جرمنی (جیوڈیسک) اس نے تقریباً ایک ہزار سیاستدانوں اور معروف شخصیات سے متعلق ان کی ذاتی معلومات عام کر دیں کیونکہ اسے ان کے بیانات پر شدید غصہ تھا۔ استغاثہ کے مطابق اس نوجوان نے ہیکنگ کا اعتراف کر لیا ہے۔ تاہم فی الحال اسے رہا کر دیا ہے۔
جرمن سیاستدانوں کی ذاتی معلومات عام کرنے والے مبینہ ہیکر نے پولیس کو بتایا کہ اس کا کسی تنظیم یا گروپ سے کوئی تعلق نہیں اور اس نے یہ کارروائی تنہا ہی کی ہے۔ فرینکفرٹ کے وکیل استغاثہ گیورگ انگیفک کے مطابق، ’’ہیکنگ کا نشانہ بننے والےسیاستدانوں کے بیانات پر اسے شدید غصہ تھا اور اسی لیے اس نے ان کا پرسنل ڈیٹا لیک کر دیا۔‘‘
ان تفصیلات میں ٹیلیفون نمبر، گھر کا پتہ اور پارٹی کی خفیہ دستاویزات کے ساتھ ساتھ کریڈٹ کارڈز کی تفصیلات بھی شامل ہیں۔ یہ تمام معلومات ٹوئٹر کے ذریعے ایک ’ایڈونٹ کلینڈر‘ کے طور پر دسمبر میں عام کی گئی تھیں۔ تاہم کئی ہفتوں بعد یعنی جنوری کے پہلے ہفتے میں حکام نے اس بات پر توجہ دی۔
انگیفک نے مزید بتایا کہ اس بیس سالہ جرمن شہری اور مبینہ ہیکر نے کچھ ہی ڈیٹا چرایا تھا جبکہ دیگر معلومات اس نے پہلے سے ہی عمومی تفصیلات کے ذریعے اکٹھی کی تھیں۔ اسے صوبے ہیسے میں منگل کو جاسوسی اور خفیہ معلومات کی غیر قانونی تشہیر کے الزامات کی ابتدائی تفتیش کے سلسلے میں گرفتار کیا گیا تھا۔ اس دوران اسے رہا بھی کیا جا چکا ہے۔
اس ہیکر نے تمام سیاستی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے افراد کی نجی معلومات عام کی ہیں تاہم انتہائی دائیں بازو کی جماعت الٹرنیٹیو فار ڈوئچ لینڈ کے کسی بھی رہنما سے متعلق کوئی تفصیلات اس ڈیٹا میں شامل نہیں تھیں۔ اس فہرست میں ملکی چانسلر انگیلا میرکل کے ساتھ ساتھ شو بزنس سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات اور متعدد سرکردہ صحافیوں کے نام بھی موجود ہیں۔
جرائم کی روک تھام کرنے والے وفاقی جرمن ادارے (بی کے اے) کے مطابق اتوار کو اس مبینہ ہیکر کے گھر کی تلاشی لی گئی تھی، جس کے بعد اسے گرفتار کیا گیا۔ یہ نوجوان شٹٹ گارٹ کے قریب واقع شہر ہائل برون کا رہائشی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ وہ پولیس کے ساتھ ہر طرح کا تعاون کر رہا ہے۔