔ شِمٹ کے کیرئر کا یہ ایک اہم موڑ تھا۔ وہ جس طرح اس بحران سے نمٹے، خاص طور پر آئینی رکاوٹ کے باوجود فوج کی مدد طلب کرنے کے فیصلے سے انہیں ملک بھر میں مقبولیت ملی۔
شولس نے پھر بھی ہمت نہیں ہاری اور وہ جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی جماعت سی ڈی یو کے ساتھ مخلوط حکومت میں اپنا کام کرتے رہے۔ ایک دوراندیش سیاستدان کی طرح وہ جان چکے تھے کہ پارٹی کی موجودہ قیادت زیادہ تجربہ کار نہیں ہے اور ان سے یقینی طور پر خطائیں سر زد ہوں گی۔
اولاف شولس نے اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کی کہ بطور چانسلر امیدوار الیکشن سے چند مہینے پہلے تک بڑی غلطیوں سے بچا جائے۔
رواں برس اگست میں ان کی مقبولیت میں اضافہ ہونا شروع ہوگیا۔ وہ اپنے آپ کو استحکام کی امید کے طور پر پیش کر رہے ہیں۔ حالیہ رائے عامہ کے نتائج میں ایسی پی ڈی کی غیر متوقع مقبولیت کا سہرا بھی شولس کے سر جاتا ہے۔
26 ستمبر کو ہونے والے عام انتخابات میں ایس پی ڈی کی نمایاں کارکردگی کے امکانات کو مکمل طور پر رد نہیں کیا جاسکتا۔ اس بات کا بھی قوی امکان ہے کہ اولاف شولس انگیلا میرکل کے 16 سالہ دور اقتدار کے اختتام کے بعد جرمنی کے اگلے چانسلر منتخب ہوجائیں۔
نوٹ: یہ مضمون پہلی مرتبہ اپریل 2021ء کے دوران جرمن زبان میں شائع کیا گیا تھا۔ ترجمے میں تازہ ترین معلومات کے تحت کچھ تبدیلیاں کی گئی ہیں۔