جرمن (جیوڈیسک) جرمنی میں ایک عراقی شہری پر جنسی زیادتی اور قتل کے جرائم میں ملوث ہونے کے الزام میں عدالتی کارروائی شروع ہو گئی ہے۔ عراقی شہری پر الزام ہے کہ اُس نے ایک جرمن ٹین ایجر لڑکی کو جنسی زیادتی کے بعد قتل کر دیا تھا۔
اس گھناؤنے جرم میں ملوث عراقی شہری کا نام علی بشار بتایا گیا ہے اور اُس کی عمر بائیس برس ہے۔ اس نے جرمن ٹین ایجر کے ساتھ زیادتی اور قتل کا ارتکاب کرنے کے بعد مئی سن 2018 میں جرمنی سے فرار ہو گیا تھا۔ یہ عراقی شہری اس جرم کا رتکاب کر کے واپس شمالی عراق لوٹ گیا تھا۔
اس عراقی شہری کو جرمنی کی وفاقی پولیس کے سربراہ کی خصوصی مداخلت اور عراق میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ایک مشترکہ مشن کے تحت عراق ہی میں حراست میں لے کر واپس جرمنی پہنچایا گیا۔ اس گرفتاری کی کارروائی کی تفصیلات جرمن محکمہٴ پولیس نے جاری نہیں کی تھیں۔
علی بشار نے جرمن پولیس کے سامنے اپنے جرائم کا اعتراف کر لیا ہے۔ اس عراقی شہری پر الزام ہے کہ اُس نے چودہ سالہ جرمن لڑکی سوزانے ماریا کو پہلے جنسی زیاتی کا نشانہ بنایا اور پھر اُسے قتل کر دیا۔ علی بشار کے خلاف قتل کے مقدمے کی عدالتی کارروائی ویزباڈن شہر میں انتہائی سخت سکیورٹی میں شروع کی گئی ہے۔
اس عدالتی کارروائی کے دوران عدالت کے باہر مقتولہ کے رشتہ دار اور دوست احباب احتجاج کے لیے بھی جمع ہوئے۔ انہوں نے مقتولہ کے کی یاد میں عدالت کے باہر شمعیں بھی روشن کی ہیں۔ دوسری جانب جرمنی کے انتہائی دائیں بازو کے حلقے کے مطابق یہی عراقی شہری ایک گیارہ سالہ لڑکی کے ساتھ بھی جنسی زیادتی میں ملوث رہا ہے اور اس واردات کی عدالتی کارروائی علیحدہ سے جاری ہے۔
مقتولہ سوزان کے ساتھ جنسی زیادتی اور اُسے ہلاک کرنے کے جرم میں ملزم علی بشار کو عمر قید کی سزا سنائی جاسکتی ہے اور اُسے جرمن فوجداری قانون کے مطابق کم از کم پندرہ برس جیل میں گزارنا ہوں گے۔ اس مقدمے کے تناظر میں جرمنی کی انتہائی دائیں بازو کی سیاسی جماعت آلٹرنیٹو فار ڈوئچ لینڈ (AfD) نے چانسلر میرکل کی مخلوط حکومت پر کڑی تنقید کا سلسلہ بھی جاری رکھا ہوا ہے۔