گیلزن کِرشن (اصل میڈیا ڈیسک) جرمن شہر گیلزن کِرشن میں پولیس اہلکار پر حملہ کرنے والے ایک مبینہ چاقو بردار کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔ ہلاک ہونے والے شخص کو ایک دوسرے پولیس اہلکار نے گولی ماری۔
گیلزن کرشن پولیس نے چاقو سے حملے کی کوشش کرنے والے ایک شخص کو ہلاک کرنے کی تصدیق کی ہے۔ پولیس نے اس حملہ آور کا نام اور شہریت ظاہر نہیں کی ہے۔ پولیس اور خفیہ اداروں نے تفتیشی عمل شروع کر رکھا ہے۔
جرمن شہر گیلزن کرشن کی پولیس کے ترجمان کے مطابق مبینہ حملہ آور نے پہلے کوئی شے پولیس کی گاڑی کو ماری اور پھر وہ شخص قریب ہی کھڑے پولیس اہلکار کی جانب بڑھا۔ ترجمان کے مطابق حملے کے لیے واضح طور پر اُس کا ایک ہاتھ بلند ہوا اور اُس نے چاقو پکڑا ہوا تھا۔
پولیس ترجمان کے مطابق حملہ آور کو روکنے کی وارننگ بھی متعدد مرتبہ دی گئی لیکن اُس نے انہیں نظر انداز کر دیا اور مجبوراً ایک دوسرے پولیس اہلکار کو اُسے روکنے کے لیے گولی چلانا پڑی۔ پولیس نے حملے کے وقت قریب موجود لوگوں سے درخواست کی ہے کہ وہ پولیس اسٹیشن پہنچ کر اپنی اپنی شہادتیں جمع کرائیں۔
مقامی میڈیا نے عینی شاہدین کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ حملہ آور نے حملے سے قبل ‘اللہ اکبر‘ کا نعرہ بھی لگایا۔ پولیس نے اس حملہ آور کی شناخت کو ظاہر نہیں کیا لیکن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کے مطابق حملہ آور سینتیس سالہ ترک شہری تھا لیکن یہ نہیں معلوم ہو سکا کہ آیا وہ جرمن پاسپورٹ کا حامل تھا۔
اس واقعے کے بعد جرمن پولیس نے مختلف شہروں کی حساسیت کے تناظر میں سکیورٹی اقدامات کا جائزہ لینا شروع کر دیا ہے۔ ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی امریکی حملے میں ہونے والی ہلاکت کے تناظر میں سارے جرمنی میں پہلے ہی داخلی سلامتی کو محفوظ بنانے کے اقدامات اٹھائے جا چکے ہیں۔ جرمن وزارت داخلہ نے تمام سولہ وفاقی ریاستوں میں سکیورٹی سخت کرنے کی تصدیق کی ہے۔
ایسا ہی ایک واقعہ فرانس کے شمال مشرقی شہر میٹس میں بھی پانچ جنوری کو دیکھا گیا تھا جہاں پولیس نے حملہ کرنے والے کو گولی مار کر زخمی کر دیا تھا۔ رواں برس تین جنوری کو فرانسیسی دارالحکومت پیرس کی نواحی بستی میں چاقو سے کیے گئے ایک حملے میں ایک شخص کی ہلاکت ہوئی تھی۔ یہ حملہ آور بھی پولیس کی گولی کا نشانہ بنا تھا۔