تحریر : مقصود انجم کمبوہ جرمن میں ریٹائرڈ ماہرین پر مشتمل ایکسپرٹس سروس کے نام سے ایک ادارہ قائم ہے وسیع عملی تجربے اور اپنے شعبے میں مہارت کی وجہ سے ان ماہرین کی کافی مانگ ہے جرمنی کے نئے وفاقی صوبوں کو بھی ان ماہرین کی خدمات کی بہت ضرورت ہوتی ہے نئے صوبوں کی درخواستوں کے جواب میں کافی تعداد میں ریٹائرڈ ماہرین کی خدمات ان کے سپرد کی گئی ہیں اور ان کی طرف سے مزید ماہرین فراہم کرنے کا مطالبہ ہے لیکن اس کے باوجود ترقی پذیر ممالک میں ریٹائرڈ ماہرین کی خدمات کا کوئی اثر نہیں پڑے گا ایس ای ایس کے ماہرین 1983سے 100مختلف ممالک میں رضاکارانہ خدمات انجام دے رہے ہیں 1990کے بعد سابق عوامی جمہوریہ جرمنی کے علاوہ وسطی اور مشرقی یورپ کے ملک بھی ایس ای ایس کے ماہرین کی خدمات کے طلبگاروں کی فہرست میں شامل ہوگئے ہیں اس سلسلے میں مشرقی جرمنی سے ایک مثال پیش خدمت ہے ضلع ہالے کے چیمبر آف کرافٹس نے ایک ایسے ریٹائرڈ ماہر کی خدمات فراہم کرنے کی درخواست کی تھی جو کہ کو آپریٹو یعنی امداد باہمی کے نظام کے بارے میں اپنا تجربہ اور مہارت چیمبر کے ارکان کو منتقل کرسکے اس درخواست کے جواب میں جس ماہر کو بھیجا گیا وہ ہانس ٹیخرٹ تھے۔
انہوں نے چیمبر کے 70ارکان کو تمام اسرارورموز تفصیل سے سمجھائے اور منڈی کی معشیت کے اصولوں کی بنیاد پر چیمبر کے لیے آخن کے چیمبر آف کرآفٹس بھی لے گئے 90دن کے بعد ٹیخرٹ کو بتایا گیا کہ چیمبر کے تمام متعلقہ لوگ سوشل مارکیٹ اور معشیت کے اصولوں کے مطابق چیمبر کے تمام مراحل اور کاموں سے واقف ہوگئے ہیں دوسری مثال مسٹرزیمر کی ہے جنہیں جرمنی سے تھورنگیا کے ایک چھوٹے سے قصبے واربس بھیجا گیا تھا وہاں صارفین کے کوآپریٹو ادارے کے عملے کو منڈی کی معشیت کے اصولوں پر مبنی کمرشل مینجمنٹ کی تربیت دی اس کوآپریٹو ادارے کے ارکان کی تعداد 18000ہے اور پوری کائونٹی میں اس کے 25مراکز ہیں۔ ملازمین کی تعداد 1000ہے جس میں سے 50فیصد آمدنی ٹیکسٹائل ، جوتوں ، فرنیچراور گھریلو استعمال کی تمام اشیاء کی فروخت سے 40فیصد کھانے پینے کی چیزوں سے اور 10فیصد آمدنی ریستورانوں وغیرہ سے ہوتی ہے۔
زیمر نے انہیں مشورہ دیا کہ وہ چھوٹے ریستورانوں اور متعلقہ دکانیں بند کرکے انکی بجائے بڑے پیمانے پر شاپنگ سینٹروں اور خصوصی فرنیچر کی دکانوں پر توجہ دیں ۔ تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے 2600ریٹائرڈ ماہرین کے نام جون میں ایس ای ایس کے مرکز میں درج کئے جاتے ہیں اب اس مرکز میں نئے وفاقی صوبوں کے ریٹائرڈ ماہرینکے نام بھی درج کئے جاتے ہیں یہ ماہرین تا حال معشیت کے تمام شعبوں میں تقریباً 1400اداروں اور فرموں میں مشاورتی خدمات انجام دے چکے ہیں۔ نئے وفاقی صوبوں میں پیداوار، انجیئنرنگ ، مصنوعات کی تیاری کے عمل اور اشیاء کا معیار بہتر بنانے کے شعبوں کے علاوہ مالیاتی امور مارکیٹنگ یعنی مصنوعات کی فروخت کے نظام میں مشاورتی خدمات کی زیادہ مانگ ہے ۔ ان ریٹائرڈ ماہرین کی خدمات محدود اور مقررہ مدت کے لئے فراہم کی جاتی ہیں ان کی خدمات کا دورانیہ دو ہفتے سے کم اور چھ ماہ سے زیادہ نہیں ہوتا۔
German Retired Technical Expert Training
کسی ریٹائرڈ ماہر کی خدمات فراہم کر نے سے پہلے متعلقہ ادارے یا فرم سے یہ بات طے کی جاتی ہے کہ متعلقہ ادارہ یا فرم متعلقہ ماہر کو ر ہائش خوراک اور مقامی ٹرانسپورٹ کی سہولت کے ساتھ ساتھ مناسب جیب خرچ بھی ادا کرے گا ایک سالانہ رپورٹ کے مطابق ریٹائرڈ ماہرین کی خدمات زیادہ تر افریقی ممالک کو مہیا کی جاتی ہے اس وقت افریقہ کے 22مختلف ممالک میں 63لاطینی امریکہ کے 13ممالک میں 56چین میں 45اور یورپ کے سات ممالک میں 24ریٹائرڈ ماہرین خدمات انجام دے رہے ہیں نئے وفاقی صوبوں میں ریٹائرڈ ماہروں کی سب سے زیادہ تعداد سکسونی میں مصروف عمل ہے نئے صوبوں کی طرف سے ان ماہروں کی خدمات حاصل کرنے کے لئے درخواستوں کی بھر مار کے پیش نظر جون میں ہیڈ آفس کو ایس ای ایس میں ریٹائرڈ ماہرین کی تعداد بڑھانی پڑے گی نئے وفاقی صوبوں میں خدمات انجام دینے والے ریٹائرڈ ماہرین کی طرف سے متضاد رپورٹس موصول ہورہی ہیں جن سے انتہائی حوصلہ افزاء حالات کی عکاسی ہوتی ہے تقریباًتمام رپورٹوں میں یہ بات مشترک ہے کہ نئے صوبوں کے متعلقہ لوگ سیکھنے کی شدید خواہش رکھتے ہیں۔
مگر بعض مسائل کے بارے میں وہ بہت حد تک غیر یقینی کی سی کیفیت کا شکار ہیں بہر حال جون میں ایس ای ایس کے ہیڈ آفس میں موصول ہونے والے بیشتر خطوط سے اس بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ بہت سی فرموں کا وجود اور بہت سے لوگوں کا روز گار ان ریٹائرڈ ماہرین کا مرہون منت ہے جس کے مشورے سے وہ فرمیں چل رہی ہیں ہمارے ہاں ریٹائرڈ فنی ماہرین کو کوئی لفٹ نہیں ملتی حکومت اپنی پسند کے بیورو کریٹس اور سیاستدانوں کو اعلیٰ عہدہ پر رکھ کر بھاری تنخواہیں اور الائو نسنز سے نوازتی ہے جرمن کی طرح ہمارے ہاں بھی حکومت ریٹائرڈ فنی ماہرین کی ایک کونسل بنا کر رجسٹریشن کرسکتی ہے اور ان کی خدمات سے سرکاری ، ٹیکنیکل ، صنعتی ، سائنسی اور کامرس اداروں میں ایڈوائزری بورڈ ز اور کونسلوں میں ممبر شپ دے کر مثبت کام لیا جا سکتا ہے۔
ترقی و خوشحالی کے پروگراموں میں ایسے فنی ماہرین کا کردار بڑا اہم بن سکتا ہے ایسے فنی ماہرین کو تھوڑا بہت وظیفہ دیا جا سکتا ہے کم از کم دو یا تین سال یہ لوگ خدمات انجام دے سکتے ہیں ٹیوٹا جیسے اداروں میں ایڈوائزری بورڈز میں ایسے فنی ماہرین سے بہت بڑا کام لیا جا سکتا ہے یہ کام کلرکوں پر نہ چھوڑیں جن کی سفارش پر بورڈآف مینجمنٹ کی تنظیم کو مکمل کیا جاتا ہے میرے مشاہدے کے مطابق ٹیوٹا کے بورڈز کی کارکردگی صفر ہے صفر ہے میری رائے مانیں تو ایسے بورڈز میں اعلیٰ تعلیم یافتہ فنی ماہرین کو ممبر شپ دے کر ان کو فعال بنائیں۔