جرمنی (جیوڈیسک) جرمنی کے مرکزی بُنڈس بینک اور آسٹریا کے نیشنل بینک نے پانچ سو یورو مالیت کے نوٹ جاری کرنا بند کر دیے ہیں۔ پاکستان جیسے ممالک میں بھی ان بڑے نوٹوں کی مانگ زیادہ تھی اور ان کے عوض ایکسچینج ریٹ بھی بہتر دیا جاتا تھا۔
ان دونوں ممالک نے جمعے کے روز سے پانچ سو یورو مالیت کے بڑے نوٹ جاری کرنا بند کر دیے ہیں۔ تاہم سرکولیشن میں موجود پانچ سو یورو کے نوٹوں کی قانونی حیثیت برقرار رہے گی۔ پانچ سو یورو کے نوٹ کا شمار دنیا کے ان بینک نوٹوں میں ہوتا ہے، جن کی قدر سب سے زیادہ ہے۔ پانچ سو یورو نوٹ کی قدر پاکستان میں تقریبا 75 ہزار روپے کے برابر بنتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ اس کی مانگ بھی زیادہ ہے۔
ایسے بڑے نوٹوں کو منی لانڈرنگ یا پھر اسمگلنگ کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ پاکستان میں پانچ سو یورو کے نوٹ کے بدلے میں کرنسی ایکسچینج ریٹ بھی ایک یورو کے عام ایکسچینج ریٹ سے زیادہ ملتا ہے۔ پاکستانی حکام کے مطابق ماضی میں جو لوگ منی لانڈرنگ کرتے ہوئے پکڑے گئے، ان میں زیادہ تر کے پاس پانچ سو یورو مالیت کے زیادہ قدر والے نوٹ ہی تھے۔
یورو زون کے اندر استعمال ہونے والی پیپر کرنسی کا صرف دو اعشاریہ تین فیصد حصہ پانچ سو یورو کے نوٹوں پر مشتمل ہے لیکن یورو زون کے باقی ممالک کی نسبت جرمنی اور آسٹریا میں ان کا زیادہ استعمال ہوتا ہے۔یورپیئن سینٹرل بینک (ای سی بی) کے مطابق پانچ سو یورو کے نوٹ بنیادی طور پر جرائم پیشہ افراد استعمال کر رہے ہیں تاکہ وہ اپنی غیرقانونی دولت کو چھپا سکیں یا پھر منی لانڈرنگ کر سکیں۔
دریں اثناء یورو زون کے مرکزی بینک نے اپنے تمام کرنسی نوٹوں کو بھی ازسر نو ڈیزائن کرنا شروع کر دیا ہے تاکہ ان کی نقل تیار کرنا مزید مشکل ہو سکے۔ ای سی بی کے ایک ترجمان کا گزشتہ ہفتے کہنا تھا، ’’یورو بینک نوٹوں کی سالمیت کو یقینی بنانا ہماری ذمہ داری ہے اور ہم بینک نوٹ ٹیکنالوجی کو مزید بہتر بنانے کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔‘‘
مئی کے اواخر میں ای سی بی ایک سو اور دو سو یورو کے نئے نوٹ جاری کر دے گا۔ ان نوٹوں میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیا ہے اور ان کی نقل تیار کرنا انتہائی مشکل ہو گا۔