جرمنی (اصل میڈیا ڈیسک) تفتیش کاروں نے جرمن پولیس میں انتہا پسندی سے جڑے کم از کم چالیس نئے مشتبہ اہلکاروں کو ڈھونڈ نکالا ہے۔ ان کے خلاف تادیبی کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
انتہا پسندانہ رویوں کا انکشاف جرمن وفاقی پولیس اور مختلف ریاستوں کے وزرائے داخلہ نے کیا ہے۔ ان مشتبہ اہلکاروں کا تعلق سولہ وفاقی ریاستی اور فیڈرل پولیس سے بتایا گیا ہے۔ یہ بھی بتایا گیا کہ ان کا رجحان دائیں بازو کی جانب ہے۔ اس کا انکشاف نیوز ایجنسی ڈی پی اے نے اپنے ایک سروے میں کیا ہے۔
یہ امر اہم ہے کہ جرمن پولیس کی مجموعی نفری کی تعداد تین لاکھ کے لگ بھگ ہے۔ ریاستی اور وفاقی اداروں نے یہ بھی بتایا ہے کہ ان مشتبہ چالیس پولیس اہلکاروں کے خلاف معمول کی انضباطی کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔ ایک اہلکار کے خلاف کارروائی عدم ثبوتوں کی بنیاد پر خارج کر دی گئی ہے۔
جرمن ریاست ہیسے کی وزارتِ داخلہ نے دائیں بازو کا رجحان رکھنے والے سترہ مشتبہ پولیس اہلکاروں کے خلاف اپنی فوجداری کارروائی شروع کرنے کی تصدیق کی ہے۔ اسی طرح وفاقی جرمن ریاستوں سیکسنی اور سیکسنی انہالٹ میں چھ اور پانچ افراد کا رجحان دائیں بازو کی جانب پایا گیا ہے۔ وفاقی پولیس میں ایسے ہی تین اہلکاروں کی شناخت کی گئی ہے۔
انتہا پسند رجحانات رکھنے والے دو پولیس اہلکاروں کی نشاندہی برانڈن برگ میں ہوئی ہے۔ دائیں بازو کی جانب جھکاؤ رکھنے والا ایک ایک اہلکار تھورنگیا، شلیسویگ ہولشٹائن، ہیمبرگ اور میکلین برگ فورپومیرن کی ریاستی پولیس میں پایا گیا ہے۔
دو ریاستوں بریمن اور زارلینڈ میں کسی اہلکار کا رجحان دائیں بازو کے نظریات کی جانب نہیں دیکھا گیا۔ ان مشتبہ چالیس پولیس اہلکاروں کے بارے میں معلومات تفتیش کاروں نے سن 2020 کے ابتدائی چھ مہینوں میں حاصل کی ہیں۔
جرمن ریاستوں برلن، باویریا اور نارتھ رائین ویسٹ فیلیا نے نیوز ایجنسی ڈی پی اے کو اس تناظر میں کوئی تفصیل فراہم نہیں کی ہے۔
یہ امر اہم ہے کہ گزشتہ برس کئی مہینوں کی تفتیش کے بعد کاؤنٹر انٹیلیجنس ادارے (MAD) نے ملکی فوج میں انتہاپسندانہ رجحانات کا پتہ لگایا تھا۔ جرمنی کی ایلیٹ فوجی دستے کے ایک افسر کو مشتبہ سرگرمیوں میں ملوث پایا گیا تھا۔ یہ افسر کئی حساس مقامات پر فرائض انجام دے چکا تھا۔
اسی نشاندہی کے بعد جرمن وزیر دفاع آنے گریٹ کرامپ کارین باؤر نے واضح کیا تھا کہ ملکی فوج میں انتہا پسندانہ رجحان کی موجودگی ایک انتہائی پریشان کن معاملہ ہے اور اس کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے تمام ممکنہ اقدامات کیے جائیں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ایسے رجحان اور خیالات کے حامل افراد کی جرمن فوج میں کوئی جگہ نہیں ہے۔