جرمنی (اصل میڈیا ڈیسک) مشرقی جرمن شہر ہالے میں ہونے والی فائرنگ میں کم از کم دو افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ فائرنگ کے مقام کے نزدیک یہودیوں کی عبادت گاہ بھی واقع ہے۔ ایک مشتبہ حملہ آور کو حراست میں لینے کا بتایا گیا ہے۔
ابتدائی اندازوں کے مطابق فائرنگ کے اس واقعے میں ایک سے زائد افراد شامل ہو سکتے ہیں۔ یہ بتایا گیا ہے کہ فائرنگ کرنے والے ایک گاڑی میں سوار تھے۔ وفاقی جرمن صوبے سیکسنی انہالٹ میں ایک سڑک پر فائرنگ کا یہ واقعہ بدھ نو اکتوبر کی دوپہر پیش آیا۔
یہ امر اہم ہے کہ یہ فائرنگ ہالے شہر کے علاقے پاؤلوس فیئرٹل میں کی گئی اور قریب ہی یہودی عبادت گاہ بھی واقع ہے۔ اس کے علاوہ فائرنگ ایسے موقع پر ہوئی ہے جب مقامی یہودی آبادی اپنا انتہائی مذہبی مقدس تہوار یوم کِپر منانے میں مصروف تھی۔ بعض متضاد رپورٹوں کے مطابق اس فائرنگ کے بعد یہودیوں کے ایک مقامی قبرستان میں دھماکے کی آواز بھی سنی گئی۔
تازہ اطلاعات کے مطابق پولیس نے بتایا ہے کہ موقع سے فرار ہو جانے والے ملزمان میں سے ایک کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ جس شخص کو حراست میں لیا گیا ہے، اُس نے جنگی مشن میں شامل ہونے والے انداز کی فوجی طرز کی وردی پہن رکھی ہے۔
مقامی نشریاتی ادارے کو ایک عینی شاہد نے بتایا کہ حملہ آور متعدد ہتھیاروں سے لیس تھے۔ پولیس کے تفتیشی عمل کے باوجود ہالے شہر میں خوف و ہراس پایا جاتا ہے اور رہائشیوں کو چوکنا رہنے کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔ ہالے شہر کے مرکزی ریلوے اسٹیشن کو سکیورٹی تناظر میں بند کر دیا گیا ہے۔
پولیس نے دیگر مبینہ ملزمان کی تلاش شروع کر دی ہے۔ پولیس نے یہ بھی بتایا ہے کہ ہالے شہر سے پندرہ کلومیٹر کی دوری پر واقع لانڈزبیرگ میں بھی فائرنگ کی گئی ہے۔ ابھی یہ واضح نہیں کہ ہالے اور لانڈزبیرگ میں ہونے والی فائرنگ میں کوئی ربط موجود ہے۔