جرمنی (اصل میڈیا ڈیسک) جرمنی کو ان دنوں کورونا وائرس کی چوتھی لہر کی شدت کا سامنا ہے۔ ہر روز اس وبا کی لپیٹ میں آنے والے افراد کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔
جرمنی میں کورونا وائرس کی یومیہ تعداد میں بہت تیز رفتاری کے ساتھ اضافہ دیکھا گیا ہے۔ متعدی امراض پر نگاہ رکھنے والے ادارے رابرٹ کوخ انسٹیٹیوٹ کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران پچاس ہزار ایک سو چھیانوے مریضوں کا اندراج کیا گیا، جن میں وائرس سے پھیلی بیماری کووڈ انیس کی تشخیص ہوئی۔ دوسری جانب جرمن پارلیمنٹ نئی پابندیوں کے نفاذ پر عنقریب بحث کرنے والی ہے۔
چند روز قبل جرمنی میں ایک دن کے اندر تینتیس ہزار نو سو انچاس نئی انفیکشنز کا نیا ریکارڈ رابرٹ کوخ انسٹیٹیوٹ نے بتایا تھا اور تب یہ ایک دن میں اندراج کیے جانے والے سب سے زیادی انفیکشنز تھے۔
اسی ادارے کے مطابق بدھ دس نومبر کو پچاس ہزار سے زائد افراد میں کورونا انفیکشنز کی کلینیکل نشاندہی کی گئی ہے۔ طبی ماہرین نے انفیکشنز میں انتہائی تیزی سے ہونے والے اضافے پر حیرانی ظاہر کرتے ہوئے گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
دوسری جانب مختلف جرمن شہروں کے ہسپتالوں میں داخل کیے جانے والے کورونا مریضوں کی تعداد میں بھی غیر معمولی اضافہ ہو گیا ہے۔ کئی متاثرہ علاقوں کے ہسپتالوں میں شیڈیول آپریشن معالجین کی مصروفیت کی وجہ سے انتطامیہ نے ملتوی کر دیے ہیں۔
حالیہ ہفتوں میں جرمن شہروں میں کورونا انفیکشنز سے مرنے والے مریضوں کی تعداد بھی زیادہ نہیں تھی لیکن گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں ہونے والی ہلاکتیں دو سو سینتیس بتائی گئی ہیں۔ اس طرح اب جرمنی میں کورونا وبا سے مرنے والوں کی تعداد ستانوے ہزار ایک سو اٹھانوے ہو گئی ہے۔
براعظم یورپ میں کورونا کے سبب برطانیہ، فرانس اور اٹلی میں ایک ایک لاکھ سے زائد انسانی جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔ اب جرمنی میں اموات کی تعداد ایک لاکھ کے قریب پہنچ رہی ہیں۔ متعدی امراض کے جرمن ماہر کرسٹیان ڈورسٹن کا کہنا ہے کہ احتیاطی تدابیر پر عمل نہ کیا گیا اور سخت حفاطتی اقدامات میں تاخیر ہوئی تو مزید کئی ہزار انسان موت کے منہ میں چلے جائیں گے۔
کئی دوسرے یورپی ممالک کی طرح جرمنی میں ابھی تک کورونا ویکسین کا لگوانا لازمی قرار نہیں دیا گیا لیکن تمام شہریوں کو وفاقی اور ریاستی حکومتیں مسلسل تلقین کر رہی ہیں کہ ویکسین لگوانا فائدہ مند اور مدافعت بڑھانے میں مددگار ہے۔
اس وقت جرمنی کی تراسی ملین آبادی میں سے سڑسٹھ فیصد افراد کو ویکسین کی دونوں خوراکیں دی جا چکی ہیں۔ اس وقت بھی کئی لاکھ افراد ویکسین لگوانے میں ہچکچاہٹ کا اظہار کر رہے ہیں اور تذبذب کا شکار ہیں۔
بدھ دس نومبر کو چانسلر انگیلا میرکل نے کہا تھا کہ جرمنی میں ویکسین کی شرح مناسب نہیں ہے اور یہی وبا کے تیزی سے پھیلنے کی وجہ بن رہی ہے۔
یہ امر اہم ہے کہ رواں برس ستمبر کے پارلیمانی الیکشن کے بعد جرمنی میں ابھی تک نگران حکومت قائم ہے۔ نئے کورونا اقدامات امکانی طور پر جلد تشکیل پانے والی حکومت کی بڑی ذمہ داریوں میں سے ایک ہوگی۔