جرمنی (اصل میڈیا ڈیسک) جرمن حکومت وسطِ دسمبر میں کورونا وائرس کی تیار کردہ ویکسین کی باضابطہ منظوری دے سکتی ہے۔ یہ ویکسین جرمن دوا ساز ادارے بائیو این ٹیک نے تیار کی ہے۔
جرمن وزیر صحت ژینس اِشپان نے ملک کے بڑے دوا ساز ادارے بائیو این ٹیک کو کورونا وائرس کی ویکسین تیار کرنے پر پرزور الفاظ میں خراجِ تحسین پیش کیا ہے۔ اس دوا ساز ادارے نے سب سے پہلے انسدادِ وائرس کی ویکسین تیار کرنے کا اعلان کیا تھا۔
جرمن ادارے کو بین الاقوامی امریکی دوا ساز کمپنی فائزر کا مالی اور کلینیکل تعاون بھی حاصل رہا۔ ان دونوں کمپنیوں نے اپنی ویکسین کو امریکا میں مریضوں کو لگانے کی منظوری کی درخواست فیڈرل اینڈ ڈرگ ایجنسی (ایف ڈی اے) کو دے رکھی ہے۔ اس کا امکان ہے کہ ایف ڈی اے 10 دسمبر کو ہونے والے اجلاس میں ویکسین کو مارکیٹ کرنے کی اجازت دے دے گی۔
فائزر کے اعلامیے کے مطابق اس منظوری کے بعد 11 دسمبر کو شدید علیل مریضوں کو ویکسین لگانے کا عمل شروع کیا جا سکتا ہے۔
جرمن وزیر صحت ژینس اِشپان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ملک میں اس ویکسین کے استعمال کی منظوری دسمبر کے وسط میں دینے کا یقینی امکان ہے۔ انہوں نے یہ بات باویریا کے ‘بائریشر رُنڈ فُنک‘ پبلک ریڈیو کو انٹرویو دیتے ہوئے کہی۔ وفاقی وزیر صحت نے بھی اس ویکسین کو محفوظ اور مؤثر قرار دیا ہے۔
فائزر اور بائیو این ٹیک کی مشترکہ کاوشوں سے تیار کردہ ویکسین کے مؤثر ہونے کی شرح پچانوے فیصد ہے۔ کسی بھی فرد کو اس ویکسین کی دو خوراکیں قریب تین ہفتوں کے وقفے سے ٹیکے سے لگائی جائیں گی۔
کورونا ویکسین کے مؤثر ہونے کی شرح پچانوے فیصد ہے۔
ادہر جرمنی میں یہ تاثر عام ہے کہ منظوری ایک ضابطے کی اہم کارروائی ہے اور اس کے مکمل ہونے پر لوگوں کو ویکسین لگانے کے مرحلے کا آغاز ہو جائے گا۔ اس مقصد کے لیے ویکسینیشن سینٹرز کا انتخاب کرنے کا سلسلہ شروع کیا جا چکا ہے۔ ان مراکز کے علاوہ موبائل وین بھی استعمال کی جائیں گی۔
جرمن وزیر صحت ژینس اِشپان کا کہنا ہے کہ ان کی وزارت نے کم از کم تین سو ملین ویکسین کی خوراکیں خریدنے کے منصوبے کو حتمی شکل دے دی ہے۔ یہ خوراکیں مختلف دوا ساز اداروں سے حاصل کی جائیں گی۔ یہ دوا بائیو این ٹیک کی تیار کردہ ویکسین کو باقاعدہ اجازت ملنے کے بعد دوسری دوا بنانے والے ادارے تیار کریں گے۔ جرمنی دوسری تیار کردہ کورونا وائرس کے انسداد کی ویکسین خریدنے میں بھی دلچسپی رکھتا ہے۔ اس کی تصدیق ژینس اِشپان نے بھی کی ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ منظوری کے بعد ہسپتالوں کے عملے اور نرسنگ اسٹاف کے ساتھ ساتھ شدید بیمار افراد کو یہ ویکسین ابتدا میں لگائی جائے گی۔
جرمنی میں ویکسینیشن سینٹرز وسطِ دسمبر تک فعال کر دیے جائیں گے۔
جرمن وزیر صحت نے اپنے انٹرویو میں واضح کیا ہے کہ ویکسین لگوانا ہر فرد کے لیے لازمی نہیں ہے اور جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ انہیں اس کی ضرورت نہیں وہ مت لگوائیں۔ اِشپان کا کہنا ہے کہ ویکسین لگوانے سے خود کو محفوظ کرنا نہیں بلکہ دوسروں کو بھی محفوظ رکھنا ہے۔ جرمن وفاقی ریاستوں نے بھی کہہ دیا ہے کہ ویکسینیشن سینٹرز وسطِ دسمبر تک فعال کر دیے جائیں گے۔
یہ امر اہم ہے کہ جمعرات 26 نومبر کو چانسلر انگیلا میرکل نے پارلیمنٹ میں تقریر کرتے ہوئے کہا تھا کہ ریسرچرز کی کوششوں سے کورونا وائرس کی تاریک سرنگ کا اختتام دکھائی دے رہا ہے اور اس مقام پر جرمن ریاست اور افراد کے لیے امید کی روشنی دکھائی دے رہی ہے۔
علاوہ ازیں جرمن حکومت نے لاک ڈاؤن کے نئے ضوابط کا اعلان بھی کر دیا ہے اور ان کا اطلاق پہلی دسمبر سے ہو گا۔ اس کا امکان ہے کہ جرمن حکومت کرسمس کے موقع پر 23 دسمبر سے یکم جنوری تک لاک ڈاؤن میں نرمی کر سکتی ہے۔