جرمنی (اصل میڈیا ڈیسک) کیا جرمنی میں جلد ہی ایک بار پھر ماسک کے استعمال کے بغیر خریداری ممکن ہو گی؟ جرمن صوبے میکلنبرگ فورپومرن کے وزیر برائے صحت نے ایک نئی بحث کا آغاز کر دیا ہے۔
”اگر انفیکشن کی شرح اتنی کم رہ جاتی ہے جتنی اس وقت ہے تو شاپنگ کے لیے ماسک کے استعمال کو برقرار رکھنے کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی۔‘‘ یہ کہنا ہے جرمن صوبے میکلنبرگ فورپومرن کے ریاستی وزیر برائے اقتصادیات اور حکمران پارٹی سی ڈی یو’کرسچین ڈیموکریٹک یونین‘ کے سیاستدان ہاری گلاوے کا۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ جرمن سیاستدان ہاری گلاوے کورونا وائرس کے بحران کے دوران ماسک پہن کر دکانوں میں داخل ہونے کی پابندی کے بارے میں عوام میں پائی جانے والی عدم برداشت کو بہت اچھی طرح محسوس کر رہے ہیں اور ان کی اس بارے میں بے صبری کو بخوبی سمجھ سکتے ہیں۔ اس شمال مشرقی جرمن صوبے میں اب تک ناول کورونا وائرس کے انفیکشن سے متاثرہ افراد کی تعداد سب سے کم رہی ہے۔
شاپنگ کے دوران ماسک لازمی طور پر پہننے میں چھوٹ کے حوالے سے صوبے میکلنبرگ فورپومرن کے ریاستی وزیر گلاوے کے پیش کردہ خیالات کی حمایت جرمن صوبے لوئر سیکسنی کے وزیر اقتصادیات نے بھی کر دی۔ برنڈ آلتھوسمن بھی ہاری گلاوے کی جماعت سی ڈی یو سے تعلق رکھتے ہیں اور ان کا بھی یہ ماننا ہے کہ آئندہ مہینوں کے دوران اگر کورونا انفیکش کے پھیلاؤ کی شرح اسی طرح کم رہتی ہے تو روزمرہ کی خریداری کے لیے ماسک پہننے کی لازمی شرط میں نرمی پیدا کر دی جانی چاہیے۔ انہوں نے کم از کم اپنے صوبے کے بارے میں کہا کہ وہ ماسک کی پابندی ختم کر کے ایک آزمائشی تجربہ کریں گے۔ برنڈ آلتھوسمن کے بقول،” ہم فی الوقت اس پر غور کر رہے ہیں کہ آیا ہم ماسک پہننے کی چھوٹ دینے کے متحمل ہو سکتے ہیں؟‘‘
ادھر صوبے سیکسنی انہالٹ کی وزیر صحت پیٹرا گرم بینے، جن کا تعلق سوشل ڈیموکریٹک پارٹی ایس پی ڈی سے ہے، نے شاپنگ کے دوران ماسک پہننے کی پابندی ہٹانے پر غور کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ شہر بریمن ، جسے خصوص اسٹیٹس حاصل ہے، کی سینٹ میں بھی اس موضوع پر بحث کی خواہش پائی جاتی ہے۔
جرمنی کی چند ریاستوں کی حکومتوں کی طرف سے تاہم مستقبل قریب میں روزمرہ کی خریداری کے دوران ماسک پہننے کی لازمی شرط ختم کرنے کے بارے میں تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے۔ ان میں باویریا، شلیزوگ ہولشٹائن، ہیمبرگ اور برانڈنبرگ شامل ہیں۔ سٹی اسٹیٹ ہیمبرگ کی سینیٹ کے ترجمان مارسل شوائٹسر کا کہنا ہے،” کورونا کی وبا کے دوران ہم نے یہ محسوس کیا کہ ناک اور منہ کی حفاظت کے لیے ماسک پہننے کی لازمی شرط انتہائی کارآمد ثابت ہوئی۔‘‘ اسی طرح کے خیالات کا اظہار آبادی کے اعتبار سے سب سے بڑے جرمن صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے حکومتی اہلکاروں کی طرف سے بھی کیا گیا اور انہوں نے بھی مستقبل قریب میں ماسک پہننے پر سے پابندی اٹھانے کی تجویز پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
دریں اثناء وفاقی وزیر صحت ژینز اشپاہن نے ایک بار پھر ٹویٹر کے ذریعے متنبہ کرتے ہوئے کہا،”میں عوام کی بے صبری اور زندگی کو معمول پر لانے کی خواہش کو محسوس کر سکتا ہوں۔ لیکن وائرس اب بھی موجود ہے۔ جہاں بند کمروں میں ضروری فاصلے کی ضمانت ہمیشہ نہیں دی جا سکتی، وہاں روزمرہ کے معمول میں ماسک پہننے کی پابندی ابھی ضروری ہے۔‘‘